پاکستان کورونا متاثرین کو مظفرآباد منتقل کررہا ہے:جنرل راجو

سرینگر//15ویں کمان کے سربراہ لیفٹینٹ جنرل بی ایس راجو نے پاکستان پرالزام عائد کیا ہے کہ وہ کوروناوائرس متاثرین کوپاکستانی زیرانتظام کشمیر منتقل کررہا ہے۔15کمان کے سربراہ نے کہا کہ کوروناوائرس کی عالمگیر وباء کے بعد بھی پاکستان کی فوج کی تعیناتی یارویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔خبررساں ایجنسی جے کے این ایس کے مطابق انہوں نے کہاکہ ویسے تو تعیناتی کے حوالے سے کوئی اہم تبدیلی نظر نہیں آئی لیکن وہ یہ ضرور دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان سے دراندازی ہو رہی ہے اورپاکستان کووِڈ  – 19 کے متاثرین کی زیادہ تعداد کو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر بھیج رہا ہے۔لیفٹنٹ جنرل بی ایس راجو نے یہ الزام بھی لگایا کہ پاکستان کووِڈ  – 19 کا مقابلہ کرنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ جنگجو لائن آف کنٹرول کی طرف بھیج رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور اس طرح کی حرکتیں جیسا کہ ملک میں دراندازی اور فائر بندی کی خلاف ورزی بہت شرمناک با ت ہے۔ لیفٹنٹ جنرل بی ایس راجو نے کہا کہ پاکستان کو اپنا رویہ بدلنے کی ضرورت ہے اورحقیقت پسندی سے سوچنے کی ضرورت ہے، تاکہ دونوں ملک (ہندوپاک)کووڈ19 کے خلاف اپنے اپنے طریقے سے کام کریں۔جنرل راجو نے الزام عائد کیا کہ پاکستان تربیت یافتہ جنگجوؤں کو لائن آف کنٹرول کے پاس موجود بند جگہوں میں اپنے لانچ پیڈز میں رکھ کر رسک لے رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس لیے شاید جو لوگ سرحد پار سے آئیں وہ اس وائرس کے کیریئر ہو سکتے ہیں اور اس وجہ سے وہ مستقبل میں شدت پسندوں (جنگجوئوں)کی لاشوں سے نمٹنے میں بھی محتاط رویہ اختیار کریں گے۔اس الزام کی وضاحت کرتے ہوئے لیفٹنٹ جنرل بی ایس راجو نے کہا کہ ان کے پاس اطلاع ہے کہ پنجاب (پاکستانی) میں کووڈ 19 کے متاثرین کودور دراز کے علاقوں میں بھیجا جا رہا ہے جہاں آبادی نسبتاً کم ہے اور قرنطینہ سینٹرز اس طرح کے علاقوں میں بنائے گئے ہیں۔جنرل راجونے  مزید کہا کہ کووڈ 19 کی وجہ سے ان کے آپریشن اور تعیناتی میں بھی چیلنجز آئے ہیں اور انھیں دو محاذوںپر جنگ لڑنا پڑ رہی ہے اور جس کے لیے وہ تیار بھی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ان کے کمانڈ کے زون میں کووڈ 19 کا کوئی بھی کیس نہیں ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ ان کی کمانڈ میں 50 فیصد فوجی سڑکوں کے بنیادی ڈھانچوں سے کٹے ہوئے ہیں اور وہ سیلف سسٹیننگ یا اپنی مددآپ کے’موڈ‘ میں ہیں اور اس لیے میں لائن آف کنٹرول پر اپنے فوجیوں کی تعیناتی سے مطمئن ہوں کیونکہ تکنیکی زبان میں ان کا کسی سے رابطہ نہیں ہے اور جو واحد خطرہ ہے وہ ان سے ہے جو باہر سے آئیں گے۔