پرائمری سکول دریڑی میں زیر تعلیم بچوں کے مستقبل کیساتھ مبینہ کھلواڑ

محمد بشارت
 کوٹرنکہ //راجوری ضلع کے دور افتادہ خواص ایجوکیشن زون میں تعلیمی نظام انتہائی خستہ حالی کا شکار ہوتا جارہا ہے لیکن متعلقہ شعبہ کے اعلیٰ آفیسران و مقامی انتظامیہ بچوں کے مستقل کو روشن بنانے کے بجائے تاریک بنارہی ہے ۔مذکورہ ایجوکیشن زون کی پنچایت اپر کیول کی وارڈ نمبر 1موڑھ دریڑی میں قائم کر دہ پرائمری سکول کی عمارت ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے سکول کو گزشتہ 27برسوں سے ایک کچے و عارضی مویشی خانے میں قائم رکھا گیا ہے جبکہ سکول میں تمام بنیادی سہولیات دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اب بچوں کی حاضری بھی کم ہوتی جارہی ہے ۔مقامی ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ علاقہ میں سکول کا قیام 1994میں عمل میں لایا گیا تھا لیکن ابھی تک سکول کی عمارت کا کوئی بندوبست ہی نہیں کیا جاسکا ہے جس کی وجہ سے بچوں کو لوگوں کے گھروں میں تعلیم فراہم کی جارہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سرکاری سکول میں 27بچے موجود ہیں تاہم ہر طرح کی بنیادی سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے اب مذکو رہ تعداد میں کمی واقعہ ہو تی جارہی ہے ۔غور طلب ہے کہ مذکورہ تعلیمی زون کے لگ بھگ اکثر سرکاری سکولوں میں بچوں کے بیٹھنے کیساتھ ساتھ دیگر سہولیات بھی میسر نہیں ہیں ۔لوگوں نے انتظامیہ سے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری سکول میں سہولیات فراہم کرنے کے بجائے مذکورہ پرائمری سکول میں تعینات 2ٹیچروں میں سے بھی ایک کو اٹیچ کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو چکی ہے ۔مقامی پنچایت ممبران جن میں محمد رفیق ،چوہدری محمد شکور اور غلام محمد شامل ہیں ،نے بتایا کہ ان کے بچوں کے مستقبل کیساتھ کھلواڑ کی جارہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ والدین محنت مزدوری کر کے بچوں کو سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے بھیج رہے ہیں لیکن بنیادی سہولیات نہ ہونے اور غیر معیاری تعلیمی نظام کی وجہ سے ان کے بچوں کا مستقبل خراب ہوتا جارہا ہے ۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ اس سلسلہ میں متعلقہ زونل ایجوکیشن آفیسر کو تحریری طورپریاداشت پیش کی گئی لیکن آفیسر موصوف نے مبینہ طورپر کہا کہ ان کو سیاسی ہدایت ہیں کہ سکول کو دوسری جگہ منتقل نہ کیا جائے ‘۔لوگوں نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وہ چیف ایجوکیشن آفیسر راجوری کو ہدایت جاری کریں کہ وہ سکول کے نظام و بچوں کے بیٹھنے کیلئے استعمال کی جارہی جگہ کے سلسلہ میں خود حقائق معلوم کرنے کی کوشش کریں اور ان کے بچوں کو بہتر مستقبل فراہم کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں ۔اس سلسلہ میں چیف ایجو کیشن آفیسر راجوری سے متعدد مرتبہ فون پر رابطہ قائم کرنے کی کوششیں کی گئی لیکن انہوں نے فون نہیں اٹھایا اور نہ ہی کوئی جواب دیا ۔