سرینگر //بادرکوٹ اور دیگر علاقوں کو ٹیٹوال اور ٹنگڈار سے ملانے والا واحد پل( سکھ برج )گزشتہ کئی دہائیوں سے خستہ حالت میں ہے۔ پل کی خستہ حالی کے نتیجے میں کوئی بڑا حادثہ رونما ہونے کا خطرہ لاحق ہے، لیکن انتظامیہ اور سرکار اُس جانب کوئی بھی توجہ نہیں دے رہی ہے ۔یہ پل بادرکوٹ ، ہیبکوٹ ریلالہ، مرچھلاں اور پتھرا کی قریب 4ہزار نفوس پر مشتمل آبادی کو ٹیٹوال اور باقی علاقوں سے ملانے کا واحد راستہ ہے لیکن پل اُس قدر خستہ حال ہے کہ وہاں سے گاڑیاں تو دور کی بات عام لوگ بھی پیدل نہیں چل پاتے ہیں۔ معلوم رہے کہ علاقے کی آبادی کو سہولیات فراہم کرنے کی خاطر فوج کی فسٹ سکھ لائی ریجمنٹ نے مقامی لوگوں کے اشتراک سے 1965 میں اُس پل کی تعمیر کا کام ہاتھ میں لیا تھا۔ سال 1993میں پل سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا، اگرچہ اس دوران پل کی مرمت کر کے اُس کو لوگوں کی آمد ورفت کیلئے بحال کیا گیا تاہم سال 2005کے تباہ کن زلزلے میں پل کو ایک بار پھر شدید نقصان پہنچا ۔پل کو عارضی طور پر اگرچہ 2005کے بعد ٹھیک کیا گیا تاہم مکمل تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے اُس کی حالت ہر گزرتے دن کے ساتھ خستہ ہو رہی ہے ۔بادر کوٹ کی عوام کا کہنا ہے کہ سرکار کی جانب سے ایک طرف لوگوں کو بہتر سڑک رابطہ فراہم کرنے کے دعویٰ کئے جاتے ہیں وہیں اس علاقے کی سڑکیں اور رابطہ پل خستہ حالت کا شکار ہیں ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ پل کی مرمت کے حوالے سے کئی مرتبہ لوگوں نے ضلع انتظامیہ اور مقامی لیڈران کو آگاہ کیا لیکن اس جانب دھیان دینے کے بجائے انتظامیہ زبانی جمع خرچ سے کام لے رہی ہے اور اُس طرف کوئی دھیان نہیں دیا جاتا ۔مقامی آبادی کا کہنا ہے ملازمین ، سکولی بچوں اور عام لوگوں کو پل کی خستہ حالت کے نتیجے میں کوسوں دور سے سفر طے کر کے ٹنگڈار اور ٹیٹوال جانا پڑتا ہے جس سے انہیں مشکلات پیش آتی ہیں ۔لوگوں کے مطابق سردیوں کا موسم ہو یا پھر گرمیاں لوگوں کا عبور ومرور اس پل سے ممکن نہیں بن پاتا ۔لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پل کی مرمت کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ آبادی کو عبور ومرور میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
ٹیٹوال اور ٹنگڈار کو ملانے والا واحد پل خستہ حالی کا شکار
