نئی دہلی/سترہویں لوک سبھا کی 543 سیٹوں کیلئے انتخابات 11اپریل سے 19مئی کے درمیان سات مراحل میں ہوںگے اور ووٹوں کی گنتی 23مئی کو ہوگی۔آندھراپردیش ،اڑیشہ ، اروناچل پردیش اور سکم کی اسمبلیوں کے لیے بھی انتخابات لوک سبھا انتخابات کیساتھ ہی ہوںگے تاہم جموں کمشیر اسمبلی کے انتخابات پارلیمانی چنائو کے ساتھ نہیں ہوں گے۔چیف انتخابی کمشنر سنیل اروڑہ نے اتوار کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں انتخابی پروگرام کا اعلان کیااور اس کے ساتھ ہی ملک میں انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہوگیا۔اس الیکشن میں استعمال ہونے والی سبھی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم )کے ساتھ وی وی پیٹ کا استعمال کیا جائیگا۔کل سات مرحلوں میں انتخابات ہوںگے جن میں پہلے مرحلہ کے لیے 11اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ساتویں مرحلہ کی ووٹنگ 19مئی کو ہوگی اور ووٹوں کی گنتی 23مئی کو ہوگی۔ دوسرے مرحلہ کی ووٹنگ 18اپریل کو ،تیسرے مرحلہ کی 23 اپریل کو ،چوتھے مرحلے کی 29 اپریل کو ،پانچویں مرحلہ کی 6 مئی کو اور چھٹے مرحلہ کی ووٹنگ 12 مئی کوہوگی۔ اروڑہ نے بتایاکہ تقریبا 90 کروڑ ووٹر ان انتخابات میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرسکیں گے۔ پچھلے انتخابات کے مقابلہ آٹھ کروڑ 34 لاکھ نئے ووٹر درج ہوئے ہیں جن میں سے ڈیڑھ کروڑ 18سے 19سال کی عمر کے ہیں۔ اروڑہ نے بتایاکہ پچھلی بار 9مراحل میں انتخابات ہوئے تھے ،لیکن اس بار سات مراحل میں انتخابات کا عمل مکمل کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایاکہ انتخابات کی تاریخ طے کرتے وقت ریاستی ایجوکیشن بورڈوں ، سی بی ایس ای ،مقامی تہواروں کے ساتھ ہی فصلوں کی کٹائی کے موسم اور محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کو بھی ذہن میں رکھاگیاہے۔پہلے مرحلہ میں 20 ریاستوں کی 91سیٹوں ،دوسرے مرحلہ میں 13ریاستوں کی 97سیٹوں ، تیسرے مرحلہ میں 14ریاستوں کی 115سیٹوں ،چوتھے مرحلہ میں 9ریاستوں کی 71سیٹوں ،پانچویں مرحلہ میں 7ریاستوں کی 51 سیٹوں ،چھٹے مرحلہ میں سات ریاستوں کی 59سیٹوں اور ساتویں مرحلہ میں سات ریاستوں کی 59سیٹوں کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے۔آندھراپردیش ،اڑیشہ ،اروناچل پردیش اور سکم اسمبلیوں کے انتخابات بھی انھیں تاریخوں میں ہوںگے جن تاریخوں کو وہاں لوک سبھا سیٹوں کے لیے چنائو ہوںگے۔اس کے علاوہ 12ریاستوں کی 24اسمبلی سیٹوں کیلئے ضمنی انتخابات بھی متعلقہ لوک سبھا سیٹوں کے انتخاب کے ساتھ ہوںگے۔ اروڑہ نے بتایاکہ جموں کشمیر اسمبلی کے لیے انتخابات لوک سبھا چنائوکے ساتھ نہیں کرائے جائیں گے۔ ریاست میں حالیہ تشددکے واقعات اور سلامتی سے متعلق دیگر باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔یہ فیصلہ کرنے سے قبل کمیشن نے وزارت داخلہ ،ریاستی حکومت ،مختلف سیاسی پارٹیوں سے بھی بات چیت کی اور خود وہاں جاکر صورت حال موقع پر جائزہ لیا۔کمیشن نے ریاست کے لیے تین خصوصی مشاہد بھی مقرر کیے ہیں۔اس بار سبھی پولنگ مراکز پر وی وی پیٹ کا استعمال کیاجائیگا۔ای وی ایم مشینوں پر امیدواروں کے انتخابی نشان اور نام کیساتھ انکی تصویریں بھی ہوں گی تاکہ ووٹر وں کو سہولت ہو۔انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایت کے لیے ایک اینڈرائڈ موبائل ایپ جاری کیاجائیگا۔اس بار سوشل میڈیا کے ذریعہ انتخابی تشہیری مہم کو بھی ضابطہ اخلاق کے دائرے میں لایاگیاہے۔سوشل میڈیا پر اشتہار کا مواد ڈالنے سے پہلے سرٹیفکیشن لازمی قرار دیاگیاہے۔فیس بک ،ٹوئیٹر ،گوگل اور یوٹیوب نے تحریری طورپر یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ بغیر تصدیق کے اشتہاری مواد کو اپنے پلیٹ فارم سے جاری نہیں ہونے دیں گے اور کسی بھی قابل اعتراض مواد پر فورا کارروائی کریں گے۔انھوں نے بتایاکہ ابھی 99اعشاریہ 36فیصد ووٹروں کے پاس ووٹرشناختی کارڈ ہیں۔کل 23ریاستیں اور مرکز کے زیرانتظام خطے ایسے ہیں جہاں سبھی ووٹروں کو ووٹر شناختی کارڈ جاری کیے جاچکے ہیں۔ اروڑہ نے کہاکہ پچھلی بار 9مراحل میں لوک سبھا انتخابات ہوئے تھے ،لیکن اس بار سات مراحل میں انتخابات کرانے کا فیصلہ کیاگیاہے۔انھوں نے بتایاکہ انتخابات کی تاریخ طے کرتے وقت ریاستی ایجوکیشن بورڈوں ،سی بی ایس ای ،مقامی تہواروں کے ساتھ ہی فصلوں کی کٹائی کے موسم اور محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کو بھی ذہن میں رکھاگیاہے۔انھوں نے بتایاکہ اس بار امیدواروں کو اپنے پین کارڈ کی تفصیلات بھی دینی ہوگی حالانکہ یہ لازمی نہیں ہے۔کسی امیدوار کا اگر کوئی مجرمانہ ریکارڈ رہاہے تو اسے اسکے بارے میں بھی کاغذات نامزدگی میں معلومات فراہم کرنی ہونگی۔موجودی لوک سبھا کی میعاد تین جون کو ختم ہورہی ہے۔(یواین آئی)
پارلیمانی و اسمبلی چنائو بیک وقت کرانے میں سیکورٹی وجوہات مانع:چیف الیکٹورل آفیسر
یوگیش سگوترہ
جموں//ریاست جموں وکشمیر میں لوک سبھا انتخابات پانچ مرحلوںمیں منعقد کرانے کی تفصیلات دیتے ہوئے چیف الیکٹورل آفیسر شیلندرکابرانے کہا کہ ریاست میں سیکورٹی وجوہات کی بناء پر اسمبلی اور پارلیمانی چنائو بیک وقت کرائے نہیں جاسکتے ہیں۔ ریاستی چیف الیکٹورل افسر شیلندر کمارنے ایک پریس کانفرنس میں بتایاکہ پوری ریاست میں انتخابات ابتدائی پانچ مرحلوں میںہوں گے اور حلقہ انتخاب اننت ناگ میں ووٹنگ تیسرے ، چوتھے اور پانچویں مرحلے میںہوگی ۔انہوںنے بتایاکہ پہلے مرحلے میں دو حلقوں کیلئے نوٹیفکیشن 18مارچ کو جاری کی جائے گی ۔نوٹیفکیشن کے مطابق پہلے مرحلے میں 11اپریل کو جموں اور بارہمولہ میں چنائوہوگا۔اسی طرح سے دوسرے مرحلے میں 18اپریل کو سرینگر وادھمپور حلقوں میں پولنگ ہوگی اور تیسرے و چوتھے مرحلے میں 23اور29اپریل کو اننت ناگ میں ووٹ ڈالے جائیں گے جبکہ پانچویں اور آخری مرحلے میں اننت ناگ اور لداخ میں 6مئی کو پولنگ ہوگی ۔چیف الیکٹورل افسر کے مطابق ایک حلقہ میں کئی مرتبہ پولنگ قانون کے مطابق ممکن ہے ۔انہوںنے بتایاکہ چنائو کیلئے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور ان کی طرف سے رائے دہندگان کو پولنگ بوتھ پر ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ تمام متعلقہ فریقین مستعد ہیں اور تیاریاں مکمل ہیں ۔انہوںنے مزید بتایاکہ الیکشن کے اعلان کے ساتھ ہی ضابطہ اخلاق کا نفاذ ہوگیا اور انتظامیہ کی طرف سے اس کی خلاف ورزی پر نظر رکھنے کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں ۔ریاستی چیف الیکٹورل افسر شیلندر کمار نے کہا ہے کہ سیکورٹی وجوہات کی بناپر ریاست میں اسمبلی اور پارلیمانی چنائو بیک وقت نہیں کروائے جاسکتے ۔ شیلندر نے کہا’’پارلیمانی چنائو کے برعکس اسمبلی الیکشن میں زیادہ سیکورٹی انتظامات کی ضرورت ہوتی ہے اور موجودہ صورتحال دونوں الیکشن ایک ساتھ کروانے کیلئے موزوں نہیں ‘‘۔الیکشن کمیشن آف انڈیا کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا’’ریاست میں چھ پارلیمانی نشستیں ہیں، اگر ہمارے پاس ہر ایک نشست کیلئے 10امیدوار ہوں گے تو کل امیدوار 60ہوں گے جنہیں ہمیں سیکورٹی فراہم کرنی ہے لیکن اسمبلی میں ہمارے پاس ہزاروں کی تعداد میں امیدوار ہوتے ہیں اور یہ ممکن نہیں کہ ہر ایک امیدوار کو سیکورٹی فراہم کی جاسکے ‘‘۔ان کاکہناتھاکہ اگر دونوں الیکشن بیک وقت ہوتے ہیں تو اس کیلئے زیادہ سیکورٹی کی ضرورت ہوتی ہے اور ریاستی اسمبلی کی 87نشستیں ہیں اورسرسری جائزے کے مطابق 900سے زائد امیدوار ہوتے ہیںجنہیں سیکورٹی کی ضرورت ہوتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ خاص طور پر وادی میں ان امیدواروں کو دونوں جگہ ایک تو ان کی رہائش اور دوسرے مہم کی جگہ سیکورٹی درکار ہوتی ہے ۔شیلندر کاکہناتھا’’اسمبلی چنائو میں مہم چلانے کے علاقے وسیع ہوتے ہیں ، امیدوار ہر جگہ اور حلقہ انتخاب کے دور افتادہ علاقوں تک جانے کی کوشش کرتے ہیں ،اورپولیس پر سیکورٹی فراہم کرنے کا دبائو رہتاہے ‘‘۔چیف الیکٹورل افسر نے کہاکہ اگر دونوں الیکشن بیک وقت کروائے جاتے تو سیکورٹی کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ۔
پاکستان،جنگجوئوں اورعلیحدگی پسندوں کے سامنے خودسپردگی:عمرعبداللہ
نیوز ڈیسک
سرینگر//مرکزی انتخابی کمیشن کی طرف سے ریاست میں بہ یک وقت پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات نہ کرنے کے اعلان کے بعد نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم ہند نریندر مودی پر پاکستان،جنگجوئوں اور علیحدگی پسندوں کے سامنے’’خود سپردگی‘‘ کرنے کا الزام عائد کیا۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سماجی رابطہ گاہ ٹیوٹر پر پیغام درج کرتے ہوئے کہا’’ جموں کشمیر میں وقت پر اسمبلی انتخابات منعقد کرنے میں ناکامی کے تناظر میں،میں اپنے ٹیوٹر پیغامات کو سر نو تحریر کرتا ہو جو میں چند دنوں قبل تحریر کئے تھے،بہت اچھے مودی صاحب،56انچ کا سینہ ناکام ہوا۔‘‘ عمر عبداللہ نے کہا مودی کی ’’بھارت مخالف طاقتوں‘‘ کے سامنے’’ خود سپردگی، شرمناک ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بالا کوٹ اور اوڑی،مودی کی طرف سے قومی سلامتی کو سنبھالنا ان کی علامت نہیں ہے،بلکہ جموں کشمیر ہے اور یہاں جو انہوں نے کیا ہے،اس کو دیکھیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ 1996 کے بعد پہلا موقع ہے جب جموں وکشمیر میں اسمبلی کے انتخابات اپنے وقت پر نہیں ہوں ۔ عمر عبداللہ نے ایک اور ٹیوٹ پیغام میں کہا ’’ آئندہ جب آپ وزیر اعظم مودی کی مضبوط لیڈر شپ کی تعریف کریں گے، یہ حقیقت تب ضرور یاد رکھنا‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا ’’ 2014 میں تباہ کن سیلاب کے باوجود ہمارے یہاں انتخابات وقت پر ہوئے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی اور پی ڈی پی نے کس قدر جموں و کشمیر کو نقصان پہنچایا ہے۔ عمر عبداللہ نے سوالیہ انداز میںتحریر کیا’لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے علاوہ دہلی میں حال ہی منعقدہ کل جماعتی میٹنگ کے دوران وزیر داخلہ کی اس یقین دہانی کا کیا ہوا،کہ بہ یک وقت انتخابات کیلئے تمام فورسز دستیاب ہے۔انہوں نے کہامیں نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ جموں کشمیر میں وقت پر اسمبلی انتخابات منعقد نہ کرانے پر عالمی سٹیج پر مودی’’ اپنی ناکامیوں کے اعتراف کرنے پر راضی ہونگے‘‘۔
عوام کو بنیادی حق سے محروم کرنے کے مترادف :محبوبہ مفتی
نیوز ڈیسک
سرینگر// محبوبہ مفتی نے مرکزی انتخابی کمیشن کی طرف سے جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں تاخیر پر سوالیہ نشانہ لگاتے ہوئے کہاکہ ایسے اقدامات حکومت ہند کے اردوںسے متعلق عوام میں شبہات کو جنم دیںگے۔ مرکزی انتخابی کمیشن کی طرف سے ریاست میں بہ یک وقت پارلیمانی و اسمبلی انتخابات نہ کرنے کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سخت الفاظ میں الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر ریاستی عوام کو منتخب سرکار کے بنیادی حق سے محروم رکھنے کے مترادف ہے۔پی ڈی پی صدر نے کہا’’ مرکزکے غیر منتخب نمائندوں کے ہاتھوں میں ریاست دینا خطرناک عمل ہے اور اس سے ریاست میں مسائل مزید پیچیدہ ہوں گے اور انتخابی کمیشن کی طرف سے لئے گئے فیصلوں کا فوری طور پر سر نو جائزہ لیا جانا چاہے‘‘۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا سے اس بات کی توقع نہیں تھی اور پارلیمانی انتخابات منعقد کرنااور اسی وقت اسمبلی الیکشن میں تاخیر کا کوئی مطلب نہیں۔ انہوں نے کہا’’ اس سے عوام میں حکومت ہند کے عزائم سے متعلق شبہات پیدا ہونگے اور الیکشن کمیشن جیسے اداروں کی آزادانہ حیثیت سے متعلق جموں کشمیر کے لوگوں میں اچھا پیغام نہیں جائے گا‘‘۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ وزیر داخلہ کے ان متواتر بیانات کے برعکس ہے جو انہوں نے بہ یک وقت جموں کشمیر میں انتخابات کیلئے تیار ہونے کی بات کی تھی۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا شیڈول میں تبدیلی نے پورے عمل کو کافی مشتبہ بنایا ہے۔
ریاست کے بارے میں مرکز کے دعویٰ بے نقاب:پردیش کانگریس صدر
نیوز ڈیسک
سرینگر// ریاستی کانگریس نے ریاست میں اسمبلی انتخابات کو ملتوی کرنے کے فیصلے کو مرکز کی طرف سے جموں کشمیر کی صورتحال کو سنبھالنے میں ناکامی کا خمیازہ قرار دیا۔ کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے کہا’’مرکزی کی طرف سے ریاست میں صورتحال سے متعلق دعوئے بے نقاب ہوچکے ہیںاور مرکز نے اس خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ریاست میں صورتحال قابو میں نہیں ہے اور بہ یک وقت انتخابات کیلئے ماحول ساز گار نہیں ہے‘‘۔ غلام احمد میر نے کہا کہ مرکز کیلئے ایک سنہرا موقعہ تھا کہ پارلیمانی انتخابات کے ساتھ ہی اسمبلی انتخابات منعقد کر کے ریاست میں عوام کو منتخب حکومت فرہم کرتے،جبکہ تمام سیاسی جماعتوں نے بہ یک وقت ریاست میں انتخابات کرانے کی حمائت کی تھی۔تاہم انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر مرکزی سرکار اسمبلی انتخابات کرانے میں ناکام ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ یو پی ائے کی سرکار کے دوران سال2014میں نامسائد حالات کے باوجود انتخابات کرائے گئے تھے اور اس دوران ریاست میں اعلیٰ ووٹنگ کی شرح بھی ریکارڈ کی گئی تھی۔
اگر حالات خراب ہے تو لوک سبھا انتخابات کیسے ہوں گے؟:تاریگامی
نیوز ڈیسک
سرینگر//سی پی آئی ایم کے لیڈر اور سابق ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ مرکزی انتخابی کمیشن کی طرف سے کئے گئے اس اعلان کہ اسمبلی انتخابات،پارلیمانی انتخابات کے ساتھ نہیں کرایا جائے گا،سے ریاستی عوام مایوس ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ جب بیشتر تمام سیاسی جماعتوں نے بہ یک وقت جموں کشمیر میں پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات کی حمائت کی تھی،اس کے باوجود یہ کیا گیا،جبکہ الیکشن نہ کرانے سے ریاست کے اندر اور باہر کے لوگوں میں ایک غلط پیغام جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے نئی دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران حالیہ متشدادانہ واقعات کا مسلسل ذکر کیااور اگر یہ حقیقت ہے تو لوک سبھا کے انتخابات کس طرح کرائے جائیںگے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی سرکار نے حالیہ ایام میں ہی کہا تھا کہ وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے انہیں جموں کشمیر میں بلدیاتی و پنچایتی انتخابات کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ جب یہ انتخابات ہوسکتے ہیں تو اسمبلی انتخابات کو ملتوی کرنا کیا معنی رکھتا ہے۔