پاہو پلوامہ میں خونریز تصادم | 3ملی ٹینٹ جاں بحق

سید اعجاز
پلوامہ //جنوبی ضلع پلوامہ کے پاہو گائوں میں مسلح تصادم آرائی میں لشکر سے وابستہ 3  ملی ٹینٹ جاں بحق ہو گئے ۔مہلوکین میں معروف کمانڈر باسط کا ڈپٹی عارف ہزاری بھی شامل ہے۔سرینگر کا 17سالہ لڑکا، جو 16اپریل 8روز قبل لاپتہ ہوا تھا ،بھی مہلوکین میں شامل ہے۔پولیس نے بتایا کہ پاہو میں ملی ٹینٹوں کی موجودگی کی بنا پر 50آر آر،182بٹالین سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے 4بجکر 20منٹ پر محاصرہ کیا جس کے فوراً بعد یہاں مسلح تصادم آرائی شروع ہوئی۔ طرفین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ کچھ دیر تک جاری رہا جس کے دوران ملی ٹینٹ مکان سے باہر آئے اور مارے گئے۔ گولیوں کے تبادلے کے دوران ایک رہائشی مکان کو جزوی نقصان پہنچا ۔بعد میں تینوں ملی ٹینٹوں کی لاشیں پولیس نے اسلحہ و گولہ بارود سمیت اپنی تحویل میں لیں۔پولیس نے بتایا کہ تصادم آرائی میںایک پاکستانی اور دو مقامی ملی ٹینٹ مارے گئے۔مہلوک ملی ٹینٹوںمیں عارف ہزاری عرف ریحان ساکن چنار باغ( تکیہ واگب) پلوامہ جو حکام کے مطابق تنظیم کے اعلیٰ کمانڈر باسط کا نائب تھا، پاکستانی ملی ٹینٹ ابو حذیفہ عرف ’حقانی‘ شامل ہیں۔ ۔انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمار نے کہا کہ مارے گئے جنگجوؤں میں بابا ڈیمب (خانیار) کا نوجوان نتیش شکیل وانی بھی شامل ہے۔وہ 16 اپریل کو ظہر کی نماز کے لیے نکلا اور تب سے لاپتہ تھا۔ اہل خانہ نے اس سے واپس آنے کی اپیل بھی کی تھی، پولیس نے کہا کہ وہ عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہو گیا تھا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ مارا گیا ملی ٹینٹ عارف ہزاری ایک درجہ بندعسکریت پسند تھا، جو مارچ 2021 سے سرگرم تھا اور اس کے خلاف سری نگر میں کئی مقدمات درج کیے گئے تھے۔ جن میں پولیس/ایس ایف پر حملوں اور شہری مظالم سمیت دہشت گردی کے کئی مقدمات شامل تھے۔ وہ 22-06-2021 کو مینگنواری نوگام میں مسجد کے سامنے انسپکٹر پرویز کے قتل، 12-09-2021 کو پی ایس خانیار کے قریب SI ارشد احمد میر کے قتل، 17-09-2021 کو سیدہ پورہ عیدگاہ میں پولیس اہلکار جاوید احمد کے قتل میں ملوث تھا۔  23-06-2021 کو مین چوک حبہ کدل میں موبائل شاپ کے مالک عمر نذیر بٹ کا قتل، ایس ڈی کالونی بٹہ مالو میں شہری محمد شفیع ڈار کا قتل، مرجان پورہ صفاکدل میں شہری روف احمد خان کو اس کے گھر کے باہر قتل کیا گیا۔ اس کے علاوہ صفاکدل میں پولیس پٹرولنگ پارٹی اور رعناواری میں مشترکہ ناکہ پارٹی پر دستی بم حملوں میں بھی ملوث تھا۔ مزید یہ کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ اری باغ، نوگام سری نگر میں بی جے پی لیڈر کی رہائش گاہ پر حملے میں بھی ملوث تھا۔ اس دہشت گردانہ حملے میں ایک پولیس اہلکار رمیز راجہ نے جام شہادت نوش کیا اور ان کی سروس رائفل بھی چھین لی گئی۔ وہ 22-04-2022 کو نوگام کے سوٹھسو کلاں علاقے میں دو بیرونی مزدوروں پر حملے میں بھی ملوث تھا۔انکانٹر کے مقام سے مجرمانہ مواد، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔