ٹاپ لیول پرسختی، سٹے باز اپنی لیگز کرانے کی کوشش کرنے لگے

 لندن/آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ الیکس مارشل نے خبردار کیا کہ ٹاپ لیول پر سختی کے بعد کرپٹ عناصر نے ایسوسی ایٹ ممالک و نجی لیگز کا رخ کرلیا ہے، ایسے لوگ خود بھی اپنی لیگ منعقد کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ الیکس مارشل نے خبردار کیا کہ ٹاپ لیول پر سختی کے بعد کرپٹ عناصر نے ایسوسی ایٹ ممالک و نجی لیگز کا رخ کرلیا بلکہ خود بھی اپنی لیگ منعقد کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔ہیمپشائر پولیس کے سابق چیف کانسٹیبل مارشل حال ہی میں بھارت میں ایک جرائم پیشہ شخص کا انٹرویو کرکے واپس لوٹے ہیں،انھوں نے ایک برطانوی اخبار سے بات چیت میں کہا کہ آئی سی سی کی جانب سے کچھ عرصے قبل عجمان میں ہونے والی ایک ایسی ہی لیگ پر پابندی عائد کردی گئی جس کا مقصد صرف کرپشن تھا، عام طور پر ایسی لیگز پر ڈیڑھ سے 2 لاکھ ڈالر تک خرچ آتاہے، ایسے میں بغیر کسی اسپانسر اور ٹکٹوں کی فروخت کے ہونے والے ایسے ٹورنامنٹس کی کمائی کا واحد ذریعے بکیز ہی ہوتے ہیں۔چیف کانسٹیبل مارشل نے کہا کہ بعض لوگ پولیس یا دیگراداروں کو رپورٹ کرتے ہوئے گھبراتے ہیں مگر آئی سی سی کا ساتھ دینے کے خواہاں ہیں، عام طور پرکرپٹ عناصر کھلاڑیوں کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کرتے اور اس سلسلے میں سابق پلیئرز یا کوچز کی خدمات لیتے ہیں۔ایک سوال پر مارشل نے واضح کیا کہ انھیں انگلینڈ اور بھارت کے درمیان جاری ٹیسٹ سیریز کیلیے کسی بھی قسم کے مشکوک رابطے کی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔دوسری جانب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا اینٹی کرپشن یونٹ اس وقت ریکارڈ 20 کیسز کی تحقیقات کررہا ہے، گذشتہ برس نومبر سے اب تک رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوگیا، جس پر اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ الیکس مارشل خوش اورکیسز کو تیزی سے حل کرنے کیلیے کوشاں بھی ہیں۔گزشتہ نومبر میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ 7 کیس کی تحقیقات کررہے ہیں،ان میں سے تین انٹرنیشنل کپتانوں نے رپورٹ کیے ہیں مگر اس ایک برس کے دوران مشکوک روابط کی رپورٹ دینے والے کپتانوں کی تعداد چار ہوگئی۔ ان میں سے 2کیسزکو نمٹا دیا گیا،ایک میں پاکستان کے سرفرازاحمد اور دوسرے میں زمبابوین گریم کریمر شامل تھے، دونوں سے رابطہ کرنے والے مشکوک افراد پر چارجز عائد کیے گئے ہیں، دیگر2کپتانوں کی جانب سے ہونے والی رپورٹس کی تحقیقات بدستور جاری ہیں۔مارشل کھلاڑیوں کی جانب سے رپورٹنگ میں اضافے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ پلیئرز اپنے موبائل فونز کے ذریعے شواہد بھی جمع کرنے لگے جو تحقیقات میں کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ الیکس مارشل نے کہا ہے کہ کچھ ممالک میں جہاں پولیس کرپٹ ہے وہاں کھلاڑی اب بھی رپورٹ کرتے ہوئے ڈرتے ہیں، انھیں عام طور پر قیمتی تحائف دے کر اپنے دام میں الجھایا جاتا ہے، ایک پلیئر کو میچ کے بعد پارٹی میں ایک دوست نے نیا آئی فون ایکس دیا،پھر چند روز بعد فون کرکے بدلے میں چند معلومات چاہیں جس کی مذکورہ پلیئر نے رپورٹ کردی۔