پلوامہ شہری ہلا کتوں کیخلاف شمال و جنوب میں ہمہ گیر ہڑتال، کشمیر اور خطہ چناب سوگوار

سرینگر// پلوامہ میں 7شہری ہلاکتوں کیخلاف اتوار کووادی سوگوار رہی اور اس دوران ماتم جیسا ماحول رہا۔ہمہ گیر ہڑتال سے وادی کشمیر اور خطہ چناب میں روز مرہ کی زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئی اور سڑکیں سنسان رہیں۔تین روزہ ہڑتال کال مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہے۔قابل ذکر ہے کہ ضلع پلوامہ کے سرنو نامی گائوں میں مسلح تصادم کے بعد فورسز کی دو کیسپرگاڑیوں کے موڑ کاٹنے میں مشکلات پیش آنے کے دوران ان پر پتھرائو کرنے والے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 7 عام شہریوں کے جاں بحق اور درجنوں دیگر کے زخمی ہونے کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت نے تین روزہ ہڑتال کال دی ہے۔ہڑتال کے دوران سری نگر کے پائین شہر کے بیشتر حصوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ رکھی گئیںجبکہ ضلع پلوامہ میں دفعہ 144 سختی سے نافذ العمل رہا۔وادی میں دوسرے روز بھی ریل اور انٹرنیٹ سروس کو منقطع رکھا گیا۔آج بادامی باغ چلو کے پیش نظر کئی مزاحمتی لیڈروں کو خانہ و تھانہ نظر بند کردیا گیا ہے۔

سرینگر 

 ہڑتال سے جہاں دوکانیں اور کاروباری اداروں کے علاوہ تجارتی مراکز مقفل رہے اور بازار صحرائی مناظر پیش کررہے تھے،وہیں مسافربردار گاڑیوں کے پہیہ بھی جام رہے،اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل مکمل طور پر بند رہی۔ہمہ گیر ہڑتال سے سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع اور تحاصیل صدر مقامات میں تمام ہر طرح کی سرگرمیاں معطل رہیں۔پائین شہر میں پانچ پولیس تھانوں ایم آر گنج، نوہٹہ، خانیار ، رعناواری اور صفا کدل کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144  کے تحت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ تاہم انتظامیہ کے اس دعوے کے برخلاف پائین شہر کی زمینی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی۔ سیکورٹی فورسز نے بیشتر سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا تھا جبکہ لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہا گیا۔ سری نگر کے جن علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ ر ہیں، ان میں امن وامان کی برقراری کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں ریاستی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ نالہ مار روڑ کو ایک بار پھر خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا تھا۔

پلوامہ شوپیان

نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق پلوامہ میں ماتم کا ماحول رہا۔ہر طرف ماتم جیسی خاموشی چھائی رہی اور لوگ دم بخود گھروں میں بیٹھے رہے۔ نہ کہیں کوئی دوکان کھلی تھی نہ کوئی گاڑی چل رہی تھی۔قصبہ کے علاوہ کریم آباد،کاکہ پورہ، سانبورہ، نیوہ، پاہو، پنگلنہ، قوئل، راجپورہ، مورن ،لاجورہ، پاریگام، وانپورہ، خندہ مں ہر طرف اداسی چھائی رہی۔اسی طرح کا ماحول شوپیان میں بھی رہا۔ قصبہ میں مکمل طور پر خاموشی رہی۔کہیں انسان زات نظر نہیں آرہی تھی اور ہر قسم ک آمد و رفت مکمل بند تھی۔

بڈگام گاندربل

گاندربل سے نمائندہ ارشاد احمد کے مطابق پلوامہ ہلاکتوں کے پیش نظر پورے ضلع میں مکمل طور پر ہڑتال رہی۔گاندربل،تولہ مولہ،صفاپورہ سمیت دیگر علاقوں میں بھی دوکانیں،تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حرکت مکمل طور پر معطل رہی تاہم نجی گاڑیاں چلتی رہیں۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق کنگن ،گنڈ ،کلن میں کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر مسافر بردار گاڑیوں کی آمد رفت بھی معطل رہی ۔بڈگام میں بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی کی رفتار تھم گئی،جبکہ چاڈورہ،بیروہ،ماگام ،چرار شریف،اور میں بھی ہڑتال رہا۔

کولگام اننت ناگ

 کولگام سے نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام سے شوپیاں جانے والی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں کو مکمل سیل کیا گیا تھا،۔ قصبہ میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے ہو کا عالم رہا۔ اسکے علاوہ فرصل، یاری پورہ، کھڈونی ، ریڈونی، کیموہ، بوگام، منزگام، دمحال ہانجی پورہ، نور آباد، وٹو ناسور، دیوسر، وغیرہ میں ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے زندگی مفلوج رہی۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق  اننت ناگ، بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیالگام،مٹن،سیر ہمدان، سری گفوارہ سمیت دیگر علاقوں میں مثالی ہڑتال دیکھنے کو ملی۔نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق ضلع کے ڈورو ،کوکر ناگ،ویری ناگ اور قاضی گنڈ میں بھی مکمل ہڑتال رہی ،جس دوران سڑکوں پر سناٹا چھایا ہوا تھا ۔

بانڈی پورہ ،بارہمولہ، کپوارہ

نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں مکمل ہڑتال رہی ۔اس دوران حاجن ،سمبل،نائد کھے ،اہم شریف ،اجس، وٹہ پورہ ،اشٹنگو اور دیگر علاقوںمیں ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔نامہ نگار مشتاق الحسن کے مطابق قصبہ ٹنگمرگ، چندی لورہ، درورو ، ریرم ،کنزر ،دھوبی وان، کھاگ، نارہ بل میں عام زندگی مفلوج ہوکے رہ گئی جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا ۔بارہمولہ اور سوپور میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق ضلع بھر میں مکمل ہڑتال سے زندگی پٹری سے نیچے اتر گئی۔ ہندوارہ ،ترہگام، کرالہ پورہ،کرالہ گنڈ، لنگیٹ، درگمولہ، رامحال، قاضی آباد،لال پورہ اور سوگام میں ہڑتال سے روز مرہ زندگی متاثر ہوئی۔اسکے علاوہ بارہمولہ کے علاوہ  شیری، نادی ہل،اچھہ بل،دلنہ، سنگرامہ ،سوپور، علاقہ زینہ گیر،رفیع آباد،تجر شریف، بومئی،اور پٹن میں مکمل ہڑتال رہی۔

مزاحمتی خیمے پر قدغنیں

لبریشن فرنٹ چیئر مین اتوار کو بدستور روپوش رہے تاہم پولیس نے سنیچرکی شام میرواعظ عمرفاروق اورتحریک حریت کے چیئرمین محمداشرف صحرائی کوخانہ نظربندکردیاگیا۔ادھر تحریک حریت لیڈر محمد اشرف لایا کو بھی گھر میں نظربند کردیا گیا ،جبکہ پیپلز لیگ کے نائب چیئرمین محمد یاسین عطائی،مسلم لیگ کے بشیر بڈگامی اور تحریک حریت کے امتیاز حیدر کو سنیچر شام کو ہی حراست میں لیکر تھانہ بڈگام میں بند کیا گیا۔