سرینگر// محکمہ پی ایچ کے عارضی ملازمین کی17ماہ سے تنخواہوں کی عدم دستیابی اور ایس آر ائو520 میں ترمیم کے علاوہ فائلوں کو مبینہ طور پر التواء میں رکھنے کے خلاف ملازمین انجمن کی2روزہ کال کے پیش نظر دوسرے روز بھی وادی میں محکمہ آب رسانی کے دفتر بند رہے۔پی ایچ ای جوائنٹ ایمپلائز ایسو سی ایشن کی طرف سے عارضی ملازمین کو تنخواہوں سے محروم رکھنے کے خلاف وادی گیر ہڑتال کے دوسرے روز بھی ضلع و تحصیل صدر مقامات پر محکمہ چھوٹے برے دفاتروں میں ہڑتال رہی۔کشمیر پی ایچ ای جوائنٹ ایمپلائز ایسو سی ایشن کے چیئرمین سجاد احمد پرے نے محکمہ آب رسانی کے عارضی ملازمین کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین جن میں نیڈ بیس، ڈیلی ویجر،کیجول اور اراضی وقف کرنے والے شامل ہیں،نے نامسائد موسمی و دگر گوں صورتحال میں کام کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب بھی عارضی ملازمین کوگزشتہ17 ماہ تک تنخواہوں سے محروم رکھا جا رہا ہے،جس کے نتیجے میں ان کے اہل و عیال فاقہ کشی کا شکار ہو رہے ہیں۔پرے نے سرکار پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا’’اس جدید دور میں بھی انتظامیہ عارضی ملازمین سے بیگار لے رہی ہے،جو انسانی حقوق کی پامالی ہے۔عارضی ملازمین کو مستقل کرنے سے متعلق ایس آر ائو520میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پرے نے کہا کہ سابق مخلوط سرکار کے وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے معاہدے کے دوران اس بات سے اصولی طور پر اتفاق کیا تھا کہ7ویں تنخواہ کمیشن کے بعد اس ایس آر ائو میں ترمیم کی جائے گی،تاہم اس وعدے کو بھی سرد خانے کی نذر کر دیا گیا۔ سجاد احمد پرے نے کہا کہ اس ایس آر ائو کے تحت عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کے دستاویزات کئی دفاتر میں دھول چاٹ رہے ہیں،اور انہیں التواء میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پی ایچ ای جوائنٹ ایمپلائز ایسو سی ایشن کی28مارچ کو نشست منعقد ہو رہی ہے،جس میں آئندہ کا لایحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔