سرینگر//خواجہ سرائوں(ہجڑوں) نے یکساں حقوق کا مطالبہ کرتے ہوئے بزرگ مخنثوں کے مجوزہ ماہانہ مشاہرہ کو3ہزار روپے سے بڑھا کر10ہزار روپے کرنے کے مطالبہ کو لیکر احتجاج کیا۔پریس کالونی لالچوک میں متعدد خواجہ سرا جمع ہوئے اور مطالبات کے حق میں احتجاج کیا۔احتجاجی مظاہرین نے بینر اور پلے کارر اٹھا رکھے تھے،جن پر’’ مخنثوں کے حقوق کا نظر انداز کرنے جموں کشمیر یکساںفیصلے کو نہ عملانے اور انکے حقوق کو پامال‘‘ کرنے کے نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے نعرہ بازی بھی کی جبکہ اس بات پر سخت برہمی کا اظہار کیا کہ انکی شناخت کو مسخ کیا جا رہاہے۔اس موقعہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ببلو(نام تبدیل) نامی مخنثوں کے ایک لیڈر نے کہا کہ اگر چہ سرکار نے حالیہ بجٹ سیشن کے دوران 60سال کی عمر سے زیادہ خواجہ سرائوں کو ماہانہ مشاہرہ دینے کا اعلان کیا تھاتاہم ابھی تک اس فیصلے کو عملایا نہیں گیا۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ پنشن کو3 ہزار روپے ماہانہ سے بڑھا کر10ہزار روپے کیا جائے اور اس دائرے میں30سے کی عمر کو حد مقرر کی جائے۔ببلو نے کہا کہ وہ گانے بجانے کے علاوہ رشتہ کرانے کا کام کرتے تھے لیکن یہ بہت حد تک کم ہوگئے ہیںجس کی وجہ سے وہ بے روزگار ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماج اور اہل خانہ کے ٹھکرائے یہ لوگ اب ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہوچکے ہیںاور انکے چولہے بھی ٹھنڈے ہوچکے ہیں۔بزرگ مخنثوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ حالات کے مارے ہیں اور رشتہ داروں سے بھی کٹے ہوئے ہیںجس کی وجہ سے وہ فاقہ کشی کا شکار ہوچکے ہیں۔شبنم(نام تبدیل) نامی ایک اور خواجہ سرا نے بتایا کہ2011سے لیکر اب تک وہ برسر جدوجہد ہیں،تاہم تیسری جنس کے کارڑ ابھی تک انہیں نہیں ملے۔ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے فریم ورک میں ان کے مسائل کا ازالہ کیا جائے اور سرکار انکے حقوق کا تحفظ کرنے کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کریں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر چہ کئی برسوں سے انکی فائل محکمہ سماجی بہبود میں زیر التواء ہیںتاہم انہوں نے اپنی ہمت نہیں ہاری۔ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی ہائی کورٹ کا دروازہ بھی انہوں نے کھٹکھٹایاتاہم وہاں بھی مہینوں کے بعد کیس کی سماعت ہو رہی ہے جس کی وجہ سے ان کے حقوق کے حصول میں تاخیر ہو رہی ہے۔مخنثوں نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ اس طبقے کو تحفظ فرہم کرنے اور انکے حقوق کو بحال کرنے کے علاوہ انکے روزگار کی سبیل کی جائے۔