وقف ترمیمی بل پریشان کن:میرواعظ | متحدہ مجلس علما اجلاس طلب کرے گا

سرینگر/عظمیٰ نیوزسروس/میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے حکومت ہند کی جانب سے پارلیمنٹ میں ترمیمی وقف بل 2024 کے لانے کے عمل کو مسلمانان ہند کے ساتھ ساتھ مسلم اکثریتی ریاست جموںوکشمیر کے عوام کے لئے بھی ہر لحاظ سے پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اب اس بل کو باضابطہ قانونی شکل دینے کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے حوالے کیا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو اس حساس معاملے پر ہم جلد ہی متحدہ مجلس علما کا اجلاس طلب کرکے اپنا لائحہ عمل طے کریں گے۔مرکزی جامع سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ اس ترمیمی وقف بل میں کئی متنازع دفعات تجویز کی گئی ہیں جس کے تحت اب غیر مسلم بھی وقف بورڈ کا حصہ ہو سکتے ہیں اور کسی غیر مسلم کو بھی وقف بورڈ کاCEO بنایا جاسکتا ہے جبکہ موجودہ وقف ایکٹ میں کسی کو وقف کا ذمہ دار بنانے کیلئے کم از کم پانچ سال کیلئے مسلمان ہونا ضروری ہے۔ میرواعظ نے کہا ہماری بیشتر مساجد ، درگاہیں ، خانقاہیں اور امام باڑے وقف بورڈ کے تحت آتے ہیں اور بہت سی وقف مساجد سینکڑوں سال پرانی ہیں اور کچھ کے پاس اس کو ثابت کرنے کیلئے ضروری دستاویزات بھی نہیں ہیں تو کیا ان سب کو سرکاری املاک تصور کیا جائیگا؟۔ دراصل حکومت اس طرح کے قوانین سے وقف کے بنیادی مقاصد کو ہی ختم کرنا چاہتی ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ وقف اراضی کی حتمی حیثیت کے حوالے سے اس بل میں ضلع کلکٹر یعنی ڈی سی کو اختیارات حاصل ہوںگے اور وہی اس بات کا مجاز ہوگا کہ یہ زمین سرکاری ہے یا وقف جائیداد ہے۔ اصل میں بدقسمتی سے اس طرح کے قوانین سے حکومت کا ایجنڈا مسلمانوںکو کمزور کرنا ، طاقت سے محروم کرنا اور انہیں اپنے انتخابی مقاصد کیلئے استعمال کرنا ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ بحیثیت مسلمان ہمیں حکومت ہندوستان کی جانب سے کئے جارہے اقداما ت سے چوکنا رہنے کے ساتھ ساتھ اپنے قومی اور ملی مفادات کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرنے کیلئے حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے اور اگر حکومت ہندوستان ان امتیازی قوانین کو پاس کرتی ہے تو جموںوکشمیر کے مسلمان اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔