بھوپال//مدھیہ پردیش میں کم از کم 15 افراد کو چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل کے بعد مبینہ طور پر پاکستان کے حق میں اور انڈیا کے خلاف نعرے بازی پر گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ ان مسلمان افراد کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ان افراد کو ان کے ہندو ہمسائیوں کی شکایت پر گرفتار کیا گیا جن کے مطابق ان لوگوں نے میچ کے دوران آتش بازی کی اور ’پاکستان کے حق‘ میں نعرے لگائے۔تعزیراتِ ہند میں بغاوت کا شمار سنگین الزامات میں ہوتا ہے۔جن افراد کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جاتا ہے انھیں اپنے پاسپورٹ حکام کے حوالے کرنے پڑتے ہیں، وہ سرکاری نوکریوں کے لیے نااہل ہو جاتے ہیں، انھیں عدالت کے حکم پر پیش ہونا ہوتا ہے اور تمام قانونی کاروائیوں کے لیے رقم بھی ادا کرنی ہوتی ہے۔روزنامہ انڈیا ٹوڈے کی ویب سائٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ان افراد کے خلاف مقدمہ پاکستان کے حق میں نعروں پر نہیں بلکہبھارت کے خلاف لگائے گئے نعروں کے وجہ سے درج کیا گیا ہے۔یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ انڈیا میں مسلمانوں کو پاکستان کے حق میں نعرے لگانے پر مشکل کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ سنہ 2014 میں انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں 66 طلبا کو اتر پردیش کی یونیورسٹی سے نکال دیا گیا تھا اور ان پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اس دوران اتوار کو ہوئے ہندوستان ۔ پاکستان چیمپئنز ٹرافی کے فائنل مقابلے میں پاکستان کی جیت پر خوشی ظاہر کرنے والے مدھیہ پردیش کے شیوپور ضلع ہیڈکوارٹر رہنے والے ایک نوجوان کو پولیس نے احتیاطاً گرفتار کر لیا ہے ۔ شیوپور پولیس ذرائع نے بتایا کہ محبوب علی (23) نامی اس نوجوان نے ہندوستان کی شکست کے بعد پاکستانی ٹیم کے حق میں سوشل میڈیا پر پوسٹ جاری کی تھی۔ پوسٹ میں اس نے پاکستان میں عید کا جشن منائے جانے کا ذکر کرتے ہوئے خود بھی اس جشن میں شریک ہونے کی بات لکھی تھی۔ پوسٹ میں نوجوان نے ہندوستانیوں سے متعلق لکھا تھا کہ ہندوستان کو یہ ہار طویل عرصے تک یاد رہے گی۔ پولیس کو اس بارے میں اطلاع ملنے پر کل اسے احتیاطاً گرفتار کر لیا گیا۔یو این آئی۔
چمپینز ٹرافی: پاکستان کے حق میں نعرے بازی
