دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کیخلاف احتجاج کیا
نئی دہلی // میر واعظ عمر فاروق کیساتھ پاکستانی وزیر خارجہ کی لندن کانفرنس سے قبل ٹیلیفونک بات چیت پر بھارت اور پاکستان کے درمیان سفارتی سطح پر تلخی پیدا ہوگئی ہے۔دونوں ملکوں کے ہائی کمشنر دفتر خارجہ طلب کئے گئے اور انہیں احتجاجی مراسلے دیئے گئے۔
نئی دلی
بھارت نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمو دقریشی کے دورہ برطانیہ (لندن) کے دوران کشمیر کانفرنس کے انعقاد کی اجازت دینے پر سفارتی ذرائع کے تحت معاملہ یو کے اور بر طانوی حکومت کی نو ٹس میں لایا ہے ۔ مرکزی وزارت خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کر کہاہے کہ یہ کسی بھی طرح مناسب نہیں کہ پاکستان کا کوئی وزیر کشمیری مزاحمتی لیڈر سے بات کرے، کیونکہ یہ ہندوستان کی خودمختاری کے خلاف ہے۔ہندوستان نے پاکستان کے ہائی کمشنر سہیل محمود کو بدھ کی دیر رات طلب کرکے سخت احتجاج کیا۔ خارجہ سکریٹری وجے گوکھلے نے قریشی کی میر واعظ سے فون پر بات کرنے کو ہندوستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرنے والا گھناؤنا عمل قرار دیا۔ وزارت خارجہ نے بیان جاری کر کے کہا کہ ’’خارجہ سکریٹری نے ہندوستان کے اتحاد، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرنے والے پاکستان کے وزیر خارجہ کی تازہ ترین کوشش کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔‘‘ گوکھلے نے کہا کہ پاکستان کا یہ مکروہ عمل بین الاقوامی تعلقات کا تعامل کرنے والے تمام معیار کی خلاف ورزی کرتا ہے۔انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’پاکستان کے وزیر خارجہ کی یہ حرکت پڑوسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مانند ہے‘‘۔گوکھلے کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کے ذریعے پاکستان نے پھر سے تصدیق کی ہے کہ وہ ’دہشت گردی اور ہندوستان مخالف سرگرمیوں‘ سے وابستہ لوگوں کو سرکاری طور پر کنٹرول اور حوصلہ افزائی کرتا ہے
پاکستان
بھارت کی جانب سے پاکستان سفیر طلب کر کے احتجاج کرنے کے بعد پاکستان نے بھی بھارتی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرلیا۔ دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ بھارت نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور میرواعظ عمر فاروق کے درمیان ٹیلی فونک رابطے پر احتجاج کیلئے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کیا،جس کے ردعمل کے طور پر سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے پاکستانی سفیر کی طلبی پر احتجاج کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیلی فون کال پر بھارت کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کشمیریوں کی جدوجہد اور حقِ خود ارادیت کیلئے حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔ پاکستانی سیکریٹری خارجہ نے بھارتی سفیر پر واضح کیا کہ پاکستان کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔پاکستان ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے بھارت کی جانب سے پاکستانی سفیر کی طلبی آئندہ انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، اگر آپ الیکشن جیتنا چاہتے ہیں اس میں ہمیں نہ گھسیٹے۔ ان کا کہناتھا کہ بھارت اپنا الیکشن اپنے ملک میں لڑے، پاکستان کو اس میں نہ گھسیٹے، کرتارپور پر پاکستان کی پالیسی واضح ہے لیکن بھارت کا طرز عمل بچگانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی شہر ظفر وال سے سرحد پار کرکے بھارت جانے والے بچے کے معاملہ کا نوٹس لیا ہے اور بھارت کے ساتھ اس حوالے سے رابطہ کیا ہے۔علاوہ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی قیادت پہلے بھی کشمیری رہنماؤں سے بات چیت کرتی رہی ہے لہٰذا وزیر خارجہ کی کشمیری رہنما کو ٹیلی فون کال کوئی انوکھی بات نہیں۔