پکھری بل واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے پانی میں جراثیم موجود | ماہرین کا انکشاف، پانی کے نئے وسیلے کو تلاش کرنے کی سفارش

سرینگر //محکمہ جل شکتی کشمیر کی مانیٹرینگ سیل نے پکھری بل واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے دورے کے بعد اپنی رپورٹ میں پلانٹ کیلئے پانی کے نئے وسیلے  کوتلاش کرنے کی سفارش کی ہے۔ جل شکتی محکمہ کے مانیٹرنگ سیل کے ایگزیکٹو انجینئر نے اپنی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ پلانٹ میں صاف ہونے والے پانی سے وائرس، بیکٹریا، Algea اور دیگرbiological Contiminatorsصاف کرنے کا کوئی بھی انتظام موجود نہیںہے۔ایگزیکٹیو انجینئر نے پکھری بل واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ میں مزید خرابیوں اور کمیوں کو دور کرنے کیلئے سینٹرل لیبارٹری کی خصوصی ٹیم بیجنے کا مشورہ دیا ہے۔محکمہ جل شکتی کی مانیٹرنگ سیل کی ایک خصوصی ٹیم نے شکایتوں کے بعد 20ستمبر کوپکھری بل واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا دورہ کیا اورپلانٹ سے آس پاس کے علاقوں کو سپلائی ہونے والے پانی کی تشخیص کی۔ مانیٹرنگ سیل کے ایگزیکیٹو انجینئر نے چیف انجینئر جل شکتی،سپر انٹنڈنگ انجینئر ہیڈرولک سرکل سرینگر و گاندربل،ایگزیکیٹو انجینئر واٹر سپلائی ماسٹر پلان ڈیژن سرینگر، ایگزیکیٹو انجینئر پی ایچ ای میکنیکل ڈیژن سرینگر، اسسٹنٹ ایگزیکیٹو انجینئر واٹر کولیٹی مانیٹرنگ/کیمیکل سب ڈیژن کوبھیجی گئی اپنی رپورٹ زیر نمبر پی ایچ سی/ایم سی/1013-17 بتاریخ 24ستمبر 2020  میں لکھا ہے کہ افسران کی موجودگی میں پلانٹ سے سپلائی ہونے والے پانی کے نمونوں کی تشخیصی کی گئی اور بیشتر نمونوں کی رپورٹیں اطمیان بخش تھی۔ایگزیکیٹو انجینئر مانیٹرنگ سیل نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ پلانٹ کی لیبارٹری پی ایچ ای میٹروں کی کمی سے جوج رہی ہے اور اسلئے لیباٹری کو پی ایچ ای میٹر فراہم کئے جائیں تاکہ سپلائی ہونے والے پانی کی تیز آبیت کی مقدار کا صحیح طریقے سے اندازہ  لگایا جاسکے‘‘۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ پلانٹ سے سپلائی ہونے والے پانی میں وائرس، بیکٹریا،algeaاور دیگر biological Contiminatorsکی تشخیص کیلئے وائلز بھی موجود نہیں ہے جسکی وجہ سے سپلائی ہونے والے پانی میں  biological Contiminatorsکی موجود گی کی تشخیص نہیں ہو پارہی ہے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ پانی کی بدبو اور سبز رنگت میں صفائی کے بعد کمی آتی ہے لیکن لیبارٹری رپورٹوں کے مطابق موسم گرما میں پانی میں بدبو اور رنگت 40Hazensسے زیادہ ہوتی ہے لیکن صفائی کے بعد صرف10Hazensرہ جاتی ہے۔ رپورٹ میںسفارش کی گئی ہے کہ محکمہ کی سینٹرل لیبارٹری کی ایک خصوصی ٹیم اسسٹنٹ ایگزیکیٹو انجینئر کیمیکل ڈیژن کی سربراہی میں پلانٹ کا دورہ کرکے پانی کے نئے وسیلے کی تلاش کریں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سینٹر لیبارٹری کی خصوصی ٹیم آس پاس کے علاقوں میں لوگوں کو سپلائی کئے جانے والے پانی کے نمونے حاصل کرکے اس کی تشخیص کرنے کے علاوہ مقامی لوگوں کا ردعمل حاصل کریں اور پانی کو صاف کرنے کے عمل کا اثر کیا ہوتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روزانہ ہونے والے 22سے زائد ٹیسٹوں کی رپورٹوں کو اپلوڈ کرنے کیلئے ویب پورٹل بنانے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ فلٹر بیڈ بھی صحیح طریقے سے کام نہیں کررہے ہیں ،لہذا تعینات عملہ ان کو ٹھیک کرنے کیلئے کوشش کرے ۔