چرارشریف بازآبادکاری پروگرام ۔ 115دوکانوں پر مشتمل کمپلیکس 28سال سے زیر تعمیر

 غلام قادر بیدار

چرارشریف//سانحہ چرارشریف کو 28سال گزرنے کے باوجودقصبے میں 115 دوکانوں پر مشتمل تین منزلہ شاپنگ کمپلیکس ہنوز تشنہ تکمیل ہے۔قصبے میں اس سانحہ کے بعداس وقت کی سرکار نے ہنگامی نوعیت کے تحت اقدامات کئے اور115 دوکانیں تعمیر کرنے کیلئے تین منزلہ شاپنگ کمپلیکس تعمیر کرنے کو منظوری دی اور 60لاکھ روپئے کمپلیکس کی بنیاد پر صرف کئے گئے لیکن بعد میں فنڈس کی عدم دستیابی کے سبب کام روک دیا گیا۔ مقامی تاجروں کا کہنا ہے کہ سال 2012کے دوران بڑے پیمانے پر تعمیری کام شروع کرکے جے کے ہائوسنگ بورڈنے دوبارہ تعمیری کام شروع کیا اور 2018تک قریب 3کروڑ30 لاکھ روپئے پروجیکٹ پر صرف کئے گئے لیکن کام مکمل نہیں ہوا ۔

 

 

علمدار ٹریڈرس یونین چرارشریف کے صدر جان محمد نے اس سلسلے میں بتایا کہ سانحہ میں 414دکاندارمتاثر ہوئے تھے لیکن اس وقت کی مرکزی یا ریاستی سرکار نے کوئی بازآبادکاری نہیں کی ۔انہوں نے کہا کہ متاثرین کی مرحلہ وار بنیادوں پر بازآبادکاری کیلئے وعدہ کیا گیا تھا جس کے بعد قصبہ میں چرارشریف پروجیکٹ کے تحت تالاب کلان کے قریب ایک شاپنگ کمپیکس پر تعمیری کام شروع کیا گیا جو2002سے 2023تک نامعلوم وجوہات کی بناء پر مکمل نہیں ہورہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف متاثرین ذہنی کوفت کا شکار ہیں تو دوسری طرف کمپلیکس اب کھنڈرات میں تبدیل ہورہا ہے ۔مقامی لوگوں کے مطابق اب یہ کمپلیکس منشیات کے عادی لوگوں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔متعلقہ تعمیراتی ایجنسی کے ذمہ داروں کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ پروجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے مزید دو کروڈ روپئے کی ضرورت ہے۔