حسین محتشم
پونچھ//سرکار کی جانب سے نوکریوں اور دیگر کاموں کے لئے دستاویزات کو آن لائین کرنے کا حکم صادر کیا گیا ہے جو فوٹو سٹیٹ اور کمپیوٹر والوں کے لئے تو فائندہ مند ثابت ہورہا ہے لیکن دوسری جانب غریب عوام پر مزید بوجھ پڑ رہا ہے۔فوٹو سٹیٹ اور کمپیوٹر کا کام کرنے والے مجبور لوگوں سے من مرضی کے ریٹ لگا کر ان سے پیسہ وصول رہے ہیں جس کیخلاف کوئی بھی کاراوائی نہیں کی جا رہی ہے ۔نوجوانوں کا کہنا ہے کہ فوٹو سٹیٹ والے پانچ روپئے ایک کاپی کا لے رہے ہیں جبکہ دویا تین سرٹیفکیٹ آن لائین کرنے کا دو سے تین سو روپئے وصول کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ان میں اکثریت طلبا کی ہوتی ہے جو اتنا بوجھ برادشت نہیں کر سکتے ہیں۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پونچھ کے سیاسی و سماجی کارکنان امتیاز سلاریہ، ڈاکٹر سکھوندر سنگھ، بشیر احمد خاکی اور فوجی رشید نے کہاایک جانب جہاں سرکار تمام دستاویزات کو آن لائین کرنے کو کہہ رہی ہے۔اس دوران کمپیوٹر اور فوٹوسٹیٹ دوکانوں کے اندر غریب عوام کو لوٹ مار کی جارہی ہے جسکی بھرپائی کرنا غریب عوام کے بس سے باہر ہوتا جارہا ہے۔انھوں نے کہا کہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی انتظامیہ کی جانب سے ان دوکانداروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے اور نہ ہی ان کے لئے کوئی ریٹ لسٹ مقرر کی گئی ہے تا کہ عوام کو لوٹ مار سے بچایا جاسکے ۔انھوں نے ایسے دوکانداروں کے خلاف اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنر اندرجیت سے مطالبہ کیا کہ ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دیں جو ان دوکانوں کی چیکنگ کرے اور غریب عوام سے زیادہ اور مرضی کے مطابق قیمت وصول کرنے والے دوکانداروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائے گی۔
پونچھ میں فوٹو سٹیٹ اور کمپیوٹر چلانے والوں کی من مانیاں
