جموں// جموں وکشمیر میں تعلیم، خزانہ اور محنت و روزگار کے وزیر سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ پرائیویٹ اسکولوں میں فیس کے نام پر لوٹ کھسوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسکول عبادتیں گاہیں ہیںتجارتی ادارے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن اسکول مالکان کو موجودہ فیس ڈھانچے سے تکلیف ہے وہ اپنے اسکول بند کریں۔ وزیرموصوف نے ان باتوں کا اظہار یہاں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا۔ بخاری نے کہا کہ’اگر ان کو فیس کے ڈھانچے سے کوئی تکلیف ہے تو وہ اپنے اسکول بند کریں۔ میں بچوں کے مفاد میں بات کروں گا۔ میں آج تک ان کے ساتھ تہذیب اور مہذبانہ طریقے سے پیش آتا رہا۔ میں سمجھ رہا تھا کہ وہ شرافت کی زبان سمجھیں گے۔ کسی کو لوٹ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے فیس کمیٹی بنائی ہے۔ مذکورہ کمیٹی کی اجازت سے ہی فیس میں اضافہ ہوگا۔ جو من مانی کرے گا، اس کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اسکول تجارتی ادارے نہیں ہیں جن کی بدولت آپ پیسے بناؤ گے۔ یہ عبادتیں گاہیں جہاں ہم بچوں کو تعلیم دیتے ہیں۔ بس فیس، وردی فیس، دوسری فیس اور تیسری فیس ۔ کیا بچوں کو لوٹنا ہے؟‘۔ دریں اثنا بخاری نے جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے روہنگیا پناہ گزینوں کو جموں بدر کرنے اور آصفہ عصمت دری و قتل کیس کی تحقیقات مرکزی جانچ ایجنسی سی بی آئی کے حوالے کرنے کے مطالبات کو لیکر شروع کی گئی ایجی ٹیشن پر اپنی رائے رکھنے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا ’سرکار میں جو ذمہ دار لوگ ہیں جنہیں ان ایشوز پر بولنے کا حق حاصل ہے، وہی لوگ کچھ کہہ سکتے ہیں۔ وہ کچھ مطالبات کو لیکر احتجاج کررہے ہیں، کوئی راہ نکل آئے گی۔ وہ پڑھے لکھے لوگ ہیں‘۔