پاک، چین، افغان وزرائے خارجہ کے درمیان سہ فریقی مذاکرات

تینوں ممالک کا سیاسی معاونت کو بروئے کار لا کر افغانستان میں قیامِ امن کی راہ ہموار کرنے پر زور 
کابل//پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات ہوئے جس میں افغانستان میں امن کے لیے سیاسی معاونت کی ضرورت پر زور دیا گیا اور دہشت گردی کیخلاف تعاون کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔کابل میں پاک چین افغانستان سہ فریقی مذاکرات ہوئے جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، چینی وزیر خارجہ وانگ ڑی اور افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے شرکت کی۔ تینوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سیاسی معاونت کو بروئے کار لا کر افغانستان میں قیام امن کی راہ ہموار کی جائے۔ادھر چین نے افغان طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں قیامِ امن کی جاری کوششوں میں تعاون کریں اور مذاکرات کی میز پر آئیں۔یہ بات چین کے وزیرِ خارجہ وانگ ڑی نے ہفتے کو کابل میں افغان اور پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ مذاکرات کے پہلے دور کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔چینی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ چین دونوں ملکوں کے دوست کی حیثیت سے افغانستان اور پاکستان میں مذاکرات کے ذریعے اعتماد سازی کے لیے کردار ادا کر رہا ہے۔ آج کے مذاکرات کا مقصد بھی یہی تھا کہ پاکستان اور افغانستان کو قریب لایا جائے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سال افغانستان کی آزادی کو 100 سال ہو جائیں گے۔ اس موقع پر افغان عوام کو سب سے بہتر تحفہ امن کا دیا جا سکتا ہے۔پریس کانفرنس سے خطاب میں پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان ہم منصب کو یقین دلایا کہ پاکستان مختلف طالبان دھڑوں کو قریب لانے اور مذاکرات پر آمادہ کرنے میں مدد کرے گا۔شاہ محمود کا کہنا تھا کہ بہتر سرحدی انتظام اور معلومات کے تبادلے کے لیے ماحول سازگار بنانا ہوگا۔پاکستانی وفد افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مستقبل کی راہ ہموار کر رہے ہیں، ہمیں مل کر دہشت گردی کو شکست دینی ہے، الزام تراشی کے بجائے ہم مسائل کے حل پر توجہ دیں، تینوں ممالک تجارت کے سلسلے کو آگے بڑھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں، آپس میں بہتر تعلقات کو وسعت دینے کے لیے تجارت بہترین ذریعہ ہے۔قریشی نے کابل میں افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی اور کہا کہ سہ فریقی مذاکراتی فورم خطے کیلئے سود مند ثابت ہوگا۔وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ فورم پاکستان اور افغانستان کے درمیان پشاور کابل موٹروے اور کوئٹہ قندھار ریلوے لائن بنانے اور اسے سہ فریقی تجارت کے پیشِ نظر چین سے منسلک کرنے جیسے بڑے منصوبوں کے ذریعے باہمی روابط کو مستحکم کرنے میں بھی معاون ثابت ہو سکتا ہے۔اس موقع پر افغان وزیرِ خارجہ صلاح الدین ربانی نے کابل آمد پر چین اور پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے سے خطے میں ترقی ہوگی اور سکیورٹی تعاون بڑھانے سے مسائل حل ہونگے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمتِ عملی ضروری ہے۔ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کا اہم کردار ہے۔ مذاکرات کا مقصد تعلقات کی نئی راہوں کا تعین کرنا ہے۔افغان وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک چین کی جانب سے 'ون بیلٹ ون روڈ' منصوبے کو سراہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مذہب، ثقافت اور دیگر معاملات مشترکہ ہیں اور افغانستان پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہتا ہے۔پاکستانی وفد کی افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی تصویر جو پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے جاری کی ہے۔ہفتے کو کابل کے قصرِ چار چنار میں ہونے والے مذاکرات میں تینوں ملکوں کے اعلیٰ حکام نے افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں میں سیاسی معاونت کی ضرورت پر گفتگو کی۔اس موقع پر تینوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے انسدادِ دہشت گردی اور سکیورٹی امور میں تعاون سے متعلق ایک مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے۔مذاکرات میں افغانستان کی ترقی کے لیے پاکستان اور چین کی جانب سے مختلف شعبوں میں تیکنیکی معاونت کی فراہمی سے متعلق امور بھی زیرِ بحث آئے۔