پاکستان میں مہنگائی کی مار سے عوام پریشان

اسلام آباد//دنیا بھر میں اور خاص کر مسلم ممالک میں رمضان المبارک کے استقبال کی تیاریاں جاری ہیں۔ پاکستان میں بھی لوگ اپنے اپنے انداز سے اس مقدس مہینے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ لیکن لوگوں کو ہر سال جو ایک شکایت رہتی ہے وہ یہ ہے کہ رمضان کے آتے ہی قیمتیں آسمان چھونے لگتی ہیں۔ یوں تو ہر مہینہ اللہ کے حضور سربہ سجود ہونے کا ہوتا ہے لیکن خاص کر رمضان المبارک کے مہینے میں کیا خاص اور کیا عام ہر مسلمان اپنے رب کو عبادتوں کے ذریعہ راضی کرنے کی کوششوں میں لگ جاتا ہے۔ مسلمان اس مہینے میں روزے رکھتے ہیں اور اسلئے وہ افطار وسحر کا بھی خاص انتظام کرتے ہیں۔ لیکن پاکستان میں رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی مہنگائی آسمان سے باتیں کرنی لگتی ہے جس کی وجہ سے روزہ داروں کو خاصی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان کے درالحکومت کراچی کے بازاروں میں تو رمضان آتے ہی یو لگتا ہے کہ جیسے یہ مہینہ پیسے کمانے کے لئے ہی آیا ہے۔اس بار بھی کراچی کے بازار رمضان کے لئے خاص طور پر سج رہے ہیں۔ لیکن کراچی کے عام اور متوسط طبقہ کو مہنگائی کا ڈر ستانے لگا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ حکو مت رمضان میں مہنگائی پر قابو پانے کے لئے خصوصی اور مؤثر اقدامات کرے۔ مذہبی طبقہ بازار کی اس روش سے کافی دکھی ہے۔ مولانا محمد اکرام کا کہنا ہے کہ لوگوں کے لئے رمضان کے معنی ہی بدلتے جارہے ہیں ہر کوئی پیسے کمانے کی تگ ودو میں ہی لگا رہتا ہے۔حالانکہ رمضان کے مہینے میں حکومت کی جانب سے رمضان پیکج کا اعلان کیا جاتا ہے جس کا مقصد آٹا،دال گھی،شکر،کھجور، دودھ اور پھلوں کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنا ہوتا ہے لیکن بعض اوقات اس کا نفاذ نہیں ہوپاتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو اس کا خاطر خواہ فائدہ نہیں پہنچ پاتا۔ میڈیا رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ پاکستان میں عمران خان حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ رمضان بازاروں میں ایک کلو شکریعنی چینی 55 روپئے میں فروخت ہوگی۔ جبکہ 10 کلو ا?نے کے لیے صارفین کو 290 روپئے ادا کرنے ہونگے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں دودھ کی قیمت پربھی قابوپانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ وہیں وزیر اعظم عمران خان نے رمضان میں اشیائیخور و نوش کی مقررہ نرخوں پر فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔