محمد بشارات
کوٹرنکہ // سب ضلع کوٹرنکہ بدھل کے پنچایت حلقہ اپر گھبر موڑا سریانی نکہ میں قائم پرائمری سکول کی عمارت اس قدر کمزورہوچکی ہے کہ اب پل بھر بھی کھڑے رہنا مشکل کی بات ہے۔اس عمارت میں زیر تعلیم نونہالوں بچوں کی کل تعداد 40بتائی جارہی ہے اور دور دراز اور پسماندہ علاقہ اور نا خواندگی ہونے کی وجہ سے غریب اور مزدور لوگ یہ کہہ کر اپنے بچوں کو اس خستہ سکول میںبھیج دیتے ہیںکہ ان کے بچے پڑھ لکھ کر انکا نام روشن کرسکیں۔راج نگر اپر کے سابق نائب سرپنچ ارشد حسین میر نے بتایاکہ بچوں اور اساتذہ کی زندگیاں ہر وقت خطرہ میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سکول کی عمارت کی حالت اس قدر خستہ ہوچکی ہے کہ اس کے گرنے کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے اور یہ عمارت نہ جانے کتنے گھروں کے چراغ گل کرسکتی ہے ۔انہوںنے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس وقت سکول کی عمارت80منہدم ہوچکی ہے جب کہ سکول کی چھت میں دراڑیں پڑی ہوئی ہیں اور بارش کا سارا پانی سکول کے اند چلا جاتا ہے جسکی وجہ سے طلباء کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے لیکن انتظامیہ کی طرف سے کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس سکول کی خستہ حالت سے متعلق متعدد بار انتظامیہ سے رجوع کیا گیا لیکن اسکے باوجود بھی عمارت کی بہتری کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ۔سابق نائب سرپنچ نے بتایاکہ انہوںنے کئی بار محکمہ تعلیم کو تحریری طور پر سکول کی مرمت کے بارے میں لکھا تو اسکے بدلے میں انہوں نےپانچ ہزار روپے دینے کو کہا کہ اس سے مرمت کی جائے۔ارشد حسین نے بتایا کہ80فیصدسکول کی عمارت ختم ہوچکی ہے تو پانچ ہزار میں پانچ بیگ سیمنٹ بھی نہیں مل سکتے جو کہ محکمہ کی طرف سے بھونڈامذاق ہے۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ و ڈپٹی کمشنر راجوری سے اپیل کی کہ سکول کی حالت کو بہتر بنایا جائے اور نونہال بچوں کی زندگیوں کو بچایاجائے۔زونل ایجوکیشن آفیسرکوٹرنکہ پروین اختر سے رابطہ کیا گیا تو موصوفہ نے بتایا کہ ’’میںنے حال ہی میں چارج سنبھالا ہے اورسکولوں میں چھٹیاں تھیں۔میں پتہ کرتی ہوں ‘‘۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ دو ماہ کی چھٹیوں کے بعد اب سکول کھلنے والےہیں اور بچوں کے بیٹھنے کے لیے جگہ دستیاب نہیں ہے ۔