پارلیمانی کمیٹی کا دوسرا مصروف دن

 مختلف شعبوں کی معاشی بدحالی دور کرنیکا مطالبہ، ہوائی کرایہ کم کرنے کی در خواست

 
سرینگر// وادی کے دورے پر آئے سیاحت،ثقافت اور رسل و رسائل وزارتوں کیلئے پارلیمان کی قائمہ کمیٹی کے31رکنی ٹیم نے جمعرات کو ریاستی انتظامی افسراں،مقامی پارلیمانی اراکین اور سیاحت و ثقافت سے جڑے ہوئے متعلقین کے ساتھ ا قتصادی اورمعاشی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا۔سٹینڈنگ کمیٹی کے اراکین نے ایک مقامی ہوٹل میں مختلف وفودکیساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔ پارلیمانی وفد نے صوبائی کمشنر کشمیر، کمشنر سیکریٹری سیاحت، ناظم سیاحت، کیبل کار کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر، ڈائریکٹر آرکیالوجی و میوزئم، جموں کشمیر ٹورسٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن منیجنگ ڈائریکٹر،ایس کے آئی سی سی ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر منصوبہ بندی، گلمرگ،سونہ مرگ اور پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹیوں کے چیف ایگزیکٹو افسراں، انڈین انسٹی چیوٹ آف ہوٹل منیجمنٹ اور انڈین انسٹی چیوٹ آف سکینگ اینڈ مونیٹرئنگ کے پرنسپلوں ،آرٹی او کشمیر،ایس آر ٹی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر،محکمہ تعمیرات عامہ کے چیف انجینئر اور ڈی آئی جی بیکن ،ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگرکے علاوہ ڈائریکٹر ائر پورٹ اتھارٹی بھی شامل ہیں، کیساتھ ملاقاتیں کیں۔ معلوم ہوا ہے کہ پارلیمانی وفد نے ان محکمہ جات کے افسران اور اعلیٰ انتظامی افسران سے متعلقہ محکموں اور شعبہ جات کی تازہ ترین صورتحال،مسائل و مشکلات اور ان کے ازالہ پر تبادلہ خیال کیا۔اس دوران ٹرانسپورٹ  اورسیاحت سے وابستہ لوگوں نے بھی پارلیمانی وفد کے ساتھ ملاقات کی اور انہیں درپیش مسائل ان کے سامنے رکھے۔
معلوم ہوا ہے کہ اس میٹنگ میں کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ،ہاوس بوٹ اونرس ایسو سی ایشن، ٹورسٹ ٹریڈ ایند گائڈ،ٹراول ایجنٹس ایسو سی ایشن آف کشمیر،کشمیر ٹریڈ باڈیز جوائنٹ فورم،ہوٹلرس کلب اور دیگر سیاحتی،و ٹرول انجمنوں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں شامل زیادہ ترافرادبالخصوص تاجر انجمنوں کی توجہ کشمیر کی معاشی بدحالی پرمرکوزرہی اورانہوںنے اراکان پارلیمان کوبتایاکہ دفعہ370کی منسوخی کے بعدنافذبندشوں اورپھرمارچ2020میں کورونامخالف لاک ڈائون ہونے کے باعث کشمیر کی سیاحتی صنعت اوریہاں کے سبھی شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں ،جسکے نتیجے میں معاشی بدحالی کی صورتحال پیداہوئی ہے کیونکہ ہزاروں افرادکونجی سیکٹر سے نکالاگیاہے ۔کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدرشیخ عاشق حسین نے بتایا کہ انہوں نے پارلیمانی وفد کو بتایا کہ بجٹ سیشن آنے والا ہے اس حوالے سے ان سے تاثرات حاصل نہیں کئے گئے۔انہوں نے بتایا کمیٹی کی جانب سے انہیں تمام مسائل کے حوالے سے مکمل یقین دلایا گیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے دورے پر آئے کمیٹی کے اراکین کو بتایا شاہراہ بند رہنے کی وجہ سے نہ صرف کار باری اور سیاحتی شعبہ متاثر ہو رہا ہے بلکہ یہاں کی آبادی بھی طرح طرح کے مشکلات سے دو چار ہو رہی ہے ۔ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف کشمیرنے سرینگر ہوائی اڈ ہ پر جدید ٹریننگ لینڈنگ سسٹم (آئی ایل ایس) کی فوری تنصیب کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے سری نگر ہوائی اڈے پر برف باری اور سیاحوں کی آمد کو متاثر کرنے والے دیگر عوامل پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ کئی برسوں سے  ہوائی اڈے پر مطلوبہ ڈھانے کی تجدید کا مطالبہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہوائی کرایہ میں اضافہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے کیونکہ کشمیر میں چھٹیوں کے پیکیج مہنگے پڑ جاتے ہیں اور مسافر دوسری منزل کو ترجیح دیتے ہیں۔انہوں نے پارلیمانی وفد سے صبح سویرے سے دیر شام تک سرینگر جانے والی فلائٹ فریکوینسی میں اضافے سمیت ایک مناسب نظام پر کام کرنے کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس صدر اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور وزیر اعظم ہند کے دفتر  میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ نے بھی پارلیمانی ارکان سے ملاقات کی۔اس دوران سرینگر میں بی جے پی لیڈروں نے وادی کے دورے پر آئے پارلیمانی ارکان سے ملاقات کے دوران سرینگر جموں شاہراہ  بند ہونے کے مستقل حل کی تلاش اور ہوائی کرائیوں میں اضافے کا ازالہ کا مطالبہ کیا۔31رکنی پارلیمانی وفد کے ساتھ بی جے پی کے لیڈروں کے ایک وفد نے پارٹی ترجمان الطاف ٹھاکر کی سربراہی میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران بھاجپا کے سنیئر لیڈر اور وزیر اعظم ہند کے دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ کے علاوہ بھاجپا کے سنیئر لیڈر راجیو پرتاپ روڈی، پارلیمانی ٹیم کے سربراہ ٹی جی  ونکٹیش، پرسنا آچاریہ ،سمبھا شتر پتی اور سنیل منڈا کے ساتھ بھاجپاکے مقامی8رکنی وفد سرینگر جموں شاہراہ کے مسلسل بند ہونے کے نتیجے میں لوگوں کو درپیش مشکلات کا معاملہ اٹھایا۔بھاجپا  ترجمان الطاف ٹھاکر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سیاحت،شاہراہ اور ثقافت پر پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی میں شامل ان لیڈروں کو اس بات سے آگاہ کیا گیا کہ موسم سرما میں بالخصوص جب سرینگر جموں شاہراہ بند ہوجاتی ہے، مقامی لوگوں کو کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا’’ پارلیمانی وفد سے درخواست کی گئی کہ سرینگر جموں شاہراہ کے بار بار بند ہونے کا مستقل متبادل تلاش کیا جانا چاہے‘‘۔ میٹنگ کے دوران موسم سرما میں بالخصوص شاہراہ بند ہونے کے بعد ہوائی کرائیوں میں اضافے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا اور بھاجپا وفد نے پارلیمانی ارکان کو بتایا کہ ہوائی کرائیوں میں اضافے کے نتیجے میں جہاں عام لوگوں کو مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہی سیاحت پر براہ راست اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ الطاف ٹھاکر نے کہا وفد کو بتایا گیا ’’ ہوائی کرائیوں میں اضافے کے معاملے کا بھی ازالہ کیا جائے تاکہ وادی میں سیاحت کو فروغ حاصل ہو‘‘۔بھاجپا وفد میں اقلیتی مورچہ کے صدر شیخ بشیر، ضلع صدر سرینگر اشوک بھٹ اور جنرل سیکریٹری یوتھ ہلال پرے بھی موجودتھے۔