پرنسپل کیخلاف کاروائی سیکورٹی ایجنسیوں کی ایماء پر :ـانجینئر

 سرینگر//اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے ڈگری کالج پلوامہ کے پرنسپل کو جرم بے گناہی کی پاداش میں ڈائریکٹوریٹ آف کالجز سے منسلک کئے جانے کو ناقابل جواز اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجائے اسکے سرکار کو وردی پوش اہلکاروں کو طلباء و طالبات کے خلاف بے تحاشہ تشدد کا استعمال کرنے کیلئے انہیں سزا دینی چاہئے تھی۔ سرینگر میں مختلف طلباء تنظیموں کے عہدیداروں سے تبادلہ خیال کے دوران انجینئر رشید نے کہا کہ نئی دلی کا ہر حربہ قدم قدم پر ثابت کرتا ہے کہ جموں و کشمیر ہندوستان کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے اور سیاسی حکومت کے ہاتھوں میں کچھ بھی نہیں ہے بلکہ ہر چھوٹے بڑے واقعہ کو لیکر سیکورٹی ایجنسیوں کے مفادات کا خیال رکھا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا ’’بجائے اس کے کہ سرکار پلوامہ میں طلباء پر بد ترین زیادتیوں کی مرتکب پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے خلاف موثر کاروائی کرتی ، متعلقہ کالج کے پرنسپل کو لائن حاضر کرنا سرکار کی بوکھلاہٹ اور بے بسی کا بر ملا اظہار ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جہاں کشمیر کے طول و عرض میں طلباء ہر جگہ پُر امن احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آئے وہاں خطہ چناب اور پیر پنچال میں بھی طالب علموں اور عام لوگوں نے پلوامہ واقعہ کے خلاف جم کر احتجاج کیا نیز جموں خطہ میں عوامی رد عمل نے یہ بات ثابت کر دی کہ مجوزہ عوامی تحریک نہ تو کسی خاص مسلک اور نہ ہی کسی خاص خطہ کے لوگوں کی پیدا کردہ ہے بلکہ پوری ریاست کے لوگ چند زر خرید ایجنٹوں کو چھوڑ کر رائے شماری کے مطالبے پر متفق ہیںنیز نئی احتجاجی لہر اُن ہندوستانی دانشوروں کے منہ پر کسی طمانچے سے کم نہیں جو اس خام خیالی میں مبتلاتھے کہ demonetisationکے بعد کشمیر میں عوامی مزاحمت میں کمی آنا طے ہے ۔ در اصل نئی دلی جان بوجھ کر اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرنے کے بجائے بہانے ڈھونڈ رہی ہے ‘‘۔ انجینئر رشید نے وادی میں انٹر نیٹ خدمات پر ایک مرتبہ پھر پابندی لگائے جانے کو نئی دلی کے ایک اور اعتراف شکست سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ 1947؁ء سے آج تک نئی دلی کی کشمیریوں کو خاموش کروانے کیلئے دی جانے والی تمام دوائیاں الٹا اثر دکھا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’جہاں ریاستی پولیس سربراہ نے برملا کہا تھا کہ انٹرنیٹ سروسز معطل نہیں کی جائیں گی وہاں نہ صرف اُن کی اعتباریت مجروح ہو چکی ہے بلکہ ہر ذی ہوش ہندوستانی کو یہ بات سمجھ میں آنی چاہئے کہ ہندوستان کو اب کشمیر میں نہ صرف بندوق ، مظاہروں اور پُر امن احتجاجوں سے خوف لگ رہا ہے بلکہ انٹر نیٹ جیسی دور جدید کی انتہائی بنیادی ضرورت سے بھی کشمیر میں خوف محسوس ہورہا ہے ۔