پزل پورہ اسپتال انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل | حکومت کی منطوری کے بعد اسپتال عام لوگوں کیلئے وقف کیا جائے گا: ضلع انتظامیہ

سرینگر // محکمہ آر اینڈ بی نے پزل پورہ بانڈی پورہ میں 18کروڑ روپے کی لاگت سے 50بستروں پر مشتمل اسپتال تعمیر کیا لیکن کورونا وائرس مریضوں کیلئے نامزد کرنے کے بعد ضلع انتظامیہ اسپتال کی دیکھ ریکھ کرنے میں ناکام ہواہے۔اس دوران ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپتال ابھی زیر تعمیر ہی ہے۔ پزل پورہ کے رہنے والے محمد اسمائیل نامی شہری نے بتایا، ’’ اسپتال کی تعمیر ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی کہ انتظامیہ نے اس کو کورونا وائرس مریضوں کیلئے نامزد کیا ‘‘۔ انہوں نے کہا’’ اسپتال میں کورونا وائرس مریضوں کے آنے کا سلسلہ بند ہوگیا لیکن یہاں کی دیکھ ریکھ بھی حکام نے کرنا چھوڑ دیا ہے‘‘۔محمد اسمائیل نے بتایا کہ مقامی لوگوں کو اُمید تھی کہ اسپتال کا کام جلد مکمل کرنے کے بعداسے عام لوگوں کیلئے وقف کیا جائے گا کیونکہ مقامی مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ ڈی سی بانڈی پورہ اویس احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ یہ اسپتال ابھی زیر تعمیر ہی ہے لیکن عالمی وباء کی وجہ سے اسپتال میں متاثرین کو رکھنا پڑا ‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ اسپتال میں بجلی اور جنریٹر کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ اسپتال کی دیکھ ریکھ کیلئے نوڈل آفیسر تعینات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال کو شروع کرنے کیلئے سرکار سے مشینری اور عملہ کی تعیناتی تعینات کیلئے درخواست دی گئی ہے اور سرکار کی جانب سے منظوری ملنے کے بعد ہی اسپتال کو عام لوگوں کیلئے وقف کیا جائے گا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ این ایچ پی سی کشن گنگا 330میگاواٹ پن بجلی پروجیکٹ کے آر آ رپلان کے تحت فنڈس مہیا ہوئے اور اسپتال کو نالہ بونار کے کنارے پر تعمیر کیا گیا ۔