سرینگر//پیر باغ علاقے کے لوگوں نے علاقے میں نکاسیٔ آب کے اسٹیشن کے مقام کو لیکر مخالفت کرتے ہوئے سرینگر میونسپل کارپوریشن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسٹیشن کی جگہ کو تبدیل کریں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ موجودہ نکاسی آب کی سکت بہت کم تھی،اور وہ موثر طریقے سے علاقے میں نکاسی آب کو ٹھکانے لگانے کے قابل نہیں تھا۔ مقامی لوگوں نے کہا کہ نئے اسٹیشن کی تعمیر پر کافی تبادلہ خیال کیا گیا،جبکہ نیا اسٹیشن علاقے میں داخل ہونے کی جگہ تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے جو ان ضوابط کی خلاف ورزی ہے کہ اس طرح کے اسٹیشن علاقے کے عقب میں بنائے جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ جگہ اس پروجیکٹ کیلئے چھوٹی ہے،تاہم حکام نے اس پروجیکٹ کو اسی جگہ تعمیر کرنے کیلئے ہری جھنڈی دکھائی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جس جگہ کا انتخاب کیا گیا ہے وہ تکنیکی لحاظ سے معقول نہیں ہے،اور اس سے علاقے کی صورت بھی مسخ ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پمپ کو جزوی طور پر چالو کیا گیا تھا اور اس سے پانی رس رہا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ ٹھیکدار وں نے اس جگہ کی بھرائی ریت اور دوسری چیزوں سے بھی کی جس سے نقصان پہنچا تھا،تاہم کئی دن گزرنے کے باوجود بھی اب تک سڑک زیر آب ہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پانی رسنے کی وجہ سے مقامی مسجد کی دیوار میں بھی شگاف پڑے ہیں،اور لوگوں کو اس بات کے خدشات ہے کہ مسجد کی اپری منزل میں بھی شگاف نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ حکام سے درخواست کی گئی تھی کہ اس اسٹیشن کو پیر باغ پل کے نزدیک تعمیر کیا جائے،جو موجودہ جگہ سے کچھ ہی دوری پر واقع ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ماہرین نے بھی حکام کو مشورہ دیا ہے کہ پیر باغ پل کے نزدیک جگہ ہی اس اسٹیشن کیلئے منساب ہے،تاہم حکام نے اس کو نظر انداز کیا۔ سرینگر مونسپل کارپوریشن کے ڈرینج یونٹ کے سپر انٹنڈنٹ انجینئر محمد احسان الحق کا کہنا ہے کہ اب یہ ممکن نہیں ہے کہ پپمپ کو منتقل کیا جائے ۔انہوں نے کہا’’ یہ مناسب ہوتا اگر مقامی لوگ یہ خدشات اور معاملہ پہلے پیش کرتے،جب کام چل رہا تھا،اور اب بہت دیر ہوگی ہے اور پپمپ کو منتقل نہیں کیا جاسکتا‘‘۔