ویکسین نہ لگانے والے جانوںکو خطرے میں ڈال رہے ہیں

سرینگر//سرینگر کے شہر خاص کے بیشتر علاقوں میں بہت سے افراد کورونا مخالف ٹیکہ لگانے سے گریز کررہے ہیں اور وہ اس طرح نہ صرف اپنی جان کو بلکہ اپنے کنبے اور سماج کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں کیونکہ وائرس کے پھیلاو اور اس وبائی مرض پرقابو پانے کیلئے ٹیکہ کاری ہی ایک واحد ذریعہ اور علاج ہے۔اس بات کااظہار متحدہ مجلس علماء کے ایک بیان میں کیا گیا ہے۔بیان کے مطابق مجلس کے ارکان نے اس بات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کووِڈ-جیسی خطرناک اورمتعدی بیماری سے نجات حاصل کرنے کیلئے ٹیکہ کاری مہم میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیںاورخاص طور پروہ افراد جنہوں نے ابھی تک اس بیماری سے بچائو کاٹیکہ ابھی تک نہیں لگایا ہے ،وہ وائرس مخالف ویکسین ترجیحی بنیاد پرضرور لگائیں۔بیان میں کہا گیا کہ ضلع سری نگر میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے سات لاکھ افراد میں سے ماہ اپریل2021 تک صرف 290000 افراد نے ہی حفاظتی ٹیکے لگائے گئے ہیں ،جوپچاس فیصد سے بھی کم ہے۔مجلس علماء نے مزید کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق شہر سرینگر میں 798 افرادکی کووِڈ – 19 کی وجہ سے موت واقع ہو گئی ہے اور ان میں 98فیصد ا یسے افراد ہیں جنہوں نے کورونا مخالف ویکسین نہیں لگائی گئی تھی۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کووِ ڈ- 19 کو شکست دینے اور اس وبا ء سے بچائو کیلئے ویکسین کی کس قدر اہمیت اور ضرورت ہے۔بیان میں کہا گیا کہ دستیاب اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ شعبہ صحت سے متعلق 15000 صحت عملہ اور 50000 فرنٹ لائن عملے کے درمیان ، جنہوں نے فروری 2021 سے ویکسین کی دونوں خوراکیں لی ہیں کسی میں بھی کووِڈ کی علامت نہیں پائی گئی اور الحمد اللہ وہ سب محفوظ ہیں جبکہ سال گزشتہ  پندرہ  طبی عملے کے ارکان کووِڈ- 19 کی وجہ سے  فوت ہوگئے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کووِڈ سے تحفظ کا موثر ذریعہ ٹیکہ کاری ہے اور اس کے مثبت اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔مجلس نے کہا کہ سرینگر کے شہر خاص کے کچھ حصوں میں اب بھی بہت سے افراد رضاکارانہ طور پر کووڈ مخالف ٹیکہ لگانیکے حوالے سے اپنی جہالت اور ناسمجھی کے سبب تذبذب کا شکار ہیں جو نامعقول اور بلا جواز ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ اس وبائی بیماری کے انسداد اور معمول کی زندگی کی بحالی کیلئے اسلامی تعلیمات اور ہدایات کے مطابق ہر فرد کوکویڈ مخالف ٹیکہ لگانا ناگزیر ہے تاکہ کاروبار، تعلیم، مذہبی سرگرمیاں اورسفروغیرہ جنہیں اس وبائی بیماری کی وجہ مسدود اور محدود کردیا گیا ہے نہ صرف بحال ہو سکے بلکہ متوقع تیسری لہرسے اپنے آپ اور کشمیریوں کو بچایا جاسکے۔بیان میں مجلس کے اراکین اور  چیئرمین میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق نے موجودہ سنگین حالات کے تناظر میں عوام سے اپنی اس اپیل کا پھر اعادہ کیا ہے کہ وہ ٹیکہ کاری کے ساتھ ساتھ ماسک کا استعمال کریں معاشرتی فاصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کووِڈ ایس او پی کا اہتمام کریں تاکہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم سب جلد از جلد اس وبائی بیماری پر قابو پاسکیں اور اس سے محفوظ رہیں اور ہماری معمول کی زندگی کی سرگرمیاں دوبارہ شروع اور بحال ہو سکے۔واضح رہے کہ مجلس میں جو اراکین شامل ہیں ان میں انجمن اوقاف جامع مسجدسرینگر، دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ ، مسلم پرسنل لاء  بورڈ جموںوکشمیر،انجمن شرعی شیعیان، جمعیت اہلحدیث، جماعت اسلامی،کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام،انجمن تبلیغ الاسلام،جمعیت ہمدانیہ،انجمن علمائے احناف،دارالعلوم قاسمیہ،دارالعلوم بلالیہ ، انجمن نصر الاسلام، انجمن مظہر الحق،جمعیت الائمہ والعلماء ، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر،دارالعلوم نقشبندیہ ، دارالعلوم رشیدیہ ،اہلبیت فائونڈیشن، مدرسہ کنز العلوم ،پیروان ولایت،اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ ،بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب ، محمدی ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام،کاروان ختم نبوت اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی ، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔