سرینگر//حریت (ع)چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے5 فروری یوم یکجہتی کشمیرمنانے کے موقعہ پرایک پیغام میں اپنے اور جموں کشمیر کے عوام کی طرف سے پاکستان کے عوام ، حکومت پاکستان اور پاکستان کی جملہ قیادت کو جموں کشمیر کے عوام کی سیاسی تحریک برائے حصول حق خود ارادیت کی مکمل اور غیر مشروط حمایت کیلئے حکومت پاکستان اور وہاں کے عوام کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے عوام اور حریت کانفرنس پاکستان کی اس تحریک کیلئے تمام سطحوں پر پچھلی سات دہائیوں سے تمام مشکلات اور امتحانات کے باوجودجاری پُر زورحمایت پرچاہے وہ سفارتی ہو یا سیاسی یا پھر اخلاقی حمایت کی معترف رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان اور پاکستان کی قیادت کی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اُن کی بھر پور حمایت کا اعتراف و احترام کرتے ہیں۔ میرواعظ نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام ایک طویل عرصے سے ظلم و جبر اور تشدد و مشکلات سے دوچار ہیں اور کشمیری عوام کو اپنی مبنی برحق جد وجہد سے دستبردار کرانے کیلئے ان کو گولیوں اور پیلٹ کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، مزاحمتی قیادت ، سیاسی کارکنوں، حقوق انسانی کی تنظیموں ، دانشوروں ، صحافیوں ، ممبران سیول سوسائٹی اور تاجروں کو بھی عوامی تحریک کے ساتھ وابستگی اور ہمدردی کیلئے نشانہ بنایا جاتا ہے اور ہراساں کیا جاتا ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے ایک اہم فریق کے طور پر پاکستان نے ہماری تحریک کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر سیاسی و سفارتی مدد فراہم کرنے میںہمیشہ کلیدی رول ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا ،میرا یہ نظریہ ہے کہ تنازعہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کی عمل آوری یا پھر نئی دلی، اسلام آباد اور کشمیریوں کے مابین بامعنی مذاکرات میں مضمر ہے۔ جب تک اس تنازعہ کو حل کرنے کیلئے اقدامات نہیں کئے جاتے ، نئی دلی کامعاندانہ رویہ اور اس تنازعہ کی تاریخی و زمینی حقائق کو نظر انداز کرکے ایک بے لچک پالیسی کو جاری رکھنے کے سبب ہمارے مصائب میں اضافہ اور دو جوہری طاقت کے حامل ہمسایوں کے درمیان مخاصمت کا ماحول جاری رہیگا۔انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر کے موجودہ انتہائی سنگین اور اضطرابی صورتحال اس بات کا شدید تقاضا کرتی ہے اور کشمیری عوام بجا طور پر یہ توقع رکھتے ہیں کہ حکومت پاکستان کی جانب سے عالمی اور بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور اسے حق خودارادیت کے مسلمہ اصولوں کی بنیاد پر حل کرانے کیلئے اپنی سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی کوششوں میں مزید تیزی لائی جائیگی تاکہ کشمیری عوام کو اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کے ساتھ ساتھ خطے سے غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہو اور امن و استحکام کا قیام یقینی بن سکے۔
پاکستان کے ساتھ کشمیریوں کی توقعات وابستہ
