بختیار کاظمی
سرنکوٹ//سرنکوٹ سب ڈویژن کے گور نمنٹ پرائمری سکول کماراں سانگلہ کی عمارت کی خستہ حالی کی وجہ سے جہاں بچوں کی تعلیم متاثر ہورہی ہے وہائیں ان کی جانوں کو بھی خطرہ لائق ہے لیکن ابھی تک بچوں کی حفاظت کے سلسلہ میں محکمہ ایجوکیشن پونچھ کی جانب سے کوئی عملی قدم نہیں اٹھائے گئے ہیں ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ بوسیدہ عمارت کی چھت سے بارشوں کے دوران پانی ٹکپتا ہے جس کی وجہ سے بچوں کے بیٹھنے کیلئے بھی جگہ موجود نہیں ہوتی ۔انہوں نے بتایا کہ ان کے بچے انتہائی غیر محفوظ عمارت میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں ۔
مکینوں نے بتایا کہ عمارت کی تعمیر کے دوران اس قدر غیر معیاری مٹریل کا استعمال کر کے عمارت تعمیر کی گئی کہ اب اُس کی چھت سے سیمنٹ کے بھاری ٹکرے بچوں کو گرتے ہیں اور اب بچے ڈر کی وجہ سے سکول میں نہیں بیٹھ سکتے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ عمارت کی خستہ حالی کے سلسلہ میںجون میں چیف ایجوکیشن آفیسر بونچھ سے بھی رجوع کیاگیا تھا جس کے دوران آفیسر موصوف نے یقین دلایا تھا کہ عمارت جلد ہی کرایہ پر عمارت لی جائے گی اور مذکورہ عمارت کی مرمت کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائینگے لیکن ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی ۔والدین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ ایجوکیشن کے آفیسران بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال کر اپنی صفائیاں پیش کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حکومت تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے بڑے بڑے دعوئے کرتی ہے لیکن زمینی سطح پر حالات اس کے برعکس ہیں اور اکثر جگہوں پر بچوں کیساتھ کھلواڑ کی جاتی ہے ۔انہوں نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ دیہات میں لا وارث چھوڑے گئے سرکاری سکولوں کی حالت کو درست کرنے اور بچوں کو بہتر سہولیات دینے کیلئے محکمہ ایجوکیشن کو ہدایت جاری کی جائیں ۔زونل ایجوکیشن آفیسر بفلیاز نے بتایا کہ مذکورہ سرکاری سکول کی عمارت کا معائینہ کروایا گیا ہے جس میں ظاہر ہوا ہے کہ عمارت غیر محفوظ ہے ۔انہوں نے بتایا کہ کچھ دن قبل اس سلسلہ میں ڈویژنل دفتر میں رپورٹ بھیج دی گئی ہے ۔