نئی دہلی//17ویں لوک سبھا کی 542 سیٹوں اور چارریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے بعد جمعرات کو ہونے والی ووٹ شماری کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ ووٹوں کی گنتی پہلے کی طرح ہی ہوگی اور گنتی پوری ہونے کے بعد ہی وی وی پی اے ٹی کی پرچیوں کو ایم وی ایم سے ملایا جائے گا۔ ووٹوں کی گنتی شروع ہونے کے وقت وی وی پی اے ٹی کی پرچیوں کا ای وی ایم سے توثیق کے لیے 22اپوزیشن پارٹیوں کے مطالبے کو ٹھکرانے کے بعد کمیشن نے پہلے کی طرح ہی ووٹوں کی گنتی کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس بارے میں تمام ضروری ہدایات دی گئی ہیں۔ ووٹوں کی گنتی جمعرات کی صبح آٹھ بجے سے ہوگی۔ پورے ملک میں بنائے گئے ووٹوں کی گنتی کے مراکز پر بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں اور میڈیا کے لیے بھی خبروں کی حصولیابی کے لیے ضروری سہولیات مہیا کرائی گئی ہیں۔ ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بھی ہر طرح کا انتظام کیا گیا ہے ۔ ووٹوں کی گنتی کے لیے الیکشن کمیشن کے ذریعہ پہلے سے طے شدہ ضابطوں پر عمل درآمد کرایا جائے گا ۔اس دوران کسی طرح کی خامی ،گڑبڑی یا غلطی کو فوری طور پر دور کرنے کا بھی انتظام کیا گیا ہے تاکہ ووٹ شماری بہتر طور پر اور بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے ۔ شدید گرمی کے پیش نظر ووٹ شماری میں حصہ لینے والے اہلکاروں اور سیاسی پارٹیوں کے ایجنٹوں کے لیے بھی مخصوص انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ انھیں کسی بھی طرح کی بد انتظامی سے جوجھنا نہ پڑے ۔ لوک سبھا الیکشن کے ساتھ ہی چار ریاستوں آندھرا پردیش، اڈیشہ، اروناچل پردیش اور سکم کی اسمبلی سیٹوں کے لیے 11 اپریل سے 19 مئی کے درمیان الیکشن کرائے گئے تھے ۔ وی وی پی اے ٹی پرچی سے ووٹوں کی توثیق کے لیے کوئی پانچ ووٹنگ سینٹر کو فوری طور پر منتخب کر لیا جائے گا۔ وی وی پی اے ٹی کی توثیقی عمل میں چار سے پانچ گھنٹے کا وقت لگ سکتا ہے ۔ انتخابی نتائج کمیشن کی ویب سائٹ اور ووٹر ہیلپ لائن ایپ پر مہیاہوں گے ۔ کمیشن نے اس مرتبہ لوک سبھا الیکشن کے لیے 55 لاکھ ای وی ایم کا استعمال کیا ہے ۔ تقریباً10 لاکھ ووٹنگ سینٹر اور 91 کروڑ رجسٹرڈ ووٹروں کے ساتھ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک کی 17ویں لوک سبھا کا الیکشن منعقد ہوا ہے ۔ اس بار کل ووٹروں کی تعداد 2014 کے مقابلے 7.5 کروڑ زیادہ تھی۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ اس بار ساتویں مرحلے تک قریب 67.11 فیصد رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے اور یہ تعداد 2014 کے لوک سبھا الیکشن سے ایک فیصد زیادہ ہے ۔انہوں نے بتایا کہ 2019 کے الیکشن میں مرد اور خاتون رائے دہندگان کی تعداد میں 1.6کروڑ کا فرق بھی دیکھا گیا ہے ۔ ووٹوں کی گنتی کا عمل مسلح افواج کے 18 لاکھ ووٹوں کے ساتھ شروع ہوگی۔ اس مرتبہ مثالی ضابطہ اخلاق کے مبینہ خلاف ورزی کی شکایتوں پر الیکشن کمیشن کے نمٹارے کے طریقوں پر بھی سوال اٹھے اور یہ معاملہ سرخیوں میں بھی بنا رہا۔ ذرائع نے بتایا کہ کمیشن کے سامنے اس طرح کی 510 شکایتیں آئی تھیں جن کا نمٹارہ تین سطحوں الیکٹورل افسر، ریاستی الیکشن کمیشن اور الیکشن کمیشن پر کیا گیا۔ ان میں سے کچھ معاملوں میں مذمت کی گئی اور کچھ معاملوں میں پابندی بھی عائد کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ مثالی ضابطہ اخلاق ایک قانون نہیں ہے بلکہ ضابطہ اخلاق ہے جسے تمام سیاسی پارٹیوں کے اتفاق رائے سے بنایا گیا ہے ۔ پہلی بار 2019 کے عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کی ‘سی وِزِل’ پہلے کے تحت تقریباً 1.49 لاکھ شکایتیں شہریوں نے کی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے تقریباً 78 فیصد شکایتیں درست تھیں اور تمام معاملوں میں شکایت ملنے کے 100 منٹ کے اندر کاروائی کی گئی۔ ان میں سے کئی شکایتیں ووٹروں کے ووٹ ڈالنے کی رازداری کی خلاف ورزی سے متعلق آئی تھی۔