وقف ترمیمی بل | کل ہند مسلم پرسنل لا بورڈمشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات کرے گا: مولانا فضل الرحیم مجددی

یواین آئی
نئی دہلی//کل ہند مسلم پرسنل لا بورڈ نے وقف ترمیمی بل 2024 کے سلسلہ میں طے کیا کہ تمام اپوزیشن پارٹیوں کے سربراہان اور این ڈی اے کی حلیف پارٹیوں کے نمائندوں اور ذمہ داروں سے ملاقات کی جائے ۔یہ اطلاع آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے اپنے پریس بیان میں دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2024 کے شروع میں بورڈ کے ذمہ داران، ملی جماعتوں کے سربراہان اور لیگل کمیٹی کے ارکان کی ایک آن لائن میٹنگ صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی صدارت میں منعقد ہوئی، جس میں اس ضمن میں فیصلہ کیا گیا۔ اور اس فیصلے پر فوری عمل کرتے ہوئے ملاقات کا اہتمام کیا گیا اور انہیں اس بل کے مفاسد اور نقصانات سے بھی واقف کرایا گیا ۔نیز تمام مسلم ارکان پارلیمان و دیگر سیاسی سربراہان کو خطوط بھی بھیجے گئے۔ اس بل میں وقف ایکٹ کو کمزور کرنے، وقف جائیدادوں پر قبضے کی راہ ہموار کرنے، وقف بورڈ وں کی حیثیت گھٹانے، وقف ٹریبونل اور سروے کمشنروں کے اختیارات کلکٹر وں اور پٹواریوں کو منتقل کرنے کے علاوہ کئی ایسی ترمیمات لائی جارہی ہیں جس سے کہ وقف ایکٹ کی معنویت اور افادیت گھٹ کر رہ جائے گی۔ اسی طرح صرف وقف ایکٹ کا نام نہیں بدلا جارہا بلکہ سینٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈوں میں مختلف لوگوں کی نمائندگی کے لئے بھی ایسا ضابطہ لایا جارہا ہے جس سے کہ ان دونوں اداروں کی گرفت ڈھیلی پڑجائے۔انہوں نے کہا کہ بورڈ حکومت کے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور حزب اختلاف کی جماعتوں اور این ڈی اے میں شامل بی جے پی کی حلیف جماعتوں سے پرزور اپیل کرتا ہے کہ وہ حکومت کو اپنے مکروہ مقاصد میں کامیاب نہ ہونے دیں۔ بحمد للہ اس ملاقات اور خط کا بڑا فائدہ ہوا۔ اور تقریباً تمام ہی اپوزیشن پارٹیوں نے اس بل کے خلاف آواز بلند کی، بورڈ ایوان قانون کے ان نمائندوں کا شکرگزار ہے جنہوں نے دستور کے تقاضوں کی پاسداری کی اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے اپنی آواز بلند کی۔

وقف انتظام کے بہار ماڈل کو اپنا نے کی ضرورت : ارشاد علی آزاد
یواین آئی
پٹنہ//بہار اسٹیٹ شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین اور جے ڈی یو کے ریاستی جنرل سکریٹری ارشاد علی آزاد نے مرکزی حکومت کے ذریعے پارلیمنٹ میں پیش کردہ وقف ترمیمی بل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقف جائیداد کے انتظام کے لیے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی حکومت کے ماڈل کو اپنا نے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے جمعرات کوکہا کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ایک طرف جہاں وقف کی جائیدادوں کو تجاوزات اور غیرقانونی قبضوں سے واگزار کرانے کی ہدایت دی ، وہیں وقف کی جائیدادوںکو فروغ دینے کی متعدد اسکیمیں شروع کیں جن سے عوام بالخصوص مسلم اقلیت کو فائدہ ہورہا ہے۔یاد رہے کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار نے 29 فروری 2020کو حضرت علی ؓکی شہادت کے 1400سال پورے ہونے کے موقع پر شائع ایک یادگاری مجلہ کے لیے لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ ریاستی حکومت وقف جائیداد کا سروے کرانے ،وقف جائیداد کو تجاوزات سے پاک کرانے اور اسے مسلم اقلیت کی فلاح کے مقصد سے فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے۔

بل پر غور کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل
یواین آئی
نئی دہلی// وقف ترمیمی بل 2024 پر غور کرنے کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی 31 رکنی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی تشکیل کا آج اعلان کیا گیا ۔پارلیمانی امور اور اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اس کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا۔ اس کمیٹی میں لوک سبھا سے 21 اور راجیہ سبھا کے دس اراکین ہوں گے ۔اس کمیٹی میں لوک سبھا اراکین میں جگدمبیکا پال، نشی کانت دوبے، تیجسوی سوریا، محترمہ اپراجیتا سارنگی، ڈاکٹر سنجے جیسوال، دلیپ سائکیا، ابھیجیت گنگوپادھیائے، ڈی کے ارونا، گورو گوگوئی، عمران مسعود، محمد جاوید، محب اللہ، کلیان بنرجی، اے راجہ، ڈی لاو سری کرشنا، دلیشور کامت، اروند ساونت، مہاترے بلیا ماما، سریش گوپی ناتھ، نریش گنپت مہاسکے، ارون بھارتی اور اسد الدین اویسی شامل ہیں۔کمیٹی میں راجیہ سبھا کے اراکین میں برج لال، میدھا وشرام کلکرنی، غلام علی، رادھاموہن داس اگروال، سید ناصر حسین، محمد ندیم الحق، محمد عبداللہ، وی وجئے سائی ریڈی، سنجے سنگھ اور دھرم ادھیکاری وریندر ہیگڑے شامل ہیں۔پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس کے پہلے ہفتے کے آخری دن تک کمیٹی سے اپنی رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔