ٹافی ریمارکس پر محبوبہ نادم

 بھاجپا کیساتھ سرکار بنانے کے حق میں نہیں تھی

پارٹی اب کچرے سے پاک،نوجوان شمولیت اختیار کریں: پی ڈی پی صدر

 
بجبہاڑہ(اننت ناگ) //سال 2016میں فورسز کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے نوجوانوں کو’’ شہید‘‘ قرار دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ اورپی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے اڑھائی سال کے بعداُس بیان پر معافی مانگی ،جو انہوں نے بطور وزیر اعلیٰ سال2016ہلاکتوں کے سلسلے میں دیا تھا ۔اسکے علاوہ انہوں نے کہا ’پارٹی اب کچرے سے پاک ہو چکی ہے ،لہٰذا نوجوان پی ڈی پی میں شمولیت اختیار کرکے عوامی نمائندگی حاصل کریں‘۔

معافی

سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کی تیسری برسی کے موقعہ پر بجبہاڑہ میں منعقدہ ایک تعزیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے سوموار کو اپنے اُس متنازع بیان پر پشیمانی کا اظہار کرتے ہوئے ’’معافی‘‘ مانگی جو اْنہوں نے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے2016میں فورسز کے ہاتھوں نوجوانوں کی ہلاکتوں کے بارے میں دیا تھا۔ محبوبہ مفتی نے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی موجودگی میں پریس کانفرنس کے دوران اْس وقت ہونے والی شہری ہلاکتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا’بچے فورسز کیمپوں میں ٹافی(Toffee) یا دودھ لانے نہیں جاتے‘۔ اس بیان کو لیکر محبوبہ مفتی کو شدید تنقید کا سامنا رہا اور وادی بھر میں اسکے پتلے نذر آتش کئے گئے تھے۔اس بیان کے بارے میں اب اڑھائی سال کا طویل عرصہ گذر جانے کے بعدانہوں نے کہا’مجھے میرے بچوں کی فکر تھی جنہیں ریلیوں میں لیجایا جاتا تھا جہاں وہ زخمی ہوتے تھے‘۔پی ڈی پی صدر نے کہا’کیا مجھے ان بچوں سے یہ پوچھنے کا بھی حق نہیں تھا کہ آپ تو میری ریلیوں کا حصہ رہے ہو، کیوں آپ کو اْن احتجاجی ریلیوں میں آگے رکھا جارہا ہے جہاں ہلاکتیں ہورہی ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا’ اس کے باوجود، اگرمیرے بیان سے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو میں معذرت چاہتی ہوں،اس سے بڑھ کر میں اور کیا کر سکتی ہوں؟‘۔

سرکار بنانے پر مجبور کیا گیا

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ مجھے مفتی سعید کی رحلت کے بعد بی جے پی کے ساتھ مجبوری کے تحت حکومت بنا نا پڑی۔محبوبہ مفتی نے کہا’’میں بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے کے حق میں نہیں تھی لیکن مجھے اپنی ہی پارٹی کے بعض لیڈروں نے ایسا کرنے پر مجبور کیا،میری پارٹی کے بعض لیڈر ناگپور گئے اوروہاں کہا کہ محبوبہ کو نظر انداز کرکے ہمارے ساتھ حکومت سازی کی جائے اور ہم مرکزی قیادت کی ہربات کو تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں’’۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دوماہ تک سرکار بنانے سے اس لئے انکار کیا کہ پہلے مجھے کچھ چیزیں دی جائیں جن کو دینے کا ذکر ایجنڈا آف الائنس میں تھا اور جن کو مودی سرکار دینے کیلئے وعدہ بند بھی تھی،پھر میں حکومت بناؤں گی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جب پارٹی میں ایسے حالات پیدا ہوئے تو میں پارٹی کو بچانے کیلئے بی جے پی کے ساتھ دوبارہ ہاتھ ملانے پر مجبور ہوئی۔ محبوبہ نے کہا’’میں نے اپنے دوراقتدار میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے دور میں 12ہزار نوجوانوں کے خلاف درج ہوئے ایف آئی آر کو منسوخ کیا اور فوج کے خلاف بھی بی جے پی کی مرضی کے برعکس ایف ائی آر درج کرایا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بی جے پی سرکار کو ایک ماہ تک ریاست میں فائر بندی کرنے پر راضی کیا جس کی وجہ سے لوگوں نے یہاں راحت کی سانس لی۔انہوں نے کہا کہ اگر میری حکومت باقی رہتی تو میں کم سے کم 6 ماہ تک فائر بندی کراتی ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کٹھوعہ واقعہ پر میں نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور یہ کیس سی بی آئی کے حوالے کرنے سے اس لئے انکار کیا کہ کہیں اسکا حشر بھی شوپیان کی آسیہ اور نیلوفر کیس کا نہ ہوجائے ۔  

سارا کچرا صاف ہوگیا

محبوبہ مفتی نے نوجوانوں کو دعوت دی کہ وہ اْن کی پارٹی میں شمولیت اختیارکریں کیونکہ بقول اْن کے اب ان کی پارٹی کچرے سے صاف ہوچکی ہے۔انہوںنے کہا’میں اْن لکھے پڑھے نوجوانوں، جو مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں، کو پی ڈی پی میں شمولیت کی دعوت دیتی ہوں‘۔ انہوں نے پی ڈی پی سے حالیہ دنوں مستعفی ہونے والوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا’اب تو پارٹی سے سارا کچرا صاف ہوگیا ہے‘۔محبوبہ مفتی نے کہا’ریاست کو مصائب سے نکالنے میں میری مدد کیجئے‘۔

مودی نے مایوس کیا

ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم ہند نریندر مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے مودی نے ملکی سطح کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کے تئیں بھی عوامی منڈیٹ کو ضائع کیا جبکہ بھاجپا کے ساتھ حکومت شرائط کی بنیاد تشکیل دی گئی ‘۔ان کا کہناتھا کہ  نریندرمودی نے کہا تھا کہ وہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے نقش ِ قدم پر چل کر جموں وکشمیر کے سیاسی مسئلے کے حل کے حوالے سے انسانیت ،جمہوریت اور کشمیریت کے تحت آگے بڑھیں گے ،لیکن بدقسمتی سے انہوں نے واجپا ئی کے اصول اپنائے ،نہ پاکستان کے بات کی اور نہ ہی جموں وکشمیر میں آگے بڑھ سکے جسکی وجہ سے کشمیر میں حالات اور زیادہ بگڑ گئے ۔

جنگجوئوں کے گھر جانا

 محبوبہ مفتی نے پلوامہ اور شوپیان اضلاع میں جاں بحق جنگجو ئوںکے گھر جانے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اْس کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ جنگجوئوں کے اہل خانہ کو تنگ نہیں کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا’ایک لڑکی کو ہراساں کیا جانا عزت و آبرو کی بات تھی، میں نے سوچا کہ اْن کے گھر جاکر حکومت تک یہ پیغام پہنچائوں کہ جنگجوئوں کے ساتھ لڑائی کے دوران ہمیں اْن کے گھروالوں کو ہراساں نہیں کرنا چاہئے‘۔انہوں نے کہا ’جب میں وزیر اعلیٰ تھی ،تب بھی میں تشدد سے متاثرہ لوگوں جن میں ایس پی اوز وغیر ہ شامل ہیں ،کے گھر جا یا کرتی تھی ،یہ میری ذمہ داری تھی ‘۔

ہندو پاک بات چیت

ہند پاک تعلقات کے حوالے سے محبوبہ مفتی نے کہا ’جب تک پاکستان اور علیحدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت نہیں ہوتی ،تب تک کشمیر میں بات چیت کا ماحول نہیں بننے گا ‘۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور علیحدگی پسندوں سے مذاکرات یا مکالمہ لازمی ہے ،لہٰذا اس حوالے سے حکومت ہند کی جانب سے اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے ۔

مقبرے پر گلباری

دریں اثناء سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی سعید کی تیسری برسی کے سلسلے میں بجبہاڑہ میں مرحوم کے مقبرے پر ایک تعزیتی تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔اس تقریب میں پی ڈی پی لیڈر شپ کے علاوہ پارٹی کے کارکنان کی ایک خاصی تعداد نے شرکت کی ۔سابق وزیر اعلیٰ مرحوم کے مقبرے پر گلباری کی گئی اور مرحوم کے حق میں فاتحہ خوانی کی گئی ،جس میں محبوبہ مفتی کے علاوہ دیگر پارٹی لیڈران نے شرکت کی ،جن میں عبد الرحمان ویری ،غلام نبی ہانجورہ ،نظام الدین بٹ ،سرتاج مدنی ،فاروق انداربی ،خورشید عالم وغیرہ شامل تھے ۔
 

بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ غلطی تھی:بیگ

یو این آئی
 
جموں// پی ڈی پی کے سرپرست اعلیٰ اور رکن پارلیمان مظفر حسین بیگ نے کہا کہ بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنا پی ڈی پی کی سب سے بڑی غلطی تھی۔مظفر حسین بیگ نے مفتی محمد سعید کی برسی کے موقع پر جموں میں منعقدہ ایک تقریب کے حاشیے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کچھ پی ڈی پی لیڈروں کے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے پر کہا کہ جن لوگوں کو کرسی کا لالچ ہے اور وہ انتظار کرتے رہتے ہیں کہ کس جماعت کا پلڑا بھاری ہے ، کچھ لوگوں کو پارٹی کی پالیسیوں اور کارکردگی سے ناراضگی ہو گی لیکن اس بارے میں ہم غور کریں گے کہ کس طرح پارٹی کو اس بحران سے نکالا جائے ‘۔انہوں نے کہا ’سب سے پہلے نیشنل کانفرنس نے بائیکاٹ کیا اور اس کے پی ڈی پی نے بائیکاٹ کیا تھا، اس وقت میں دہلی میں تھا اور میں نے پریس کانفرنس بلا کر اس فیصلے پر عتراض کیا تھا۔  انہوں نے دریافت کیا کہ اگر پانچ یا سات سال تک دفعہ 35Aاور 370کا کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت رہتا ہے ، کیا تب تک فاروق عبداللہ(صدر نیشنل کانفرنس)، محبوب مفتی (پی ڈی پی) اور دیگر لیڈران انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے ؟، اس لیے میں نے اس فیصلہ پر اعتراض کیا تھا، انتخابات کا بائیکاٹ کرنا پی ڈی پی کی سب سے بڑی غلطی تھی ۔انہوں نے کہا ' ہم بھی چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ حل ہو لیکن جنہوں نے بندوق اٹھائی ہے وہ ہمیں غدار سمجھتے ہیں۔ جموں کے لوگ بھی چاہتے ہیں کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہو، جموں کے لوگوں نے بھی قربانیاں دی ہیں، ایسا نہیں ہے کہ ملی ٹنسی کا اثر جموں پر نہیں پڑا ہو۔