چراغ تلے ا ندھیرا

تعلیم حاصل کرنے کا بے قید حق ہر شہری کو حاصل ہے۔ریاست جموں و کشمیر نے تعلیمی میدان کے حوالے سے جو اہداف قائم کئے ہیں ان کے مطابق ہر علاقے کو تعلیمی زون کے میں لاناحکومت وقت کا وعدہ ہے۔ جہاں تک اعلیٰ تعلیم یعنی ہائرایجوکیشن خاص کر ((10+2+3کی بات ہے تو اس حوالے سے یہاں کی حکومت کافی کوشاں ہے کہ تعلیم وتدریس کی سہولیات کو ہر گلی اور ہر موڑ پر میسر رکھا جائے جو کہ عملی سطح پر کسی حد تک عملایا بھی گیا۔ اس کا بین ثبوت یہ ہے کہ ریاست میں اس وقت سرکاری کالجوں کی تعداد 97ہے۔ان کی تعداد صوبائی سطحوں پر (جموں /47کشمیر /46لداخ04 )ہے۔یہی نہیں بلکہ ریاست میں مو جودہ سرکار نے نئے ((17کالجز قائم کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے،جس کا آئے روز میڈیا میں چرچا بھی رہتا ہے اور یہ بات بھی خوش آئندہ ہے کہ ان کا لجز کا قیام بقول وزیر تعلیمuncovered educational  zone میں لایا جائے گا۔اس حوالے سے ہم باشندگان تحصیل حاجن حکومت سے یہ مطالبہ کر تے ہیں کہ تحصیل حاجن کے لئے ایک ڈگری کالج ضروبالضرورقائم کیا جائے کیوں کہ یہ بھی ابھی تک  uncovered zone   کے زمرے میں آتا ، حالانکہ یہاں کی تعلیمی ضرورت اور علم وادب کی گہماگہمی کا تقاضا ہے کہ یہاں جدید تدریسی لوازمات سے لیس ایک کالج بہت پہلے قائم ہوا ہونا چا ہیے تھا۔اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ حا جن میں کالج کی ضرورت کیوں ہے ؟ اس کا جواب یوں دیا جاسکتا ہے۔جناب وزیر تعلیم صاحب تحصیل حاجن صرف ٹاون تک محدود نہیں ہے بلکہ محکمہ مال کے ریکارڈ مردم شماری ۲۰۱۱ء کے مطابق اس کی کل آبادی 94797ہے۔ آبادی کی اس شرح کے مطابق مو جودہ یعنی زمانہ حال میں تحصیل حاجن کم وبیش ایک لاکھ سات ہزار نفوس پرمشتمل ہوگا۔ایک سرکاری ویب سائٹ پر موجود دلائل کے حوالے سے یہ با ت سامنے آئی ہے کہ تحصیل حاجن میں تعلیمی تناسب کی شرح 39%ہے۔حا لانکہ یہ شرح اس علاقے کی مستحکم تاریخی تعلیمی روایات کے بمطابق یہ انتہائی کم ہے۔اس کی بنیادی وجہ یہاں ڈگری کالج کا موجود نہ ہونا ہے۔اس  مسئلے کا دوسراپہلواور دوسرا رُخ اس اعتبار سے روشن نظر آتا ہے کہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے مختلف شعبوں میں اس علاقے کے مختلف  ماہرین تعلیم اوردھر تی کے ثبوت بحیثیت استاتذہ اپنے فرائض  نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں ۔اس سے یہ بھی بات واضح تر ہو جاتی ہے کہ یہ زمین نہایت زرخیز اور پیداواری صلاحیت سے مالامال ہے ، بس ڈگری کالج کے قیام سے ا سے صرف نمی کی ضروریات مہیا ہوگی۔
  تحصیل حاجن مختلف ۳۲ گائوں پر مشتمل ہے جس میں مقدمیاری ، بانیاری،چرنگ پورہ،بخشی بل، پرنگ،مدون ،ملک پورہ،پاری بل،مل پورہ،صدرکوٹ ،سعدنارہ،چک ،ژندگیر،ہاکبارہ،زنپورہ،  مرکنڈل ، نائد کھاے ، پشوارہ،گنڈ جہانگیر،بون،شاہ گنڈ ،خسر پورہ،وجپارہ،کھومنہ،بہار آباد،کاٹھ پورہ وغیرہ شامل ہیں۔ان علاقوں میں رہنے والی آبادی زیادہ تر پسماندہ زمروں سے تعلق رکھتی ہے جو اس دور جدید میں بھی اپنے بچوں کو پرائمری سطح تک تعلیم فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ان کے لئے موجودہ حالات میں اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلانا صرف ایک خواب ہے۔کچھ علاقے اور گاؤں ایسے بھی ہیں جہاں ابھی تک عبور ومرور کی سہولیات بھی دستیاب نہیں ہیں۔ان پسماندہ علاقہ جات کے لوگوں کے بچوں کو تعلیم کے نور سے منور کرانے کے لئے اس کالج کی اشد ضرورت ہے۔
      تعلیمی زون حاجن :تحصیل حاجن کا تعلیمی زون علم وآگہی کے اپنے سفر پر نہایت جوش و جذبے کے ساتھ رواںدواں ہے۔ یہاں اس وقت تین ہائرسکنڈریاں موجود ہیں ،ہائرسکنڈری حاجن جو ایک شاندار تاریخ رکھتی ہے ۔اس ہائرسکنڈری کا قیام سنہ ۱۹۶۰ میں عمل میں لایا گیا جو اس وقت کے ریکارڈ کے مطابق ضلع بارہ مولہ میں ساتویں ہائرسکنڈری تھی ۔شومی قسمت کا یہ عجب معاملہ ہے کہ باقی تمام علاقے جن میں مذکورہ ہائرسکنڈریاںقائم تھیںکو ہائرا یجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے اعلیٰ تعلیم کے زمرے میں cover کر کے وہاں کالجز قائم کئے مگر تا حال علاقہ حاجن سیاسی عناد پرستی کی بنیاد پر کالج سے محروم رہا۔ہائرسکنڈری اسکول حاجن میں طالب علموں کا انداج ہر سال لگ بھگ (1500)تک رہتا ہے۔ہائرسکنڈری اسکول نائد کھائے میں طالب علموں کا سالانہ اندراج کم وبیش (700-900) تک رہتا ہے۔اسی طرح سے ہائرسکنڈری اسکول اجس میں طالب علموں کا سالانہ اندراج کم وبیش 900تک رہتا ہے۔تعلیمی زون حاجن میں اس وقت 20ہائی سکول اور 45مڈل اسکول موجود ہیں۔ مختصر یہ کہ حاجن کو فی ا لفور اس کی تعلیمی ضرورت ، ادبی اہمیت اور مرکزیت کے پیش نظر ڈگری کالج دیا جائے۔ 
………………………………..
  مر اسلہ نگار اسسٹنٹ پروفسر شعبۂ اردو گور نمئٹ ڈگری کالج گاندربل ہیں ۔
 ای میل[email protected]