پانتہ چھوک میں مسلح تصادم | 3جنگجو اور پولیس افسر جاں بحق

 سرینگر// پانتہ چھوک میں سنیچر کی شب ناکہ پارٹی پر فائرنگ کر نے کے بعد مسلح تصادم آرائی میں ایک سرگرم جنگجو اور اسکے دو ساتھی جاں بحق جبکہ پولیس ٹاسک فورس کا ایک آفیسر بھی ہلاک ہوا۔اس دوران دو رہائشی مکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ پچھلے 3روز کے دوران یہ تیسری مسلح تصادم آرائی تھی جس میں ابتک 10جنگجو اور 2فورسز اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

مسلح تصادم

 پانتہ چھوک کراسنگ کے نزدیک سنیچر کی رات قریب ساڑھے 9بجے سکوٹی پر سوار تین نوجوان کو فورسز نے رکنے کا اشارہ کیا تاہم ان میں سے ایک نے فائر کھول دیا اور تینوں نوجوان سکوٹی وہیں چھوڑ کر دھوبی محلہ کی طرف فرار ہوئے۔ پولیس اور سی آر پی ایف اہلکار انکے پیچھے دوڑ پڑے اور انہوں نے مذکورہ بستی کو گھیرے میں لیا اور سبھی راستوں کو بند کیا۔ اسکے بعد قریب 11بجے 22آر آر کیساتھ مشترکہ طور پر تلاشی کارروائی جونہی شروع کی گئی تو جنگجوئوں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں سرینگر کارگو پولیس ٹاسک فورس کا اسسٹنٹ سب انسپکٹر بابو رام شدید زخمی ہوا جو بعد میں بادامی باغ اسپتال میں دم توڑ بیٹھا۔ رات کے قریب 12بجے فورسز نے جنگجوئوں کو سرنڈر کرنے کیلئے ایک جنگجو کی ماں کو بھی یہاں لایا لیکن اس نے سرنڈر کرنے سے انکار کیا۔اسکے بعد جنگجوئوں کیخلاف آپریشن شروع کیا گیا اور پہلے ہی سرگرم جنگجو کے دو ساتھی جاں بحق ہوئے جبکہ دوران شب ہی آپریشن کے دوران سرگرم جنگجو بھی جاں بحق ہوا اس طرح جنگجو اور اسکے دو ساتھی جاں بحق ہوئے۔مہلوکیں کے قبضے سے ایک رائفل اور ایک پستول بر آمد کیا گیا ہے۔بعد میں مہلوکین کی شناخت ثاقب احمد کھانڈے ساکن درنگہ بل پانپور کے بطور کی گئی  جس نے 6جولائی 2019میں ہتھیار اٹھائے تھے۔وہ ایک سال سے سرگرم تھا اور پولیس کو انتہائی مطلوب تھا۔ پولیس کے مطابق وہ ایک کمانڈر تھا۔اسکے دو ساتھیوں کی شناخت عمر طارق بٹ ولد طارق احمد اورزبیر احمد شیخ ولد عبدالمجید ساکنان درنگہ بل پانپور کے بطور کی گئی۔تاہم  مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عمر طارق اور زبیر احمد جنگجو نہیں تھے بلکہ وہ ثاقب کے دوست تھے اور گھر پر ہی ہوا کرتے تھے۔ 

پولیس بیان

سنیچر رات دس بجے جنگجوئوں نے پانتہ چھوک کراسنگ کے نزدیک ایک ناکہ پارٹی سے ہتھیار چھیننے کی کوشش  کی جو ناکام ہوئی اور وہ نزدیکی دھوبی محلہ بستی کی طرف فرار ہوئے۔فورسز نے انکا تعاقب کیا اور علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشیاں شروع کیں گئیں۔جنگجوئوں کو سرنڈر کرنے کی پیشکش کی گئی اور انکے والدین کو بھی یہاں لایا گیا لیکن انہوں نے کسی بھی اپیل پر کان نہیں دھرا۔پولیس کا کہنا ہے کہ اسکے بعد جھڑپ شروع ہوئی، جس میں بابو رام مارا گیا اور مقام جھڑپ سے ثاقب بشیر کھانڈے، عمر طارق بٹ اور زبیر احمد شیخ ساکنان درنگہ بل پانپور کی لاشیں بر آمد کی گئیں جو لشکر کیساتھ وابستہ تھے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک جنگجو کئی حملوں میں ملوث تھے۔ثاقب بشیر علاقے میں نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے کی ترغیب دے رہا تھا۔ مہلوک جنگجوئوں کی آخری رسومات ہندوارہ میں انجام دی جائیں گی اور انکے نزدیکی رشتہ داروں کی موجودگی کو بھی ممکن بنایا جائیگا۔
 
 
 

پولیس تجربہ کار افسر سے محروم ہوئی

جنگجوئوں کو سرنڈر کی پیشکش کی گئی: ڈی جی

بلال فرقانی

سرینگر// جموں کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ پانتہ چھوک میںمسلح تصادم کے دوران پولیس انسداد جنگجویت محاذ پر تجربہ کار اہلکار سے محروم ہوگئی ہے۔ جموں کشمیر پولیس کے سربراہ موٹرسائیکل  پر سوار3 جنگجوئوں نے ہتھیار چھیننے کی غرض سے پانتھ چوک میں فورسز کی مشترکہ پارٹی پر فائرنگ کی تھی ، تاہم وہ اپنے منصوبے میں ناکام ہوئے ،اور انہوں نے اپنی موٹر سائیکل پیچھے چھوڑ تے ہوئے قریبی مکان میں پناہ لی۔ اس جھڑپ میں مہلوک پولیس اہلکار کی گلباری کی تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے دلباغ سنگھ نے کہا کہ بابو رام ایک بہادر پولیس افسر تھا ، جس نے اچھی تربیت حاصل کی تھی اور وہ طویل عرصے سے عسکریت پسندی کے خلاف کارروائیوں میں شامل رہا ۔انہوں نے  بتایا’’ پانتہ چھوک آپریشن میں ، ہم نے ایک تربیت یافتہ ، بہادر اور تجربہ کار پولیس اہلکار کو کھو دیا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلے میں3جنگجوجاں بحق ہوئے، تینوں کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا اور ان میں سے ایک کمانڈر تھا جو گذشتہ ایک سال سے سرگرم عمل تھا۔انہوں نے کہا’’ہم پانپورسے دو دیگر جنگجوئوں کے اہل خانہ کو لے کر آئے، جنہوں نے اپنے بچوں کو ہتھیار ڈالنے کی اپیل کی تھی ، لیکن انہوں نے انکار کردیا اور اس کے بجائے فائرنگ جاری رکھی‘‘۔دلباغ سنگھ نے کہا’’یہ اس حقیقت کے باوجود کیا گیا تھا کہ ہم آپریشن میں اپنا بہادر پولیس اہلکار گنوا بیٹھے تھے‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ جنگجوئوں سے ایک اے کے 47 اور پستول برآمد ہوا ہے۔
 
 
 
 

وارپورہ پولیس چوکی پر حملہ

غلام محمد

سوپور//وارپورہ سوپور میں جنگجوئوں نے پولیس چوکی پر حملہ کیا تاہم کوئی نقصان نہیں ہوا۔ رات کے قریب ساڑھے 9بجے جنگجوئوں نے پولیس چوکی پر رائفل گرینیڈ پھینکا جو زوردار دھماکے سے پھٹ گیا تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اس موقعہ پر پولیس چوکی کی حفاظت پر مامور اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ کی ۔