سرینگر// اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے امتحانات کے انعقاد کو لیکر کھڑے کئے گئے تنازعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ اپنی قوم کے مستقبل کو کسی بھی صورت میں سیاسی مقاصد کی تکمیل کیلئے نہ گھسیٹیں ۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا ’’نہ امتحانات کے انعقاد کی صورت میں یہ اخذ کیا جانا چاہئے کہ کشمیریوں نے جموں و کشمیر کے سیاسی تنازعہ کے حوالے سے دلی کے موقف کو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی امتحانات ملتوی کئے جانے کا یہ مطلب لیا جا سکتا ہے کہ کشمیریوں اور آزادی کے درمیان یہی ایک چیز رکاوٹ تھی۔ جہا ں مزاحمتی قیادت کو سرکار بے جا تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے وہاں سرکار کو اپنی ذمہ داریوں سے ہر گز بھا گنا نہیں چاہئے۔ سرکار کو چاہئے کہ طلباء کی جائز مانگوں اور والدین کے خدشات کا فوری ازالہ کرنے کے ساتھ ساتھ تمام متعلقہ فریقین کی جائز تجاویز پر غور کرکے معاملے کو فوری طور خوش اسلوبی سے نبھا دے۔ یہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ نہ صرف طلباء کو سڑکوں پر نکلنے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے بلکہ اب چھوٹے بچے تک ذہنی انتشار کے شکار ہو رہے ہیں۔ ـ‘‘انجینئر رشید نے مختلف اسکولوں کو نذر آتش کئے جانے کے واقعات کو پوری قوم کیلئے لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار ہر بار اپنے خفیہ منصوبوں اور ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کیلئے مزاحمتی قیادت اور عام کشمیریوں کو مورد الزام ٹھہراتی ہے ۔ جس طرح سیکورٹی فورسز نے ریاست کے طول و عرض میں اپنا غصہ ٹھنڈا کرنے کیلئے سینکڑوں بجلی ٹرانسفارمروں کو بھی نہیں بخشا ، لوگوں کی کھڑکیاں ، دروازے ، گاڑیاں تباہ کر دی اور سرکاری دفاتر بشمول بنکوں ، اے ٹی ایم مشینوں ، سرکاری گاڑیوں، ایمبو لینسوں اور دیگر سرکاری اداروں کو نقصان پہنچایا گیا اُس سے شک کی تمام سوئیاں یہی ظاہر کرتی ہیں کہ سکول عمارات کو جلانا خود سرکاری ایجنسیوں کا ایک اور سیاہ کارنامہ ہے ۔ کشمیریوں کو تعلیم کی اہمیت سمجھانے والے اور اسکولوں کے نذر آتش کئے جانے پر وا ویلا کرنے والوں سے پوچھا جا سکتا ہے کہ جن لوگوں نے کشمیریوں کو ڈرانے اور سبق سکھانے کیلئے اخوان کھڑا کرکے سرکاری دہشت گردی کی بد ترین مثال قائم کی اُن کیلئے چند سکولوں کو مخصوص احداف کے حصول کیلئے جلانا کوئی بڑی بات نہیں ۔ پوچھا جا سکتا ہے کہ جو سیکورٹی ایجنسیاں ہر بار کسی نہ کسی تخریبی سازش کا انکشاف کرکے بڑے راز وں کو بے نقاب کرنے کے دعوے کرتی رہتی ہیں آخر اسکولوں کو آگ لگانے میں ملوث تخریب کاروں میں سے چند کو بھی گرفتار کیوں نہیں کر سکی ہیں ‘‘۔