پلوامہ اسپتال کربلا کا میدان

پلوامہ // سرنو پلوامہ میں شہوریوں پر جب دو جگہ براہ راست فائرنگ کی گئی تو اسکے ساتھ ہی پلوامہ ضلع اسپتال میں لاشوں اور زخمیوں کو لانے کا سلسلہ شروع ہوا۔دیکھتے ہی دیکھتے اسپتال میں قیامت کے مناظر دیکھنے کو ملے۔اسپتال پر انٹنڈنٹ ڈاکٹر پرہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں  اس طرح کی صورتحال کا اندازہ نہیں تھا ، لہٰذا جو جو زخمی لائے گئے انہوں نے انکا اندراج کرنا شروع کردیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 32افراد کے آنے تک وہ اندراج کرنے میں کامیاب ہوئے جن میں سے 6لاشیں تھیں، جو اسپتال پہنچنے سے قبل ہی فوت ہوئے تھے، جبکہ دیگر افراد میں 23کو گولیاں لگیں تھیں جن میں سے 14کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔انکا کہنا تھا کہ 12افراد، جنہیں گولیوں سے معمولی زخم آئے تھے کو ضلع اسپتال میں ہی داخل رکھا گیا جبکہ سرینگر میں بعد میں ایک نوجوان کی موت واقع ہوئی۔انکا کہنا تھا کہ اسپتال کے بلڈ بینک میں 20پوائنٹ خون جمع تھا، جو زخموں کو چڑھایا گیا، لیکن جب زخمیوں کی بھر مار آئی تو نہ انک رجسٹریشن ہو سکی اور نہ اتنا خون اسپتال میں جمع تھا۔انہوں نے کہا کہ اسکے بعد اسپتال لاوڈ اسپیکر سے خون کا عطیہ دینے کا اعلان کیا گیا اور ڈیڑھ گھنٹے میں نوجوانوں نے رضاکارانہ طور پر 50پوائنٹ خون عطیہ میں دیا۔اسپتال کے ایک اور ڈاکٹر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ زخمیوں کی اس طرح کی تعداد انہوں نے 2016میں دیکھی تھی۔اسپتال کے وارڈ، ایمرجنسی،سیڑھیاں، اسپتال کا صحن، غرض ہر ایک جگہ زخمیوں سے بھری ہوئی تھی۔ کوئی زخمی کسی کی گود میں تھا تو کوئی صحن میں دراز تھا۔ادھر پلوامہ سے جن زخمیوں کو سرینگر لایا گا ان میں سے 5کو صدر اسپتال میں داخل کیا گیا جن میں سے 3کو گولیاں لگیں تھیں اور دو کی آنکھوں میں پیلٹ آئے تھے۔ ان میں سے بعد میں ایک دم توڑ بیٹھا جبکہ ایک کی حالت بدستور نازک ہے۔صورہ میں دو زخمیوں کو لایا گیا جن میں سے ایک کو گولی لگ تھی جبکہ ایک کے سر میں شل آیا تھا، اسکی حالت بھی نازک ہے۔7کو برزلہ اسپتال میں داخل کیا گا اور ان ساتوں کو گولیاں لگیں تھیں۔