سری نگر// ایس ایس پی شوپیاں کا کہنا ہے کہ چھوٹی پورہ گاوں میں ہفتے کی شام کو سی آر پی ایف اہلکار کے قتل میں ملوث جنگجو اور اُس کے ساتھی کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سی آر پی ایف اہلکار پر پیچھے سے حملہ کیا گیا اور اُس پرگولیوں کے تین راونڈ فائر کئے گئے تھے۔
پنچوں اور سرپنچوں کی سیکورٹی کے بارے میں ایس ایس پی نے بتایا کہ سری نگر کے ساتھ ساتھ ضلع شوپیاں میں بھی عوامی نمائندوں کے لئے سیکورٹی کے معقول انتظامات کئے گئے ہیں ۔
شوپیاں میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کے دوران ایس ایس پی شوپیاں امرت پال سنگھ نے بتایا کہ ہفتے کی شام کو چھوٹی پورہ شوپیاں میں ملی ٹینٹوں نے ایک سی آر پی ایف اہلکار پر نزدیک سے گولیاں چلائیں جس وجہ سے اُس کی موت واقع ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ اطلاع ملتے ہی پولیس اور دیگر سلامتی اداروں نے علاقے کو محاصرے میں لے کر جنگجو مخالف آپریشن شروع کیا جس دوران ایک مشکوک نوجوان رخسار احمد ٹھوکر کی گرفتاری عمل میں لا کر اُس سے پوچھ تاچھ شروع کی گئی ۔
انہوں نے بتا یا کہ مذکورہ نوجوان کی نشاندہی پر اُس کے ساتھی عامر احمد دیوان کو بھی حراست میں لے کر اُس کے قبضے سے ایک پستول بھی برآمد کیا گیا جبکہ ملی ٹینسی کے اس واقعے کو انجام دینے کی خاطر استعمال میں لائی گئی ایک موٹر سائیکل کو بھی پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار جنگجو اور اُس کے ساتھی نے اپنا جرم قبول کیا ہے۔
ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ لشکر طیبہ کمانڈر عابد رمضان شیخ کی ہدایت پر گرفتار ملی ٹینٹ اور اُس کے ساتھی نے سی آر پی ایف اہلکار پر حملہ کیا ۔
انہوں نے مزید کہاکہ ضلع میں اس طرح کے واقعات پر روک لگانے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پہاڑی ضلع شوپیاں میں حالات معمول پر آرہے ہیں اور کسی کو بھی پُر امن حالات کو درہم برہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سینئر سپر انٹنڈنٹ آف پولیس کے مطابق ضلع میں سرگرم ملی ٹینٹوں اور اُن کے معاونین کے خلاف آپریشن جاری رہیں گے۔
پنچوں سر پنچوں کو نشانہ بنانے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایس ایس پی نے بتایا کہ عوامی نمائندوں کو محفوظ رہائشی سہولیات فراہم کرنے کی خاطر سری نگر کے ساتھ ساتھ ضلع شوپیاں میں بھی انتظامات کئے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر کسی سرپنچ یا پنچ کو سیکورٹی کی ضرورت ہے تو اُنہیں اس حوالے سے پولیس کے ساتھ رابط قائم کرنا چاہئے۔
اُن کے مطابق پولیس کی جانب سے تمام حفاظتی اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں لہذا اس حوالے سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔