جموں//بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کے قومی جنرل سکریٹری ڈاکٹر انیل جین نے کہا کہ ہم نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ساتھ اتحاد وادی کشمیر میں جنگجوؤں کے خاتمے اور ریاست کے تینوں خطوں کی یکساں ترقی کے لئے کیا تھا لیکن جب یہ تجربہ ناکام ہوا تو پارٹی نے پی ڈی پی سے اپنی حمایت واپس لے لی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی دفعہ 370 ہٹانے کے اپنے موقف پر قائم ہے۔ انیل جین نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز یہاں ترکوٹہ نگر میں واقع بی جے پی دفتر میں سال 1975 ء میں سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کی طرف سے ملک بھر میں لگائی گئی ایمرجنسی کی مخالفت میں منائے گئے ’سیو ڈیموکریسی ڈے‘ کے حاشئے پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ’ہم نے (ریاست میں) یہ حکومت تینوں خطوں کی یکساں ترقی اور جنگجوؤں کا خاتمہ کرنے کے لئے بنائی تھی۔ وہ تجربہ کامیاب نہیں ہوا۔ اس لئے ہم نے پی ڈی پی سے اپنی حمایت واپس لی‘۔ انہوں نے کہا ’ہم ایک دم حکومت سے الگ نہیں ہوئے۔ ہم نے پی ڈی پی کو مسلسل وارننگ دی۔ ہمارے منتروں نے ان کو بیچ بیچ میں سمجھایا۔ جب انہوں نے ہماری باتوں پر کان نہیں دھراتو ہم حکومت سے الگ ہوگئے‘۔ بی جے پی جنرل سکریٹری نے کہا کہ پارٹی کے سبھی کارکن حکومت سے الگ ہونے کے فیصلے سے خوش ہیں۔
انہوں نے کہا ’کشمیر میں جوانوں (فوجیوں) کو باہر نکال کر ان کی لنچنگ کی گئی، صحافی مارے گئے، جب پانی سر سے اونچا ہوگیا تو ہمیں اپنی حمایت واپس لینے کا قدم اٹھانا پڑا‘۔ انیل جین نے کہا کہ بی جے پی نے پی ڈی پی سے اتحاد ریاست کے تینوں خطوں کی یکساں ترقی کے لئے کیا تھا۔ انہوں نے کہا ’ہمیں سمجھوتہ کرنے میں کتنا وقت لگا تھاآپ اس سے بخوبی واقف ہیں، جب سمجھوتہ ہوا تھا تو ہم نے ایجنڈا آف الائنس مرتب کیا ، ہم نے تب بھی کہا تھا کہ ہمارا اور اُن کا نظریہ الگ الگ ہے، لیکن جس طرح کا منڈیٹ سامنے آیا تھا، عوام چاہتی تھی کہ چنی ہوئی سرکار راج کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایجنڈا آف الائنس اس لئے مرتکب کیا تھا تاکہ جموں، لداخ اور کشمیر کی یکساں ترقی ممکن ہو، ان باتوں کو دھیان میں رکھ کر حکومت بنائی تھی، مرکزی حکومت نے ان کو مکمل سپورٹ بھی کیا۔انکا کہنا تھا’’بدقسمتی سے محبوبہ مفتی کی قیادت میں جو حکومت کام کررہی تھی، وہ یکساں ترقی یقینی بنانے میں ناکام ثابت ہوئی‘‘۔ انیل جین نے کہا کہ بی جے پی دفعہ 370 ہٹانے کے اپنے موقف پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا ’میں وثوق کے ساتھ یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ گائے اور گنگا کا تحفظ، رام جنم بھومی پر مندر کی تعمیر، یونیفارم سول کوڈ اور دفعہ 370 ہٹانا ، ان پانچ چیزوں پر بی جے پی قائم ہے ، اور قائم رہے گی‘۔
انہوں نے کہا ’اس دیش میں جب تک بی جے پی ہے تب تک جموں وکشمیر کے ملک سے ہوئے الحاق کو کوئی کمزور نہیں کرسکتا۔ کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کو بی جے پی کامیاب نہیں ہونے دے گی‘۔ بی جے پی جنرل سکریٹری نے کانگریس لیڈران غلام نبی آزاد اور پروفیسر سیف الدین سوز کے حالیہ بیانات پر کہا کہ کانگریس اب پاکستان پرست ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا ’جہاں تک جموں وکشمیر کا سوال ہے اس ریاست میں کانگریس اور کانگریس حامی طاقتیں کہیں نہ کہیں پاکستان پرست ہوتی جارہی ہیں۔ جس طرح سے پروفیسر سیف الدین سوز کے بیانات آرہے ہیں ۔ وہ سینکڑوں ریاستوں کو بھارت سے ملانے والے سردار ولبھ بھائی پٹیل پر انگلی اٹھا رہے ہیں۔ ایسے لیڈران کو ایکسپوز کرنے کا کام بی جے پی وقت وقت پر کرتی آئی ہے‘۔ انہوں نے کہا ’بی جے پی کا موقف بالکل واضح ہے کہ راہل گاندھی اپنے لیڈران کے بیانات پر معافی مانگیں۔ راہل گاندھی کو بتا دینا چاہیے کہ کیا وہ سیف الدین سوز سے اتفاق رکھتے ہیں۔ انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ انہوں نے غلام نبی آزاد کے خلاف کیا کاروائی کی ہے‘۔