شوپیان+کولگام//جنوبی کشمیر کے شوپیان اور کولگام اضلاع میں جنگجو مخالف آپریشنوں کے دوران مشتعل نوجوانوں اور فورسز کے درمیان ہوئی پر تشدد جھڑپوں میں ایک مقامی نوجوان جان بحق ہوا ہے جبکہ مسلح جھڑپ رات دیر گئے تک جاری تھی۔اس دوران100افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جن میں سے متعدد کو پیلٹ اور گولیاں لگی ہیں ۔زخمیوں میں سے بعض کو سرینگر کے سکمز اور صدر اسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔مقامی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 44آر آر،23پیرا اور ایس اوجی شوپیان پر مشتمل فورسز کی بھاری جمیعت نے مصدقہ اطلاع ملنے پر شوپیان کے گگلروپنجورہ علاقے کا رات کے آخری پہر محاصرہ کرلیا اور گھر گھر تلاشی کاروائی شروع کی ۔اس دوران فورسز کا محاصرہ پھیلتا گیا جبکہ مقامی نوجوانوں نے بھی فورسز پر پتھرائو شروع کیا ۔فورسز کی ایک جماعت مشتعل نوجوانوں کے ساتھ جھڑپوں میں حصہ لیتی رہی جبکہ دوسری طرف جنگجوئوں کی کمین گاہ کا محاصرہ بھی جاری رکھا گیا اور تلاشی کاروائی بھی جاری رکھی ۔اس دوران پر تشدد جھڑپوں کا سلسلہ تیز اور اور دوپہر تک دو لڑکیوں سمیت40افراد پیلٹ اور بلٹ سے زخمی ہوتے رہے ۔عینی شاہدین کے مطابق ساڑھے تین بجے فورسز نے محمد شفیع ملک کے مکان پر چڑھائی کی اور اسے آگ کی نذر کردیا گیا ۔بتایا جاتا ہے کہ آگ پھیلتے ہی وہاں موجود جنگجوئوں نے فورسز پر فائرنگ شروع کی اور اس طرح وہاں فورسزاور جنگجوئوں کے درمیان مسلح جھڑپ شروع ہوئی ۔جو آخری اطلاعات ملنے تک جاری رہی ۔اس دوران نوجوانوں کے ساتھ پر تشدد جھڑپوں کے دوران فورسز نے بلٹ اور پیلٹ کا استعمال کیا جس میں 40سے زائد افراد زخمی ہوئے ۔جن میں سجاد احمد پرے ولدعلی محمد پرے ساکن ددرہامہ شوپیان کے جسم میں گولی پیوست ہوئی ۔اگرچہ اسے فوری طور اسپتال پہنچانے کی کوشش کی گئی تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔مہلوک نوجوان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ دو کمسن بچوں کا باپ تھا جبکہ اس کا ایک بھائی بھی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں بٹہ مرن کیلر میں فورسز کے ہاتھوں جان بحق ہوا تھا۔نوجوان کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی شوپیان بھر میں آنا فانا حالات مزید کشیدہ ہوگئے جبکہ گگلرو پنجورہ علاقے میں مشتعل نوجوانون نے فورسز پر دوبارہ پتھرائو کا سلسلہ شروع کیاجبکہ دیگر جنگجو رات دیر گئے تک فورسز کے ساتھ جھڑپ جاری رکھے ہوئے تھے۔جھڑپ میں ایک فورسز اہلکار کے بھی شدید زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔دریں اثناء ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق تباہ ہوئے مکان کے مالک حمد شفیع ملک کی ٹانگ میں بھی گولی لگی ہے اور اسے زخمی حالات میں اسپتال پہنچایا گیا ہے ۔گگلرو پنجورہ اور نزدیکی علاقوں میں دیر رات گئے تک مسلح جھڑپ جاری تھی جبکہ مقامی نوجوانوں اور فورسز کے درمیان بھی پرتشدد جھڑپوں کا سلسلہ جاری تھا۔اس دوران گگلرو پنجورہ میں ہی شام دیر گئے ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی جس سے لوگ سہم کر رہ گئے ۔بتایا جاتا ہے کہ اس دھماکے کی آواز کئی کلو میٹر دور تک سنائی دی جس ے مکانات اور دیگر تعمیرات ہل گئیں ۔اس دھماکے کی وجوہات کا پتہ لگایا جارہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ
کولگام
اس دوران کولگام کے محمد پورہ گائوں کا منگلوار کی شام دیر گئے محاصرہ عمل میں لاکر یہاں گھر گھر تلاشی مہم کا آغاز کیاگیا۔ اس دوران جونہی فورسز نے مشتبہ مقام تک رسائی حاصل کی تو یہاں موجود جنگجوئوں نے تلاشی پارٹی کو خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کردی جس کے ساتھ ہی علاقے میں جھڑپ کا باضابطہ آغاز ہوا۔اس دوران فورسز نے بدھوار کی دوپہر کو علاقے میں آپریشن کو اُس وقت منسوخ کردیا جب یہاں عوام کی جانب سے احتجاجی مظاہروں میں تیزی آنے کیساتھ ساتھ جھڑپ کے مقام پر کسی بھی جنگجوئوں کی نعش کوبرآمد نہیں کیا جاسکا۔اس دوران معلوم ہو اکہ عوامی احتجاج کو کچلنے کی خاطر فورسزکارروائی میں 50افرادپیلٹ چھروں اور گولیوں سے زخمی ہوئے جنہیںفوری علاج و معالجے کی خاطر ضلع کے کئی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا تاہم یہاں سے 6نوجوانوں کو نازک حالت میں سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کیا گیا۔۔ ایس پی کولگام گرندر پال سنگھ کا کہنا تھا کہ علاقے میں جیش نامی تنظیم کے 3جنگجو چھپے بیٹھے تھے جو ابتدائی فائرنگ کیساتھ ہی علاقے سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے بدھوار کی دوپہر کو جھڑپ کے مقام کی باریک بینی سے تلاشی لی تاہم یہاں ہم نے کسی بھی جنگجو کی لاش کو برآمد نہیں کیا جس کے بعد گائوں سے جنگجو مخالف آپریشن کو منسوخ کیا گیا۔ ادھر مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں رات بھر وقفے وقفے سے گولیوں کی آوازیں سنی گئیں تاہم صبح ہونے کے ساتھ ہی یہاں گولی باری میں شدت آنے لگی۔ لوگوںکے مطابق فورسز نے علاقے کو مکمل طور پر اپنی تحویل میں لے لیا تھا جس دوران گائوں کی تمام اندرون و بیرون سڑکوں پر فورسز نے اضافی دستوں کو تعینات کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ فورسز اہلکاروں نے گائوں میں منگلوار کی شام دیر گئے داخل ہوکر قریباً11بجے سے ہی تلاشی مہم شروع کردی۔ ادھر معلوم ہوا کہ بدھوار کی دوپہر کو یہاں اُس وقت فورسز نے آپریشن کو منسوخ کردیا جب یہاں عوامی احتجاج میں انتہائی شدت آگئی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ علاقے میں جنگجو مخالف آپریشن شروع ہونے کے ساتھ ہی علاقے میں نوجوانوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر فورسز کارروائی کے خلاف جم کر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے اس دوران اسلام، آزادی اور جنگجوئوں کے حق میں زور دار نعرے لگانے کیساتھ ساتھ یہاں تعینات فورسز اہلکاروں پر سنگ باری کی۔ انہوں نے بتایا کہ بدھوار کی صبح سے ہی علاقے میں مظاہرین نے فورسز کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جھڑپ کی جگہ کی جانب پیش قدمی شروع کرنے کی کوشش کی۔ مظاہرین نے اس دوران فورسز پر چہار سو پتھرائو کیا جس کے جواب میں فورسز نے پیلٹ فائرنگ، آنسو گیس کے گولوں کیساتھ ساتھ گولیوں کا استعمال کیا۔ اس دوران معلوم ہوا کہ فورسز کارروائی کے نتیجے میں50کے قریب افراد پیلٹ، شل اور گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں جنہیں فوری علاج و معالجے کی خاطر ضلع بھر کے مختلف طبی مراکز میں منتقل کردیا گیا۔ چیف میڈیکل افسر کولگام ڈاکٹر فاضل کوچک نے میڈیا کو بتایا کہ بدھوار کے روز قریباً 50زخمیوں کوپبلک ہیلتھ سنٹر محمد د پورہ منتقل کیا گیا جن میں سے 44کو معمولی زخم آئے تھے تاہم ان کا علاج یہاں پر جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں سے 6افراد کو ڈسٹرکٹ ہسپتال کولگام منتقل کیا گیا .ڈاکٹر کوچک کے بقول 6افراد میں سے 4کو مزید علاج و معالجے کی خاطر سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کیا گیا۔ اس دوران انتظامیہ نے علاقے میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے ضلع بھر میں معمول کے مطابق موبائل انٹرنیٹ سروس کو معطل کردیا ہے۔ایک اعلیٰ پولیس افسر نے بتایا کہ فورسز کی طرف سے امسال جنوری کے بعد قبل از سحر جنگجوئوں مخالف آپریشنوں کے آغاز کے بعد کولگام میںبدھ کے روز مقام جھڑپ کے نزدیک احتجاجی مظاہرے اپنی نوعیت کے پہلے مظاہرے تھے۔ان کا کہنا تھا ’’اب تک40کامیاب آپریشنوں کے دوران94جنگجوئوں کو ہلاک کیا گیا،اور ماضی کے تمام آپریشن ہر طرح سے کامیاب ثابت ہوئے،کیونکہ ان میں نا ہی کوئی شہری ہلاکتیں ہوئیں اور نا ہی امن و قانون کا کوئی بڑا مسئلہ پیدا ہوا۔‘‘انہوں نے کہا کہ بدھ کے روز احتجاجی مظاہرین مقام جھڑپ کے نزدیک آئے،تاہم اس دوران کم از کم طاقت کا استعمال کیا گیا،جس میں10سے زیادہ مظاہرین زخمی نہیں ہوئے۔مذکورہ افسر نے کہا’’اسپتال ریکارڑ سے معلوم ہوتیا ہے کہ10افراد زخمی ہوئے،جن میں کچھ ایک کو پیلٹ بھی لگے۔‘‘تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کولگام میں قریب50افراد زخمی ہوئے،جن میں کئی ایک کی آنکھوں پر پیلٹ بھی لگے۔