پانی سپلائی کا معاملہ ،ویری ناگ اور ڈورو کے بیچ رسہ کشی | سخت سیکورٹی حصار میں نئی پائپ لائن پر کام شروع

اننت ناگ //ڈورو میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے محکمہ جل شکتی نے قصبہ کے لئے نئی پائپ لائن پر کام شروع کیا جس کے خلاف ویری ناگ میں مکمل بند رہا جبکہ خواتین اور زنانہ پولیس کے بیچ جھڑپیں ہوئی۔ڈورو اور اس کے ملحقہ علاقوں میں گذشتہ کئی سالوں سے پینے کے پانی کی قلت پائی جارہی ہے۔محکمہ جل شکتی نے قصبہ کے لئے  نئی پائپ لائن بچھانے کا کام شروع کیا تھا جس پر قریباً 1 کرورڈ روپے خرچ ہوںگے، تاہم نئی پائپ لائن کو لے کر ویری ناگ اور 10 گاؤں پر مشتمل آبادی جس سے عرف عام میں دھ گام کہا جاتا ہے ،نے یہ کہہ کر اعتراض جتایا کہ نئی پائپ لائن سے مذکورہ دیہات میں آبپاشی کا مسئلہ پیدا ہوگیا۔جس کے بعد نئی اسکیم پر 2 سالوں سے کام بند رہا۔مقامی شہری محمد فاروق کا کہنا تھا کہ ڈورو کے لئے پہلے ہی ویری ناگ چشمہ سے 12 پائپوں سے پانی سپلائی ہوتا ہے تاہم نئی لائن سے پانی کی تقسیم کاری میں مشکلات پیدا ہوںگے اور ساتھ ہی کئی گاؤں کو پانی کی قلت کا سامنا ہوگا۔اس کے علاوہ نئی لائن حد بندی نشان سے آگے ڈالی گئی جو معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔اس بیچ بدھ کے روز انتظامیہ نے قصبہ ڈورو اور ویری ناگ میں دفعہ 144 نافذ کرکے سخت سیکورٹی حصار کے بیچ نئی پائپ لائن پر کام شروع کیا جس دوران یہاں خواتین جمع ہوگئیں اور احتجاج شروع کیا۔ احتجاجی خواتین اور زنانہ پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی جس کے بعد کئی خواتین کو حراست میں لیا گیا۔معاملہ کو لے کر ویری ناگ میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ ڈورو اور ویری ناگ میں تمام تعلیمی ادارے بند رہے۔ایس ایس پی اننت ناگ و دیگر افسران نے علاقے کا دورہ کیا اور امن وامان کا جائزہ لیا۔ایس ایس پی نے مقامی سیول سوسائٹی ممبران سے تبادلہ خیال کیا اور یقین دلایا کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔ایس ڈی ایم ڈورو غلام رسول وانی نے بتایا کہ عوامی خدشات صحیح نہیں ہیں، پائپ لائن پر کام مکمل ہونے کے ساتھ ہی پرانی پائپوں کو نکال دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حدبندی سے آگے پائپ بچھانے کا مقصد عوام کو صاف وشفاف پانی فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی تقسیم کاری معاہدے کے مطابق ہوگی لہذا لوگوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ امن وامان کو قائم رکھے اور انتظامیہ کے فیصلے پر اطمینان رکھیں۔