عظمیٰ نیوز ڈیسک
حیدرآباد// 30اگست سے 10 ستمبر تک جے پی سی کو وقف ترمیمی بل کے خلاف صرف 51 لاکھ 61 ہزار 440 آن لائن درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔ مسلم تنظیموں کی جانب سے اسے مسلمانان ہند کی جانب سے مایوس کن احتجاج قرار دیا جا رہا تھا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، جمعتہ علما ہند کی جانب سے وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں جے پی سی کو ای میل اور واٹس ایپ کے ذریعہ آن لائن درخواستیں روانہ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم چلائی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود مسلمانوں کی 25 کروڑ کی آبادی ہوتے ہوئے صرف 51 لاکھ آن لائن درخواستیں روانہ ہوئیں۔گیارہ ستمبر کو اچانک وف ترمیمی بل کی مخالفت میں جے پی سی کو ملک بھر سے 30 لاکھ سے زائد درخواستیں روانہ کی گئی ہیں۔ یعنی گیارہ ستمبر دوپہر تک درخواستوں کی تعداد 82 لاکھ 70 ہزار 231 ہو گئی ہے۔یہ اعداد و شمار مسلم تنظیموں کے لیے کافی حوصلہ بڑھانے والے تصور کئے جا رہے ہیں۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اگر مسلمانان ہند اسی رفتار سے وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں آن لائن درخواستیں روانہ کریں گے تو اس کے مثبت نتائج نکل کر سامنے آئیں گے۔علما و دانشوروں کی جانب سے اپیل کی جارہی ہے کہ، مسلم تنظیموں کی ہدایت کے مطابق تیار کردہ فارمیٹ کے ذریعے جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کو اپنی رائے زیادہ سے زیادہ بھیجیں اوریہ واضح کردیں کہ موجودہ وقف قانون درست اور کافی ہے۔اس لئے اس میں ترمیم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور یہ وقف کے مقاصد کے لئے بڑی حد تک نقصان دہ ہے۔مسلم دانشوروں کا ایسا خیال ہے کہ وقف ترمیمی بل کے خلاف جے پی سی کو روانہ کیے گئے آن لائن درخواستوں کی تعداد مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے کافی کم ہے تاہم گیارہ ستمبر کے اعداد وشمار سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بہت جلد درخواستوں کی تعداد کروڑں میں ہوگی۔مسلمانوں کے ایک بڑے طبقہ کو تشویش لاحق ہے کہ کیا وقف ترمیمی بل کے خلاف ایک جیسی رائے ہونے کے سبب اسے رد کر دیا جائے گا۔ کیونکہ اس ضمن میں مسلم پرسنل لا بورڈ، جمعی علما یا دیگر تنظیموں کی جانب سے جوکیوآر کوڈ جاری کیا گیا ہے اس میں محض اسکین کرکے اسے جے پی سی کو روانہ کرنا ہے۔