سرینگر//کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر طارق حمید قرہ نے بی جے پی کو مشورہ دیا کہ وہ کشمیر کو ووٹ حاصل کرنے کی مشین بنانا چھور دیں۔اتوار کو یہاں اپنی رہائش گاہ پرنامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے طارق حمید قرہ نے بی جے پی پر جموں کشمیر میں آئندہ برس ہونے والی پارلیمانی انتخابات سے دھماکہ خیز صورتحال تیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا عمل قومی مفادات کے برعکس ہے۔ سیول سوسائٹی گروپوں اور دانشوروں کو سلام پیش کرتے ہوئے قرہ نے کہا کہ انہوں نے مودی کی سربراہی والی سرکار کو کشمیر پالیسی کا جائزہ لینے کی صلاح دی۔انہوں نے کہا’’میں ہی نہیں،۔بلکہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ بھی جموں کشمیر میں بحالی امن کیلئے مذاکراتی عمل کی ضرورت بات کرتے ہیں۔ قرہ نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے استعفیٰ نہیں دیا،بلکہ انہیں برطرف کیا گیا۔انہوں نے کہا’’ کچھ چنلیں امرناتھ یاترا پر حملوں کے خدشات ظاہر کرتے ہوئے خوف و ہراس پیدا کر رہے ہیں،مگر مجھے اس بات پر حیرانگی ظاہر ہو رہی ہے کہ چند چینلوں کو ہی اس بارے میں کیوں علم ہیں،اور دیگر کو نہیں۔قرہ نے بی جے پی پر کشمیر کو وٹ حاصل کرنے کی مشین میں تبدیل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت پاکستان کو2019میں ہونے والے انتخابات کیلئے ایک چال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی جنگ کے بارے میں باتیں کرتی ہے،تاہم اس جماعت اور حکومت کو جنگ لڑنے سے کون روک رہا ہے۔انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ پاکستان سے مزاکرات کریں،اور اس جماعت کو اگر یہ لگ رہا ہے کہ مذاکراتی عمل اور دہشت گردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،تو جنگ کرنے سے انہیں کون سی طاقت روک رہی ہے۔تاہم قرہ نے اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا’’مجھے لگ رہا ہے کہ بات چیت واحد راستہ ہے،اور قومی مفاد میں فوری طور پر بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جائے‘‘۔بھاجپا کے سابق وزیر چودھری لال سنگھ کے متنازعہ بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے قرہ نے کہا’’ وہ بھاجپا میں مایوس کن عنصر اور سب سے زیادہ غیر متوقع شخص ہے،اور اس کو یہ علم ہی نہیں کہ کون سی بات کرنی ہے،اور کون سی نہیں کرنی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات کا یقین ہے کہ سنیئر صحافی شجاعت بخاری کے قتل اور میڈیا کو دھمکی دینے کے بارے میں اس نے جو کچھ کیا وہ اس سے آئندہ توبہ کریں گا۔انہوں نے کہا کہ اس کے بیان بلاشک و شبہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ شجاعت بخاری کے قتل کا منصوبہ ریاست کے باہر کسی جگہ تیار کیا گیا،اور لال سنگھ نے از خود اس قتل میں جنگجوئوں کے ملوث ہونے کو خارج از امکان قرار دیا۔طارق حمید قرہ نے کہا کہ اگر آئندہ صحافیوں کو کوئی گزند پہنچی تو اسکی ذمہ داری بی جے پی اور اس کے لیڈروں پر عائد ہوگی۔
پارلیمنٹ کیلئے کشمیر ووٹ مشین نہیں، جنگ یا مذاکراتی عمل،فیصلہ بی جے پی کرے:قرہ
