پونچھ ضلع کے سرحدی علاقوں میں عوام کیلئے بینکروں کی تعمیروتکمیل ہنوز ایک خواب

 پونچھ//ضلع پونچھ کے کچھ سرحدی علاقوں میں بینکروں کی تعمیر مکمل گئی ہے لیکن کچھ علاقے ابھی بھی ایسے ہیں جہاں کی عوام بینکروں سے محروم ہیں۔ان علاقوں میں قصبہ ، قصبہ اپر، بانڈی چچیاں، اسلام آباد،دیگوارملدیالاں،دیگوار تیڑواں، مداری ، ڈھوکری ، بنوت کے علاوہ تحصیل منڈی اورتحصیل مینڈھرکے کئی سرحدی علاقے ہیں جہاں اب تک بَنکروں کی تعمیر نہیں ہو پائی ہے اور مقامی لوگوں کے مطابق اگر کہیں بینکر بنائے بھی گئے ہیں تو وہ ان کے لئے ناکافی ہیں اور اکثر بَنکروں کے بارے میں شکایات آرہی ہیں کہ ان کا کام مکمل نہیںہوا ہے جس کی وجہ سے ان میں پانی بھر جاتا ہے وہ وہ قابل استعمال نہیں رہتے۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مرکزی زیر انتظام جموں وکشمیر کے پونچھ ضلع میںانتظامیہ نے تجرباتی طور پر ایک ہزار 388 بَنکروں کی تعمیر کا پروجیکٹ شروع کیا جن میں ایک ہزار 188 مرکزی حکومت کی رقومات سے تیار کئے جائیں گے جوکہ 200 لائن آف کنٹرول سے متصل گائوں میں تعمیر ہوں گے جو براہِ راست سرحد پار کی گولہ باری کی زد میں آتے ہیں۔ ضلع ترقیاتی کمشنر راہول یادو نے کہا ہے کہ بالاکوٹ، منکوٹ، حویلی، منڈی اور مینڈھر کے سرحدی علاقوں میں لائن آف کنٹرول کے قریب 450 سے زیادہ بینکر تعمیر کئے جاچکے ہیں۔انہوں نے کہا اس منصوبے کے تحت 400 سے 500 بینکر زیرتعمیر ہیں اور جلد ہی مکمل ہوجائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ انتظامیہ نے کزشتہ سال 31 مارچ  20121تک تمام بینکروں کی تعمیرمکمل کرنے کا ہدف دیاتھا لیکن کورنا وائرسکے پھیلائو کو روکنے کے لئے لگائے گئے لاک ڈائون کی وجہ سے اور سرحدوں پر روز روز ہونے والی گولہ بار ی کی وجہ سے اس میں خلل پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پھر بھی کو شش کی جا رہی ہے کہ زیر التوا بینکروں کی تعمیرجلد مکمل کی جائے۔
 

تحصیل کمپلیکس مینڈھر کا بینکر بھی نامکمل

سرحدی عوام کے بینکروں کا حال بھی کچھ مختلف نہیں

جاوید اقبال     
مینڈھر// مینڈھر تحصیل کمپلیکس کے بینکر کو لینٹر ڈالکر ایک سال سے چھوڑ دیا گیا اور تحصیل انتظامیہ کے سائے میں بینکر کو مکمل نہیں کیا گیا ۔بینکر کے اندر بیشمار پانی جمع ہے جبکہ سرحدی علاقہ کے اندر جتنے بھی بینکر بنے ہیں وہ ابھی تک کئی سال گزرجانے کے بعد بھی مکمل نہیں ہوئے۔لوگوںنے کہا کہ اگر تحصیل کمپلیکس میں بینکر کی یہ حالت ہے جہاں پر انتظامیہ موجود ہے تو سرحد پر بسنے والے لوگ کس مشکل میں فائرنگ اور گولہ باری کے دوران گزارا کرتے ہوں گے ،سمجھ سے بالاتر نہیں ہے ۔لوگوں نے کہا کہ بینکروں کے معاملہ کو لیکر ایک بہت بڑا گھوٹالہ ہواہے اور حکومت نے سرحد پر بسنے والے لوگوں کیلئے کئی سو کروڑ روپے خرچے ہیں جنکا سرکار کو حساب لینا چاہئے ۔نکا کہنا تھا کہ ویجی لینس کی ایک ٹیم علاقہ میں بھیجی جائے جو بینکروں کا جائزہ لے اور ان ملازمین کے خلاف کاروئی کی جائے جنہوں نے کئی بینکروں میں غیر معیاری سامان استعمال کیا ہے اور زیادہ تر بینکر ادھورے چھوڑ دئے ہیں۔لوگوں کا کہنا تھاکہ سرحدی پٹی پر بسنے والے لوگوں کیلئے فوری طور بینکر مکمل کروائے جائیں تاکہ لوگوں کا جانی و مالی نقصان نہ ہو ۔