پونچھ میں غیرمناسب جگہوں پرنصب پانی کی پائپیں بیماریوں کاباعث

ْپونجھ//قصبہ پونچھ میں محکمہ صحت عامہ کی غفلت کے سبب غیرمناسب جگہوں پرپانی  کی پائپیں بچھانے کی وجہ سے لوگوں کوگھروں میں گندہ پانی سپلائی ہورہاہے جس کی وجہ سے لوگوں کوصحت کے مسائل پیداہورہے ہیں اورلوگوں میں تشویش پائی جارہی ہے ۔تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت عامہ (پی ایچ ای )کی جانب سے لوگوں کے گھروں تک پانی پہنچانے کے لئے جو پائپیں بچھائی گئی ہیں وہ اکثر نکاسی نالیوں کے بیچ میں بچھائی گئی ہیں جس کی وجہ سے ان نکاسی نالیوں کی گندگی پائپوں کے ذریعے لوگوں کے پانی میں مل کر ان کے لیے بیماریوں کا باعث بن رہی ہیں۔ عوام کی جانب سے بارہا محکمہ صحت عامہ کے اعلیٰ افسران کو شکایات کی گئی کہ ان نالیوں سے پائپوں کو الگ کیا جائے تاکہ ان کے گھروں تک گندگی نہ پہنچے۔ محکمہ کی جانب سے کوئی بھی اقدام نہ کیے جانے کے بعد لوگوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ سے بھی بات کی لیکن ابھی تک اس سلسلہ میں یقین دہانی کے علاوہ کچھ نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے لوگ شدید ردعمل ظاہر کر رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں بات کرتے ہوئے ایڈوکیٹ بانو پرتاب سکریٹری ایس ٹی آئی ایم پی ٹرسٹ پونچھ جموں وکشمیر نے کہا کہ پونچھ جو کہ کسی زمانے میں ایک ریاست ہوا کرتی تھی۔ اس شہر کی حالت اس وقت بالکل خستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت عامہ کی جانب سے جو پینے کے پانی کی پائپ لائین بچھائی گئی ہیں وہ ان نکاسی نالیوں میں بچھائیں گئی ہیں جن سے لوگوں کے گھروں کی گندگی بہتی ہے اور وہ گندگی ان پائپوں کے ذریعے دوبارہ ان کے گھروں میں پانی میں مل کر پہنچ جاتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہی پانی پینے کی وجہ سے پہلے ہی کئی لوگ بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیںاور کئی لوگوں کی اسی وجہ سے جان بھی چلی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وہ محکمہ کے اعلیٰ افسران سے پہلے ہی بات کرچکے ہیں لیکن کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع ترقیاتی کمشنر کو ان کی تنظیم ایک تحریری یاداشت بھی پیش کر چکی ہے جس میں انہوں نے اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ وہ پائپ لائن کو نالیوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر بچھائیں تاکہ اس وجہ سے لوگوں کی قیمتی جانوں کا مزید ضیاں نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ضلع ترقیاتی کمشنر نے ان کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ جلد ہی اس سلسلہ میں ٹھوس اقدام اٹھائیں گے لیکن انہوں نے بھی ابھی تک کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر جلد از جلد اس سلسلہ میں ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا تو وہ احتجاج کا راستہ بھی اختیار کر سکتے ہیں۔