پلوامہ+بانڈی پورہ //سرینگر جموں شاہراہ پر واقع اونتی پورہ قصبہ سے ڈیڑھ کلو میٹر دور پدگام پورہ میں فورسز اور جنگجوئوں کے مابین ایک خونریز تصادم آرائی میں دو جنگجو جاں بحق اور جھڑپوں کے دوران ایک کم عمر نوجوان کی گولی لگنے سے موت واقعہ ہوئی جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوئے جن میں سے 9 افرادکو گولیاں لگیں۔پورے علاقے میں زبردست احتجاجی مظاہرے اور جھڑپیں ہوئیں جبکہ ہلاک شدگان کے جنازے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ادھر بانڈی پورہ میں مختصر جھڑپ کے دوران ایک جنگجو مارا گیا جبکہ ایک میجر زخمی ہوا۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے مصدقہ اطلاع ملنے پر رات کے دوران ہی تقریباً بارہ بجے پدگام پورہ کا محاصرہ کیا۔ صبح کی پہلی کرن کیساتھ ہی گائوں میںتلاشی کاروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن صبح چار بجے کے قریب گائوں میں موجود جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان گولیوں کا تباد لہ شروع ہوا جس کے نتیجے میں ابتدا میں ہی ایک جنگجو جاں بحق ہواجس کی شناخت جہانگیر احمد گنائی ساکن قویل پلوامہ کے طور ہوئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بظاہر مذکورہ جنگجو نے محاصرہ توڑنے کی کوشش کی تھی۔ مقامی لوگوں کے مطابق صبح کی پہلی کرن کے ساتھ ہی مکان میں موجود مزید ایک جنگجو محمد شفیع شیر گوجری کوخود سپردگی کرنے کیلئے کہا گیا اور پولیس نے کچھ مقامی لوگوں کو بھی اندر بھیجا۔ لیکن واپسی پر انہوں نے بتایا کہ مکان کے اندر ایک جنگجو ہے اور وہ سرنڈر کے لئے تیارنہیں ہے۔ اسکے بعد بانڈر پورہ کاکا پورہ سے محصور جنگجو کی اہلیہ، اسکا بیٹا اور والد بھی لایا گیا اور جنگجو نے انکے ساتھ ملاقات بھی کی تاہم سرنڈر کرنے سے صاف انکار کیا۔اس کے کچھ ہی وقت بعد فائرنگ دوبارہ شروع ہوئی اور فورسز نے مکان کو بارود سے اڑا دیا جس کے نتیجے میںقریب دو بجے یہ جنگجو بھی جاں بحق ہوا۔محمد شفیع کا چھوٹا بھائی بھی سرگرم جنگجو تھا جو گذشتہ برس لیلہار کاکا پورہ میں جھڑپ کے دوران جاں بحق ہوا تھا۔محمد شفعیع اپنے پیچھے جوان سال اہلیہ، بوڑھے والدین اور دو بچوں کو چھوڑ گیا ہے۔ادھر ایک طرف تصادم جاری تھا تو دوسری جانب کئی دیہات سے سینکڑوں نوجوان یہاں جمع ہوئے اور انہوںنے فورسز پر چاروں اطراف سے زبر دست پتھرائو کیا۔ جواب میں فورسز نے آنسو گیس کے سینکڑوں گولے داغے تاہم جب مظاہرین منتشر نہیں ہوئے تو فورسز نے فائرنگ کی۔ فائرنگ کے دوران پندرہ سالہ نویں جماعت کے طالب علم عامر نذیر ولد نذیر احمد وانی ساکن بیگم باغ کی گردن پر گولی لگی اور وہ خون میں لت پت گر پڑا۔ اگرچہ اسے فوراً کاکہ پورہ اسپتال پہنچایا گیا لیکن یہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔اسکے موت کی خبر پھیلتے ہی پورے علاقے میں مظاہروں اور جھڑپوں میں شدت آگئی ۔جواب میں فورسز نے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں کم از کم 9 افراد کو گولیاں لگیں ۔ جنہیں سرینگر منتقل کیا گیا جبکہ مذید25 افراد زخمی ہوئے جن کو پیلٹ اور شل لگے تھے۔ زخمیوں میں سے16 کو کاکاپورہ اسپتال پہنچایا گیا جن میں سے7 زخمیوں جنہیں گولیاں لگی تھیں،کو برزلہ اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ 3کو جن میں سے ایک کو گولی اور دو کو آنکھوں کے اندر پیلٹ لگے تھے، کو ایس ایم ایچ ایس پہنچایا گیا۔زخمیوں میں سے ایک کی شناخت سجاد احمد ولد غلام حسن ساکن ملنگ پورہ کے بطور ہوئی ہے جس کی ٹانگ میں گولی لگی ہے۔ ادھر ضلع کے بیشتر علاقوں میں اس واقعہ کے حوالے سے دن بھر مکمل ہڑتال رہی اور مظاہرے بھی ہوئے۔دریں اثناء قریب پانچ بجے کچھ افراد نے جلال الدین گنائی ساکن ٹہاب نامی نوجوان کی لاش جھڑپ والے علاقے سے ضلع اسپتال لائی۔ لیکن اس کے جسم پر کوئی بھی زخم یا گولی کا نشان نہیں پایا گیا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ اس کی موت بے تحاشہ شلنگ کے دوران دوڑنے اور دھویں سے دم گھٹنے کے سبب ہوئی ہے۔ اس ضمن میں پلوامہ پولیس نے کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔ دریں اثناء پولیس کے مطابق مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد فوج نے بانڈی پورہ پولیس تھانے کے باہر ناکہ لگایا تھا اور اس دوران گاڑیوں کی تلاشی لی جارہی تھی۔تاہم علاقے میں اس وقت گولیوں کی گن گرج سننے کو ملی جب ایک گاڑی کو روک کر تلاشی لی گئی اور اس میں سوار جنگجو نے فوج پر گولیاں چلائی۔پولیس کے مطابق جمعرات شام7بجے کے قریب مختصر سی جھڑپ کے دوران مشتاق احمد شیر گجری ساکن ملنگام نامی ایک عسکریت پسند جاں بحق ہوا جبکہ فوج کا میجر جانی بھی زخمی ہوا۔ مشتاق احمد کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا۔ادھر بانڈی پورہ بازار میں اس وقت زبردست کھلبلی مچ گئی جب زخمی فوجی افسر کو اسپتال پہنچانے کے دوران فوج نے ہوا میں زبردست فائرنگ کی۔ فائرنگ کے جواب میں نوجوانوں نے سنگبازی کی۔پولیس ترجمان کے مطابق مہلوک جنگجو سے ایک پستول اور ایک دستی بم برآمد کر کے ضبط کیا گیا۔