بلال فرقانی
سرینگر// پارس ہسپتال سرینگر میں زیادہ بیمار مریضوں کیلئے ملکی سطح کے ’انتہائی نگہداشت یونٹ‘ قائم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ڈاکٹروں نے بتایا کہ جن مریضوں کو ائر ایمبونس کے ذریعے بیرون ریاستوں کے ہسپتالوں میں منتقل کرنا پڑتا تھا،اب انہیں پارس سرینگر میں ہی وہ سہولیات پہنچائی جائیں گی۔ہفتہ کوایک پریس کانفرنس کے دوران پارس ہسپتال سرینگر میں انتہائی نگہدات یونٹ(آئی سی یو) کے انچارج معالج ڈاکٹر عرفان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارس ہسپتال میں آئی سی یو کیلئے ماہرمعالجین کی ٹیم موجود ہے،جو ان مریضوں کا علاج و معالجہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا’’ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ وینٹی لیٹر پر جس مریض کو چڑھایا جاتا ہے،اس کی موت یقینی ہے،تاہم پارس ہسپتال میں اس یونٹ کے ماہرین کا کام اس وقت سے شروع ہوجاتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ معالجین میں تال میل کا ایک چلینج ہوتا ہے اور پارس ہسپتال میں اس کے نتائج حوصلہ افزا ہیں۔ڈاکٹر عرفان نے بتایا کہ ہسپتال کا مذکورہ یونٹ جہاں جدید ساز وسامان سے لیس ہے وہیں کوئی60بسترے ایسے ہیں جو انتہائی نگہداشت کیلئے ہیں جبکہ وینٹی لیٹروں کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر اس ہسپتال میں ان مریضوں کو لایا جاتا ہے،جنہیں پہلی کسی نجی یا سرکاری ہسپتال میں لیا گیا ہوتا ہے اور وہاں سے انہیں یہاں منتقل کیا جاتا ہے،جس کے نتیجے میں وہ سنہراوقفہ فوت ہوتا ہے جو اس طرح کے مریضوں کیلئے ضروری ہے،تاہم پارس کے نتائج حوصلہ افزا ہیں۔ڈاکٹر عرفان نے بتایا کہ پارس ہسپتال سرینگر ایسے مریضوں کیلئے آب حیات سے کم نہیں ہے۔ اس موقع پر ہسپتال نے اعلان کیا کہ تنگ دست مریضوں کی ہسپتال علاج تک رسائی کیلئے25انشورنس کمپنیوں سے صحت بیمہ پر بات چل رہی ہے اور بجاج الائنز سمیت10بیمہ کمپنیوں سے ہاتھ بھی ملایا گیا۔تاہم انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں بہت کم لوگ صحت بیمہ کرتے ہیں۔ انہوں نے صحت بیمہ پر زور دیتے ہوئے کہا ’’ یہ حیرانگی کا مقام ہے کہ ہم اپنی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کا بیمہ تو کراتے ہیں مگر اپنی صحت کا نہیں کراتے ہیں‘‘۔ ہسپتال منتظمین نے بتایا کہ کئی سرکاری اداروں سے اس وقت انکے ملازمین کی بغیر نقدی ہسپتال میں علاج و معالجہ پر بات چل رہی ہے اور اس کا لین دین مذکورہ ادارے اور پارس ہسپتال کے درمیان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ائر پورٹ اتھارٹی آف انڈیا،جموں کشمیر بنک، ایکس سروس مین اور دیگر ادارے بھی شامل ہیں۔