پردھان منتری فصل بیمہ سکیم کشمیری میوہ کیلئے شروع نہ ہوسکی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی باغبانی سیکٹرٹینڈرنگ عمل میں پھنس گیا ،صرف ایک کمپنی سامنے آئی

اشفاق سعید

سرینگر //کشمیر میںباغبانی شعبہ سے منسلک کاشتکاروں کیلئے فضل بیما سکیم شروع نہیں ہو سکی ہے۔ متعدد بار ٹینڈر جاری کرنے کے باوجود صرف ایک انشورنس کمپنی فصلوں کا بیمہ کرنے کیلئے سامنے آئی ہے۔ایگریکلچر پروڈکشن ڈیپارٹمنٹ نے’فصل بیمہ سکیم ‘کے دائرے میں سیب ، آم ، لچی اور زعفران کو رکھنے کی تجویز پیش کی تھی۔ رواں سال فروری کے مہینے میں جموں کشمیر انتظامیہ نے تمام اضلاع میں وزیر اعظم فصل بیمہ یوجنا کے نفاذ کا اعلان کیا ۔سرکاری طور پر بتایا گیا کہ اس سکیم کے لاگو ہونے سے کسانوں کو موسمی بے رخی سے ہورہے نقصان کی بھر پور انداز میں بھر پائی ہوگی۔ ایگریکلچرسیکٹر میں کام کررہے کسانوں کو پوٹل پر درج کیا گیا، البتہ ہارٹیکلچر سیکٹر کے کاشتکار پریشان ہیں۔ جموں وکشمیر میں 3لاکھ 34ہزار ہیکٹراراضی پر مختلف میوہ کے درخت موجود ہیںجس میں وادی میں 2لاکھ 17ہزار ہیکٹر اراضی ہے۔ اس وقت باغبانی شعبہ سے جموں وکشمیر کو سالانہ آمدن 7ہزار 5سو کروڑحاصل ہوتی ہے۔ اس شعبہ کے ساتھ براہ راست 7لاکھ کنبے منسلک ہیں اورمجموعی طور پر 33لاکھ افراد اس شعبہ کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ سیب کے باغات 1,64,411ہیکٹر اراضی پر پھیلے ہوئے ہیں اور اس سے 18.82لاکھ میٹرک ٹن سیب کی پیداوار ہوتی ہے ۔ 2لاکھ 75ہزارمیٹرک ٹن اخروٹ کی پیداوار ہوتی ہے اور اخروٹ کے درخت 85لاکھ ہیکٹراراضی پر پھیلے ہوئے ہیں ۔ بادام کی پیداوار 3ہزار1سو9میٹرک ٹن ہوتی ہے اور بادام کے درخت 5ہزار ہیکٹر ارضی پر پھیلے ہوئے ہیں۔

 

 

چری (گلاس ) کی اراضی2800ہیکٹرپر پھیلی ہوئی ہے جس میں سے 11ہزار میٹرک ٹن میوہ کی پیداوار ہوتی ہے۔ انگور کی اراضی 332ہیکٹر پر پھیلی ہوئی ہے اور انگور کی سالانہ پیداوار900ٹن ہوتی ہے۔ میوہ صنعت جسے معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے، کیساتھ منسلک لوگوں کا برسوں سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ انہیں’ کراپ انشورنس سکیم ‘کے دائرے میں لایا جائے ۔سوپور فروٹ منڈی صدر فیاض احمد ملک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہمارا مال ہر سال تباہ ہو جاتا ہے، اور فصل بیمہ نہ ہونے سے میوہ شعبہ سے وابستہ کاشتکار ہر سال نقصان اٹھاتے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ انہیں پردھان منتری فصل بیمہ سکیم کے دائرے میں لایا جائے ۔پارمپورہ فروٹ منڈی صدر بشیر احمد بشیر کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کی جغرافیائی اور موسمی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سرکار کو فصل بیمہ سکیم شروع کرنی چاہئے جس کا اعلان پہلے سے ہی ہو چکا ہے ۔محکمہ ہارٹیکلچرحکام سے معلوم ہوا ہے کہ رواں سال فروری کے مہینے میں چار فصلوں سیب ، آم ، لچی اور زعفران کو سکیم کے دائرے میں لانے کیلئے ٹینڈرنگ کاعمل شروع کیا گیا اور مئی 2023میں آخری بار ٹینڈرجاری کئے گئے لیکن صرف نیشنل ایگریکلچر انشورنس کمپنی سامنے آئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ بولی لگانے کیلئے کم سے کم 3کمپنیاں ہونی چاہئیں ۔ایگریکلچر پروڈکشن اینڈ فارمرس ویلفیئر محکمہ کی انتظامی سیکریٹری شبنم کاملی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مرحلہ وار بنیادوں پر سب کاشتکاروں کو فصل بیمہ سکیم کے دائرے میں لایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ایگریکلچر شعبہ سے وابستہ کسانوں کو یہ سہولت فراہم ہوئی، اب ہارٹیکلچر اور دیگر شعبہ جات بھی اس دائرے میں لائے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سکیم کا اطلاق تمام اضلاع میں کر دیا گیا ہے اور ایگریکلچر سیکٹر کے کسان اپنے نام محکمہ کے پوٹل پر درج کر رہے ہیں ۔