پونچھ کی ترقی کا سورج 1947میں غروب ہوگیا:تانترے

 جموں//ممبر اسمبلی حویلی پونچھ شاہ محمد تانترے نے سابق حکومتوں پر پونچھ ضلع کو نظر انداز کرنے اور اس سرحدی خطے کے عوام سے تعمیر و ترقی  کے نام پر بھدا مذاق کرنے کا الزام کرتے ہوئے کہاکہ پونچھ کے ساتھ ہوئی ناانصافیوں کی تلافی کی جائے۔ محکمہ صنعت و حرفت کے مطالبات زر پر بولتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دکھ کی بات ہے کہ پونچھ کے ساتھ پچھلے 70 سال میں بہت ناانصافیاں ہوئیں۔انہوں نے کہاکہ 1947 کے بعد پونچھ کی ترقی کا سورج غروب ہوگیا۔ انہوں نے کہاکہ 1972 میں ساتھرہ کیلئے سیمنٹ فیکٹری کا اعلان کیا گیا مگر کچھ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ 28 سال قبل پر نئی پروجیکٹ کا کام شروع ہواتھاجس کا 3 بار افتتاح بھی ہوا جو آج تک پایہ تکمیل نہیں پہنچ پایا۔ موصوف نے بتایاکہ 30سال قبل منڈی لورن میں 50افراد کمبل بنانے کی صنعت سے جڑے تھے لیکن سرکاری عدم توجہی کے باعث آج اس کاروبار سے صرف 1 شخص وابستہ رہ گیا ہے۔تانترے نے پونچھ میں سڈکو اور سیکاف کے یونٹ قائم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ پونچھ معدنیات اور ذخائر سے مالا مال ہے مگر بدقسمتی یہ رہی کہ پونچھ کے ساتھ ہمیشہ ناروا سلوک کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ پونچھ میں نمک، کوٹاسٹون ولوہا اور دیگر معدنیات ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ انڈسٹری کو فروغ دیا جائے اور پونچھ کو بھی ریاست کا حصہ تسلیم کیا جائے۔ تانترے نے مزید کہاکہ پونچھ میں سب سے لذیذ اخروٹ کاشت ہوتے ہیں جس طرف توجہ دی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ان ارباب اقتدار کوپوچھنا چاہتے ہیں جنہوں نے پونچھ کو ہمیشہ دھوکے میں رکھا اور ناانصافیوں پہ ناانصافیاں کیں کہ انہوں نے اس  سرحدی ضلع کو کیوں کر نظر انداز رکھا گیا۔ تاہم انہوں نے موجودہ حکومت پر زور دیا کہ پونچھ کے ساتھ ہوئی ناانصافیوں کی تلافی کی جائے۔