سرینگر//پنجورہ شوپیان میں ایڈوکیٹ اور قصبہ یار پلوامہ میں ایک معزز شہری کی ہلاکتوں پر علیحدگی پسند قیادت نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے پے در پے ہوئی پُرسرار ہلاکتوں پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محض سیاسی وابستگیوں کے لئے کسی نہتے انسان کو قتل کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے اور اس طرح کی کارروائیاں ریاست میں انارکی اور لاقانونیت کو بڑھاوا دینے کی باعث بنیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے ہر انسانی زندگی کو مقدم اور محترم ٹھہرایا ہے اور ایک بے گناہ انسان کے قتل کو پوری انسانیت کو قتل کرنے کے برابر جُرم گردانا گیا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ ان ہلاکتوں کے بارے میں اگرچہ وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ ان میں کون لوگ ملوث ہیں، البتہ ہم اس حوالے سے اپنا موقف بیان کرنے میں کوئی باک محسوس نہیں کرتے کہ جو شخص جنگ میں براہِ راست طور کسی بھی حیثیت سے شریک نہ ہو، اس کا قتل کسی بھی طور جائیز نہیں ہے۔ محض اپنے سیاسی نظریات کے لیے کسی انسان کو نشانہ بنانے کی نہ دین اسلام میں کوئی گنجائش ہے اور نہ اس کا کوئی اخلاقی جواز ہے ۔گذشتہ روزمیرواعظ نے قصبہ یارمیں نا معلوم بندوق برداروں کی جانب سے شہری کو قتل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اس واقعے پر افسوس کا اظہارکیا اور کہا کہ حریت کانفرنس سیاسی بنیادوں پر کسی کو بھی قتل کئے جانے کے حق میں نہیں ہے ۔ ترجمان نے پنجورہ شوپیاں میں ایڈوکیٹ امتیاز احمد خان کی نامعلوم بندوق برداروں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا۔ادھر ایڈوکیٹ امتیاز احمد خان کی خلاف ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک کیلئے اپنا کام بند کیا۔ایسوسی ایشن نے تمام وکلا برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دکھ کی اس گڑی میں متحد رہیں۔ اس موقعہ پر مرحوم بار ممبر کے حق میں دعائیہ تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں غمزدہ کنبے کے ساتھ اظہار تعزیت کی گئی۔اس ضمن میںبار ایسوسی ایشن شوپیاں کا ایک وفد سیکریٹری کی سربراہی میں بار ایسوسی ایشن ممبران سے ملاقی ہوا جس دوران وفد نے ہائی کورٹ ایسوسی ایشن کے ممبران کو ان حالات سے آگاہ کیا جس دوران ایڈوکیٹ امتیاز احمد خان کو اتوار کی شام پنجورہ شوپیان میںنامعلوم بندوق برداروں کی طرف سے ہلاک کردیا گیا۔ضلع بار ایسوسی ایشن شوپیاں کے نمائندوں نے بتایا کہ ایڈوکیٹ امتیاز احمد کسی بھی سیاسی پارٹی سے نہیں جڑا تھا بے شک اس نے ضلع شوپیاں میں بطور پبلک پراسیکیوٹر کام کیا تھا مگر سال 2014سے وہ بطور نجی وکیل کے کام کرتا تھا۔ ضلع بار ایسوسی ایشن شوپیاں نے کہا کہ وہ کشمیرمقصد کے بڑے حامی تھے جبکہ وہ سماجی رائبطوں کی وئب سائیٹوں کے دوران لوگوں کا ہند نواز سیاست دانوں سے دور رہنے کی ہدایت دیتا تھا۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ضلع بار ایسوسی ایشن شوپیاں کو بتایا کہ انہیں ایڈوکیٹ امتیاز احمد خان کی ہلاکت کی تحقیقات کرنی چاہئے اور علیحدگی پسند قیادت کو تحقیقات سے آگاہ کرائے ۔