ویلنگٹن// نیوزی لینڈ کے سابق قدآور اوپنر برینڈن میک کولم نے ٹیم کے مڈل آرڈر کے سرکردہ بلے باز اور سابق کپتان راس ٹیلر کے بارے میں کہا ہے کہ بطور کپتان ٹیلر بے حد ہی مفاد پرست شخص تھے اور میدان کے اندر اور باہر اپنے خیالات کم ہی دوسروں کے سامنے رکھتے تھے ۔ اپنی حالیہ شائع کتاب 'ڈکلئیرڈ' میں میک کولم نے یہ دلچسپ انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلر بات چیت کرنے میں کنجوسی برتتے تھے ، چاہے وہ میدان پر کھلاڑیوں سے منصوبہ بندی کے لئے بات چیت ہو یا ٹیم کے اجلاسوں میں اسٹریٹجک بات چیت ، ٹیلر اپنے خیالات کم ہی شئیرکرتے تھے ۔ 35 سالہ میک کولم نے کہاکہ میرا ٹیلر کے کپتان کے عہدے سے برخاست ہونے میں کوئی ہاتھ نہیں تھا۔بورڈ کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں ٹیلر اپنے خیالات شئیرنہیں کرتے تھے ۔وہ صرف سوچتے تھے اور کیا سوچتے تھے ، اس کے بارے میں میں نہیں کہہ سکتا۔ تاہم انہوں نے ساتھ ہی کہاکہ اس کے کھیل کے عزم پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔وہ کھیل کے تئیں پوری طرح مصروف عمل تھے اور اپنے کھیل سے باقی کی فالتو چیزوں کو باہر رکھتے تھے ۔قابل ذکر ہے کہ ٹیلر دسمبر 2012 میں سری لنکا کے خلاف سیریز جیتنے کے دوران نیوزی لینڈ ٹیم کے کپتان تھے لیکن اس کے بعد انہیں حیرت انگیز طور پر جنوبی افریقہ کے خلاف دورے سے باہر کر دیا گیا تھا اور ان کی جگہ میک کولم کو ٹیم کی کمان سونپ دی گئی تھی ۔ میک کولم نے اپنی کتاب میں بالواسطہ طور پر سابق کپتان ڈینیل ویٹوری کے جانشین منتخب کرنے کے عمل کی تنقید کی۔ان کا خیال ہے کہ کہیں نہ کہیں ان کے اور ٹیلر کے درمیان اختلافات بڑھنے کے پیچھے یہ ایک وجہ رہی ہوگی۔یو این آئی