سرینگر+بارہمولہ // تحصیل ہیڈکوارٹر ٹنگمرگ سے محض دو کلو میٹر دور سولندہ گائوںمیں15 کیس مثبت آنے کے بعد یہاں کے لوگ مکمل طور پر ایک دوسرے سے کٹ کر رہ گئیں ہیں۔اسکے علاوہ سولندہ کے نزدیک مزید دو گائوں کٹہ پورہ میں 3اور قاضی پورہ میں ایک کیس مثبت آیا ہے۔سولندہ گائوں بہت چھوٹا سا ہے جہاں 80فیصد افراد مزدوری کے پیشے سے وابستہ ہیں اور ریڈ زون قرار دینے کے بعد مقامی لوگ اپنا ذریعہ معاش کمانے سے رہ گئے ہیں۔ ٹنگمرگ کے سولندہ گائوں میں 29مارچ کو جب ایک شخص کی کورونا سے موت واقع ہوئی تو اس چھوٹے سے گائوں میں مصیبتوں کا آغاز ہوا۔اسکے بعد مذکورہ شخص کے بیٹے، اسکی اہلیہ اور ایک چھوٹی بچی کے نمونے بھی مثبت آئے۔فوت ہوئے شخص کے گھر میں تین اہل خانہ کی رپورٹ مثبت آنے کے بعد رابطوں کی نشاندہی کی گئی اور انکے قریبی رشتہ دار کے 7اہل خانہ بھی کورونا کی زد میں آئے، جن میں مالک مکان، اسکی اہلیہ، انکے تین بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔تاہم یہ سلسلہ یہاں ہی نہیں رکا بلکہ انکے رابطے میں آئے ایک اور نزدیکی کنبے میں مزید 3افراد مثبت قرار دیئے گئے جبکہ چوتھے گھر میں ایک بچی کی رپورٹ مثبت آئی۔ سولندہ کیساتھ ہی دوسرے محلے ملک پورہ کٹہ پورہ میں مزید 3کی رپورٹ بھی مثبت آئی اور دوسری نزدیکی بستی میں ایک شخص بھی کورونا میں مبتلا پایا گیا۔فی الوقت گائوں کے 10افراد انتظامی قرنطین میں ہیں جبکہ بستیوں میں رہائش پذیر پورا گائوں ہی گھر قرنطین میں رکھا گیا ہے۔
سولندہ گائوں
سولندہ بستی میں 135کنبے رہائش پذیر ہیں جس کی آبادی 720نفوس پر مشتمل ہے۔گائوں میں سرکاری ملازمین کا ایک چھوٹا سا طبقہ ہے جن میں بیشتر فورتھ کلاس ہیں۔انکی تعداد قریب 35ہے۔ دیگر 100کنبے مزدوری کا کام کرتے ہیں جن میں قریب 70کنبے غریبی کی سطح سے نیچے زندگی گذار رہے ہیں۔لیکن ان میں 25ایسے کنبے ہیں جو انتر دھیا زمرے میں بھی آتے ہیں۔گائوں تک جانے کیلئے دو راستے ہیں ایک ہری وٹنو سے جبکہ دوسرا قاضی پورہ سے جاتا ہے، لیکن دونوں راستوں کو انتظامیہ نے مکمل طور پر سیل کردیا ہے۔گائوں کے اندر جانے کی ہر کسی کو ممانعت ہے۔ پولیس ہر چوراہے اور سڑک پر موجود ہے اور ریڈ زون کے پروٹوکول پر عمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔سولندہ کی آبادی ایک ہی جگہ آباد ہے جہاں کسی کو معلوم نہیں کہ کب کون کیس مثبت آئیگا اور کون منفی قرار دیا جائیگا۔ریاض احمد نامی ایک سرکاری ٹیچر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سولندہ کی صورتحال قابل رحم ہے کیونکہ گائوں کی آبادی زیادہ تر مزدور پیشہ ہے جن کے گھر میں چولہے نہیں جل پاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انکے کچھ ساتھیوں نے رضاکارانہ طور پر انفرادی اور اجتماعی سطح پر مدد کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ کام آسان نہیں ہے کیونکہ وہ لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے نہ مزدور پیشہ لوگ دوسرے گائوں میں جاسکتے ہیں اور نہ گائوں میں ہی مزدوری کرسکتے ہیں۔
مقامی رضاکار
گائوں کے نمبر دار محمد اکبر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سولندہ بہت چھوٹا گائوں ہے، جو 23مارچ سے ناکہ بندی کی زد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گائوں کی غریب آبادی کو راشن وغیرہ بہم پہنچانے کیلئے سرکاری ملازمین اور کچھ آسودہ حال کنبوں نے اپنی مدد آپکے تحت ضرورتمندوں تک پہنچنے کی کوشش کی ہے۔محمد اکبر نے کہا کہ سرکار کی جانب سے ابھی کوئی امداد نہیں دی گئی ہے البتہ گائوں میں میڈیکل ٹیموں کی وساطت سے ماسکس فراہم کئے گئے ہیں۔نمبر دار نے مزید کہا کہ جن گھرانوں کی حالت انتہائی خراب ہے انہیں کھانے پینے کی ضروری اشیاء فراہم کی گئی ہے جس کا اہتمام گائوں کے چند افراد نے رضاکارانہ طور پر کیا۔انکا کہنا تھا کہ چاول، آٹا، تیل سرسوں،مرچ، ہلدی ، نمک ، صابن وغیرہ فراہم کرنے کیلئے مقامی سطح پر انتطام کیا گیا اور اسکے لئے سرکاری ملازمین نے بھی اپنا کچھ حصہ ڈالا، بیت المال سے بھی کچھ حصہ نکالا گیا حتیٰ کہ مسجد کیلئے نذر و نیاز میں سے بھی کچھ حصہ بھی نکالا گیا۔انہوں نے کہا کہ سرکاری چاول گائوں میں پہنچ گیا ہے لیکن اسے ابھی تک تقسیم نہیں کیا جاسکا ہے کیونکہ پورا گائوں سیل ہے، باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے،لہٰذا ایک دوسرے کے بارے میں کوئی اتہ پتہ بھی چل پاتا ہے۔ٹیچر ریاض احمد کا کہنا ہے کہ سولندہ، کٹہ پورہ اور قاضی پورہ کی بستیاں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں اور تینوں علاقوں میں کس گھر میں سبزی ختم ہوئی، ضروری اشیاء کہاں نہیں ہے، کسی کو معلوم نہیں ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ نمبردار کیساتھ مل کر یہاں سرکاری ملازمین رضاکار بن گئے ہیں جو اپنی طاقت کے مطابق کام سر انجام دے رہے ہیں۔
ایس ڈی ایم ٹنگمرگ
ایس ڈی ایم شبیر حسین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 17اپریل سے متاثرہ بستیوں کے مکینوں سے خون کے نمونے حاصل کرنے کا آغاز کیا گیا اور جو بستیاں تحصیل ہیڈکوارٹر کے نزدیک ہیں انہیں سب ضلع آفس لایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ بستیوں کے 10افراد انتظامی قرنطین میں ہیں جبکہ دیگر سینکڑوں لوگ گھروں میں علیحدہ رکھے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جمعہ کو 19اور سنیچر کو41افراد کے نمونے حاصل کئے جاچکے ہیں۔ایس ڈی ایم نے کہا ہے کہ تینوں بستیوں میں رہائز پذیر لوگوں کے نمونے لئے جارہے ہیں اور وہ امید کرتے یں کہ جمعہ کو لئے گئے نمونوں کی رپورٹ اتوار کو آئے گی۔انکا کہنا تھا کہ ا بستیوں کو ریڈ زون قرار دیا گیا ہے لہٰذا مکمل پروٹوکول پر عمل کیا جارہا ہے تاکہ وائرس مزید نہ پھیلے۔