مینڈھر//اگرچہ حکومت دیہی علاقوں میں طبی مراکزقائم کرکے لوگوں کوطبی سہولیات فراہم کرنے کے دعوے کررہی ہے لیکن مینڈھرکے سنگیوٹ علاقہ میں پی ایچ سی کی تعمیرکاکام نبارڈسکیم کے تحت9سال پہلے شروع کیاگیاتھا لیکن عرصہ 9سال گذرنے کے باوجود پرائمری ہیلتھ سنٹرکی تعمیرکاکام مکمل نہیں ہواہے اورعوام طبی سہولیات سے محروم اورسنٹرکی تعمیرمکمل ہونے کے انتظارمیں ہیں۔تفصیلات کے مطابق مینڈھر کے سنگیوٹ علاقہ میں 9 سال پہلے ایک نئے پرائمری ہیلتھ سنٹر کا کام نبارڈ سکیم کے تحت شروع کروایاگیا تھا جس کی عمارت کا کام 9سال گذرنے کے باوجود مکمل نہیں ہو سکاہے جس کی وجہ سے لوگوں میں تشویش پائی جارہی ہے۔اس سلسلے میں علاقہ کے لوگوں نے متعلقہ محکمہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کئی سالوں سے عمارت کاتعمیری کام صرف دیواروں کی تعمیرتک ہی پہونچاہے جبکہ اس کا لینٹر نہیں ڈالا گیا جس کیلئے ہم نے بار بار متعلقہ محکمہ کے اعلی افسران سے شکایت کی لیکن غریب عوام کی سنوائی نہیں ہوئی اورلوگ 9برسوں سے پی ایچ سی کی تعمیرکاکام مکمل ہونے کے انتظارمیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ پی ایچ سی کی تعمیر مکمل نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کوبنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کیلئے دربدربھٹکناپڑتاہے۔انہوں نے کہاکہ اگرپی ایچ سی کی تعمیرکاکام مکمل کیاجاتاتویہاں پرڈاکٹرتعینات کرکے لوگوں کوطبی سہولیات فراہم کی جاسکتی تھیں لیکن انتظامیہ اورمحکمہ صحت اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔لوگوں نے کہاکہ 2009-10میں پی ایچ سی کی تعمیرکاکام شروع کیا گیا تھا جسے تعمیراتی ایجنسی نے ادھوراچھوڑدیاہے اور اب عمارت کھنڈربن کررہ گئی ہے ۔لوگوں نے کہاکہ جس ٹھیکیدار نے اس عمارت کا کام ادھورا چھوڑا ہے اس کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جانی چاہیئے۔اس سلسلہ میں متعلقہ سرپنچ مختیاز خان کا کہنا ہے کہ سنگیوٹ علاقہ دور دراز پہاڑی پر واقع ہے جہاں پر لوگوں کو بنیادی سہولیات نہیں مل رہی ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ عرصہ درازتک جدوجہد کرنے کے بعد ایک نیو پرائمری ہیلتھ سنٹر سنگیوٹ کی منظوری ملی تھی جس کو متعلقہ ٹھیکیدار نے محکمہ کے ملازمین کی ملی بھگت سے پی ایچ سی کاکام ادھورا چھوڑ دیا۔انھوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ فوری طور اس عمارت پر جتنی رقم خرچ کی گئی ہے اس کاحساب لیا جائے اور جو لوگ اس میں سکینڈل میں ملوث ہیں ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔اس سلسلہ میں جب بلاک میڈیکل افسر مینڈھر ڈاکٹر پرویز خان سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ میں نے آج ہی محکمہ تعمیرات عامہ کے افسران کو خط لکھا ہے کہ ہمیں جواب دیا جائے کہ عمارت کو کیوں ادھوراچھوڑا گیاہے ۔اس سلسلہ میں جب سی ایم او پونچھ ڈاکٹر ممتاز بھٹی سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ44لاکھ روپے کی لاگت سے اس عمارت کو مکمل کروانا تھا جس کیلئے ہم نے ساری رقم محکمہ تعمیرات عامہ کو اداکردی ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ اس وقت تک عمارت کا کام مکمل نہیں ہواجبکہ ہم نے بار بار متعلقہ محکمہ کو خط لکھ کر کام مکمل کروانے کیلئے کہا لیکن وہ ٹال مٹول کررہاہے۔اس بارے میںجب متعلقہ محکمہ کے اے ای ای مینڈھر سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ ٹھیکیدار نے فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے کام ادھورا چھوڑ دیا جبکہ ہم نے ٹھیکیدار کو بار بار کام مکمل کرنے کی ہدایت دی لیکن اس نے کام نہیں کیا جبکہ بعد ہم نے نئے ٹینڈر ڈالے لیکن فنڈز کی کمی کی وجہ سے نئے ٹھیکیدار نے بھی کام شروع نہیں کروایا البتہ ہماری کوشش ہے کہ جلد عمارت کا کام مکمل کروایا جائے اس کیلئے کوئی لائحہ عمل بنایا جائے گا۔
حکومت مینڈھرکے مستحق اسکولوں کادرجہ بڑھائے :ڈاکٹرشہزاد
مینڈھر//سائی ناتھ یونیورسٹی آگرہ کے وائس چانسلر اورسیاسی کارکن ڈاکٹر شہزاد ملک نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ مینڈھر کے مستحق اسکولوں کا درجہ بڑھایا جائے ۔یہاں جاری پریس بیان میں سائی ناتھ یونیورسٹی آگرہ کے وائس چانسلر اورسیاسی کارکن ڈاکٹرشہزادملک نے کہاہے کہ سب ڈویژن مینڈھر سرحد پر واقع ہے جہاں پر کئی سکولوں کا درجہ بڑھایاجانانہایت ضروری ہے۔ انھوں نے سنگیوٹ علاقہ میں عوامی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مینڈھرکی تعمیروترقی کادارومداریہاں کے بچوں کی تعلیم پرہے اورمستحق سکولوں کادرجہ بڑھنے سے ہی مینڈھرکے دوردرازعلاقہ جات کے طلباکی تعلیم یقینی بن سکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ مینڈھرکے مختلف علاقوں میںبہت سے ایسے والدین ہیں جو دور دراز کے سکولوں میں اپنے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کیلئے نہیں بھیج سکتے ہیںاس لیے گورنرانتظامیہ کوان لوگوں کو نظر انداز نہ کرکے ان کے بچوں کی تعلیم یقینی بنانے کیلئے سکولوں کادرجہ بڑھاناچاہیئے۔انھوں نے گورنر انتظامیہ ا ور محکمہ تعلیم کے اعلی افسران سے اپیل کی کہ جن سکولوں کا حق بنتا ہے ان سکولوں کے درجہ کو فوری طور بڑھایا جائے تاکہ طلبہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔