چنئی کے صنعت کاروں کو جموںکشمیر کی طرف راغب کرنے کیلئے روڈ شوز کا انعقاد

 چنئی//جموںوکشمیر کو ایک بہترین صنعتی مقام کے طور پر اجاگر کرنے کی خاطر حکومت نے جمعرات کو شمالی بھارت کو جنوبی بھارت کے ساتھ جوڑتے ہوئے چنئی میں بڑے تجارتی اداروں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے روڈ شو کا انعقاد کیا اور ان صنعت کاروں کو اپنے یونٹ قائم کرنے کے لئے مناسب صنعتی ماحول فراہم کرنے کا یقین دلایا۔ اِس پروگرام کا انعقاد جموں وکشمیر گلوبل انوسٹرس سمٹ 2020ء جو اس سال منعقد ہونے والا ہے کے تناظر میں شروع کئے گئے روڈ شوز کے سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر منعقد کیا گیا ۔ اس طرح کے روڈ شوز کا انعقاد پہلے ہی بنگلو ر، کولکتہ ، ممبئی اور حیدر آباد کیا گیا ہے۔جن کی بدولت جموںوکشمیر میں سرمایہ کاری کرنے کے مواقعوں کو تلاشنے کے عمل کو دوام حاصل ہوااور ان کے دوران ملک کے بڑے تاجر اداروں کو سرمایہ کاری کرنے کی طرف راغب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر کے کے شرمانے جموںوکشمیر انتظامیہ کے کئی اعلیٰ افسروں کے ہمراہ چنئی میں جموںوکشمیر ٹیم کی قیادت کی۔ ان میں فائنانشل کمشنر صحت و طبی تعلیم اتل ڈولو ، لیفٹیننٹ گورنر کے پرنسپل سیکرٹری بپل پاٹھک ،ڈی سی بڈگام طارق حسین گنائی، ڈائریکٹر آئی اینڈ سی جموں انو ملہوترا ، ڈائریکٹر آئی اینڈ سی کشمیر محمود احمد شاہ ، ڈائریکٹر ہینڈی کرافٹس مسرت الاسلام بھی شامل ہیں۔ان کے علاوہ جموں و کشمیر میں کئی معروف یونٹ ہولڈروں کے نمائندوں نے بھی روڈ شو میں شرکت اور جموںوکشمیر یوٹی میں سرمایہ کاری کے لئے موافق سیکٹروں کے وسائل کو اُجاگر کیا۔ ان روڈ شوز کا انعقاد جے کے ٹی پی او نے نالیج پارٹ نر او رمیڈیا پارٹر نر ، ٹرائس واٹر ہاوس کوپرس اور ارنسٹ اینڈ ینگ اور سی آئی آئی کے اشتراک سے کیا ہے۔اس پروگرام کا آغاز جموںوکشمیر میں صنعتی سیکٹر میں سرمایہ کاری سے متعلق پانچ منٹ فلم کی عکاسی سے کیا گیا۔اپنے کلیدی خطبے میں کے کے شرما نے جموںوکشمیر میں یوٹی بننے کے بعد گلوبل انوسٹرس سمٹ منعقد کرنے کے وسیع تناظر میں سرمایہ کاری کے مواقعوں کو اُجاگر کیا۔ انہوں نے سرمایہ کاروں کو ہر ممکن مدد اور بہتر ماحول فراہمکرنے کا یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ہارٹیکلچر ، فارما ، آیوش اور بجلی جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے کافی مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو کی قیادت میں جموںوکشمیر ایک صحیح سمت میں جارہا ہے۔کے کے شرما نے سرمایہ کاروں کو پہلے آکر استفادہ کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ حکومت جموں وکشمیر کو سرمایہ کاری کے موافق ایک اہم مقام کے طور پر اُجاگر کرنے کی ہرممکن کوشش کر رہی ہے ۔ انہوں نے نئے کارخانوں کے لئے لینڈ بینک کی دستیابی کا یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے صنعتی سرمایہ کاری کو مراعات سے جوڑنے کے لئے کئی اصلاحات شروع کئے ہیں۔اتل ڈولو نے اس موقعہ پر چنئی کی صنعتی برادری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جموںوکشمیر قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ہے اور یہاں ہارٹیکلچر اور کئی دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے کافی وسائل موجود ہیں۔اُنہوںنے کئی دیگر شعبوں کی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کی دستکاری ، اشیاء، یورپ مڈل ایسٹ اور امریکہ میں بی کافی مشہور ہے۔اپنے خطبے میں دائریکٹر آئی اینڈ سی جموں نے اُن 14 سیکٹروں کا خاکہ پیش کیا جن کے لئے جموںوکشمیر میں سرمایہ کاری کو ترجیحی بنیادوں پر راغب کیا جارہا ہے۔اُنہوں نے خاص طور سے ہینڈی لومز ، ہینڈی کرافٹس ، ٹورازم ، فلم سازی ، زراعت اور ہارٹیکلچر شعبوں کا تفصیل سے ذکر کیا۔ناظم صنعت و حرفت کشمیر محمود احمد شاہ نے آئی ٹی سیکٹر میں مواقعوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ جموںوکشمیر میں آئی ٹی سے متعلق تکنیکی طور تربیت یافتہ انسانی وسائل سے مالا مال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سیکٹر میں پانچ ہزار کروڑ روپے سرمایہ کاری کے مواقعے موجود ہیں۔اُنہوں نے سرمایہ کاری پروجیکٹوں کے لئے سنگل ونڈیو کلیر نس کا یقین دلایا۔ چنئی کے ایک معروف صنعت کار او ایس کمارن اور جموںوکشمیر کے ایک صنعت کار فاروق امین نے اپنے اپنے تجربات بانٹیں ۔اس دوران چنئی سے تعلق رکھنے والے 90معروف صنعت کاروں نے اس پروگرام میں شرکت کی اور 1140کروڑ روپے مالیت کے مفاہمت ناموں پر دستخط کرنے کی دلچسپی ظاہر کی۔ واضح رہے کہ یوٹی حکومت نے صنعتی سیکٹر میں بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے 14ترجیحی سیکٹروں کی پالیسیاں مرتب کی ہیں جن میں سیاحت، فلم ٹورازم ، باغبانی ، زراعت ، ریشم سازی ، ادویات ، قابل تجدید توانائی ، ریل ایسٹیٹ ، تعلیم ، ہینڈی لومز اور ہینڈی کرافٹس کے سیکٹر شامل ہیں۔ روڈ شو کے بعد کئی معروف صنعتی گروپوں کے ساتھ مسلسل میٹنگوں کا انعقاد کیا گیا۔سمٹ سے پہلے روڈ شوز کا یہ سلسلہ 9مارچ احمد آباد میں اختتام پذیر ہوگا اور اس کے بعد اس سال مئی مہینے میں منعقد ہونے والے گلوبل انوسٹمنٹ سمٹ کی طرف توجہ مرکوز کی جائے گی۔